پاکستان کے اقتصادی مرکز، کراچی میں ہفتے کے روز مختلف ثقافتی سرگرمیاں جاری رہیں۔
آرٹس کونسل آف پاکستان میں تحریک نسواں کا تھیٹر، موسیقی اور رقص کا میلہ ’طلسم فیسٹیول‘ جاری ہے جو کہ آٹھ مارچ کو خواتین کے عالمی دن پہ شروع ہوا تھا اور اتوار کو اس کا آخری دن ہے۔
تحریک نسواں کے رکن، انوار شیخ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ہفتے کو آرٹس کونسل میں خواتین اور ان کی تخلیقی صلاحیتوں پر بحث ہوئی اور کلاسیکی رقص بھی پیش کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ طلسم فیسٹیول کو شہریوں نے بہت سراہا ہے، یہاں تک کہ ہڑتال کی سی صورتحال میں بھی لوگوں کی بڑی تعداد آرٹس کونسل میں تحریک نسواں اور دوسرے گروپوں کے تھیٹر ڈراموں سے لطف اندوز ہوئے۔
پینتیس سال سے تحریک نسواں سے منسلک، انور جعفری طلسم فیسٹیول میں پیش کئے جانے والے کئی تھیٹر ڈراموں کے ہدایتکار بھی ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ طلسم فیسٹیول کی سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ وہ ان لوگوں کو تھیٹر دکھانے میں کامیاب رہا جو تھیٹر دیکھ نہیں سکتے یا استطاعت رکھنے کے باوجود نہیں دیکھتے۔
تحریک نسواں کی بانی اور سربراہ، شیما کرمانی نے انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ طلسم فیسٹیول میں کراچی کے شاندار اور روشن ماضی کو یاد کیا گیا کہ کیسا پرامن شہر تھا، جہاں سب مل جل کر رہتے تھے؛ اور اب اس کا کیا حال ہوگیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کی ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ فن کو خواتین کے حقوق کو اجاگر کرنے کے لئے استعمال کیا جائے۔
کراچی ہی میں آرٹس کونسل کی سڑک کے اس پار نیشنل انسٹیٹیوٹ آف پرفارمنگ آرٹس میں انٹرنیشنل تھیٹر فیسٹیول جاری ہے، جو کہ 12 مارچ کو شروع ہوا تھا اور 31 مارچ تک جاری رہے گا۔
ناپا کے تھیٹر کے آرٹسٹک ڈائرکٹر، زین احمد کا کہنا ہے کہ ناپا کی کوشش ہے کہ تھیٹر کے ایسے کھیل پیش کئے جائیں کہ جو لوگوں کو تفریح مہیا کرنے کے ساتھ ساتھ سوچنے پر بھی مجبور کریں۔
اس بین الاقوامی تھیٹر میلے میں جرمنی، برطانیہ، بھارت اور پاکستان کے گروپ اپنے فن کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔