دبئی میں پاکستان اورجنوبی افریقہ کے اہم اور فیصلہ کُن میچ سے قبل پراسرار طور پر لاپتا ہونے والے پاکستانی وکٹ کیپر ذوالقرنین حیدر کئی گھنٹے برطانوی حکام کی تحویل میں رہنے کےبعد ایک ہوٹل میں منتقل ہوگئے ہیں۔
گمشدہ ذوالقرنین کو پیر کی شام دبئی سے لندن ہیتھرو ایئرپورٹ پہنچنے کے بعد ابتدائی پوچھ گچھ کے لیے تحویل میں لے لیا گیا تھا اور آخری اطلاعات آنے تک برطانوی حکام نے اُنھیں ہوٹل جانے کی اجازت دے دی ہے۔
لندن میں ایک نجی ٹیلی ویژن سے گفتگو کرتے ہوئے ذوالقرنین حیدر نے آئندہ چند روز میں اپنے خاندان سمیت برطانیہ میں سیاسی پناہ حاصل کرنے کے لیے قانونی مشاورت کا فیصلہ کیا ہے۔
پاکستانی وکٹ کیپر کے مطابق اُنھیں جنوبی افریقہ کے خلاف پانچویں ون ڈے کا سودا نہ کرنے پر سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئیں لیکن اُنھوں نے ملک کا سودا کرنے کی بجائے لندن آنے کو ترجیح دی۔
ذوالقرنین حیدر نے اپنے اہلِ خانہ کے تحفظ کے حوالے سے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے پاکستانی حکومت سے اُنھیں جلد از جلد برطانیہ بھجوانے کی اپیل کی۔
جنوبی افریقہ کے خلاف چوتھے ون ڈے میچ میں پاکستانی ٹیم کی فتح میں اہم کردار ادا کرنے والے وکٹ کیپر سیریز کے آخری اور فیصلہ کُن میچ سے چند گھنٹے قبل اپنے ہوٹل سے غائب ہوگئے تھے۔
ادھر پاکستان وکٹ کیپر کے بھائی کے مطابق ذوالقرنین نے اُن کواور اُن کے خاندان کو قتل کی دھمکیاں ملنے کے بعد لندن جانے کا فیصلہ کیا تھا۔
ذوالقرنین حیدر کی لندن آمد کے بعد ابھی تک خود یا برطانوی حکام نے پاکستانی ہائی کمیشن سے کسی قسم کا کوئی رابطہ نہیں کیا۔وائس آف امریکہ نے جب یہ سوال لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن کی ترجمان سیدہ سلطانہ سے پوچھا تو اُن کا کہنا تھا کہ کسی سے ان کا رابطہ نہیں ہوا، اِس لیے کچھ بھی نہیں کہہ سکتے۔سیدہ سلطانہ کے مطابق اب یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ ذوالقرنین نے کیوں ایسا فیصلہ کیا اور کیا برطانوی حکام اُنھیں اپنے ملک میں داخلے کی اجازت دے دیں گے۔
پاکستان ہائی کمیشن کے مطابق اگر ذوالقرنین حیدر کو برطانیہ میں ٹھہرنے کی اجازت مل جاتی ہےتو ہائی کمیشن معاملات کو سمجھنے اور سلجھانے میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔واضح رہے کہ کچھ عرصہ قبل بھی برطانیہ میں پاکستان کے تین کھلاڑیوں کی میچ فکسنگ میں ملوث ہونے کی خبروں کے بعد برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمشنر واجد شمس الحسن نے ٹیم کے معاملات خود سنبھال لیے تھے۔