ورلڈ کپ 2019 میں شریک ہر ٹیم کے انتخاب میں سلیکٹرز نے یقیناً اس بات کا خیال رکھا ہوگا کہ ٹیم کھیل کے ہرشعبے میں متوازن ہو۔ اس کے باوجود کسی ٹیم کو کہیں برتری تو کہیں خامیوں کا سامنا ہے۔
کوئی ٹیم سینئرز اور نوجوان کھلاڑیوں کا مجموعہ ہے تو کسی ٹیم کا زیادہ ترانحصار نوجوان کرکٹر پر ہے۔
عمر رسیدہ کرکٹ ٹیم
ورلڈ کپ 2019ء میں شریک ٹیموں میں سب سے زیادہ سینئر کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم سری لنکا کی ہے۔ سری لنکن اسکواڈ کی اوسط عمر 29 اعشاریہ 9 ہے۔ ماہرین کے تجربہ کار کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم ورلڈ کپ میں اچھی کارکردگی دکھا سکتی ہے۔
فاسٹ بولر 35 سالہ لاستھ ملنگا اور 32 سالہ سورنگا لکمل ممکنہ طور پر بولنگ اٹیک کی قیادت کریں گے۔
پچاس اوورز کی کرکٹ میں خراب فارم کی وجہ سے سابق کپتان اینجلومیتھیوز ٹیم میں جگہ نہیں بناسکے تھے۔ اُن کی جگہ 36 سالہ آل راؤنڈر جیون مینڈس کو طلب کیا گیا ہے۔
جیون مینڈس نے 2015 سے کوئی ایک روزہ بین الاقوامی میچ نہیں کھیلا لیکن ڈریسنگ روم میں کھیل کی سمجھ بوجھ رکھنے والے ایک اضافی کھلاڑی کی موجودگی 1996ء کی فاتح ٹیم کے لئے اہم ثابت ہوسکتی ہے۔
جنوبی افریقا اور میزبان ملک انگلینڈ بھی بہت زیادہ دور نہیں ہیں، اُن کے اسکواڈ کی اوسط عمر 29 اعشاریہ 5 جبکہ آسٹریلوی اسکواڈ 29 اعشاریہ 4 کے ساتھ معمولی فرق ہے۔
جنوبی افریقا کی ٹیم میں ٹورنامنٹ کے سب سے عمررسیدہ کھلاڑی لیگ اسپنر عمران طاہر تاہم انہیں تجربے کی بدولت ٹیم کا اہم رکن سمجھا جا رہا ہے۔
سب سے کم عمر اسکواڈ
کرکٹ ورلڈ کپ میں سب سے کم عمراسکواڈ پاکستان کا ہے جس کے کھلاڑیوں کی اوسط عمر27 سال ہے۔ کچھ فرق کے ساتھ افغانستان بھی 27 سال کی اوسط کمر کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔
پاکستان دنیائے کرکٹ کے سب سے بڑے معرکے میں اپنے دو 19 سالہ نوجوان بولرز شاہین شاہ آفریدی اور محمد حسنین کو آزمائے گا۔ جبکہ افغانستان بولرز کی رینکنگ میں تیسرے نمبر پر براجمان 20 سالہ اسپنر راشد خان اور ٹورنامنٹ کے سب سے کم عمر 18 سالہ مجیب الرحمان سے توقعات وابستہ کیے ہوئے ہے۔
سب سے زیادہ میچز
ورلڈ کپ میں شریک نوجوان ٹیموں میں بھارت چوتھے نمبر پر ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ اُس کے کھلاڑیوں کے میچز کی مجموعی تعداد سب سے زیادہ یعنی ایک ہزار 573 ہے۔ بنگلادیش کی ٹیم 274 کے فرق سے دوسرے نمبر پر ہے۔
بھارت کے سینئر کھلاڑیوں میں مہندرسنگھ دھونی 341 ون ڈے انٹرنیشنل کھیل چکے ہیں۔ اُن کا بیٹنگ اوسط اب بھی 50 سے اوپر ہے جبکہ بیٹسمینوں کی رینکنگ میں نمبر ون کپتان ویرات کوہلی 227 اور رینکنگ میں نمبر دو روہیت شرما 206 میچز میں اپنے ملک کی نمائندگی کر چکے ہیں۔
بنگلادیش کے مشرفی مرتضیٰ 205، شکیب الحسن 195، مشفق الرحیم 201 اور تمیم اقبال 189 ایک روزہ بین الاقوامی میچ کھیل چکے ہیں۔
مشفق الرحیم کہہ چکے ہیں کہ تجربہ کار کھلاڑیوں کی موجودگی کے باعث یہ ٹیم ورلڈ کپ مقابلوں میں بنگلادیش کی اب تک کی سب سے مضبوط ٹیم ہے۔
سب سے زیادہ سنچریاں
بھارتی ٹیم میں شامل کھلاڑیوں کی جانب سے اسکور کی جانے والی سینچریوں کی تعداد 90 ہے۔ جن میں 41 سینچریاں کپتان ویرات کوہلی کے نام ہیں۔
ماہرین کے مطابق بھارتی بیٹسمینوں کی لمبی اننگز کھیلنے کی صلاحیت حریف ٹیموں کے لئے پریشانی کا باعث ہو سکتی ہے۔
دیگر کھلاڑیوں میں روہیت شرما 22، شیکھر دھون 16 اور دھونی 10 سنچریاں اسکور کرچکے ہیں لیکن ان سینئر کھلاڑیوں پر حد سے زیادہ بھروسہ خطرناک بھی ثابت ہوسکتا ہے۔
سب سے زیادہ وکٹیں
سخت اور ہائی اسکورنگ پچز پر وکٹیں لینا مشکل ہوسکتا ہے لیکن انگلینڈ کی کنڈیشنز ایسے بولرز کے لئے امید افزا ہیں جو گیند کو مہارت کے ساتھ استعمال کرسکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق انگلینڈ میں سوئنگ بولرز کا کامیابی ملنے کے امکانات ہیں۔
ایک روزہ میچوں میں زیادہ وکٹیں رکھنے والے بولرز بنگلہ دیش اور سری لنکا کی ٹٰموں میں شامل ہیں۔ دونوں ٹیموں کی وکٹیں بالترتیب 829 اور 815 ہیں۔
مشرفی مرتضیٰ 259 وکٹوں کے ساتھ بنگلادیشی بولرز کی قیادت کریں گے جبکہ 322 وکٹوں کے ساتھ سری لنکا کی بولنگ کا بیشتر بوجھ لاستھ ملنگا کے کندھوں پر ہوگا۔
آسٹریلوی ٹیم کی ایک روزہ میچوں میں وکٹوں کی تعداد 495 ہے، لیفٹ آرم مچل اسٹارک کی 145 وکٹیں ہیں جبکہ ٹاپ لیول پر فاسٹ بولرز جھے رچرڈسن، ناتھن کولٹر۔ نائل اور جیسن بہرینڈورف نسبتاً کم تجربہ کار ہیں۔
ناتھن لیون کے لئے انٹرنیشنل مقابلے کوئی نئی بات نہیں تاہم نوجوان لیگ اسپنر ایڈم زامپا کیلئے یہ کردار بالکل نیا ہوگا۔