کرکٹ ٹیم باہمی دورے کرسکتی ہے: بھارت کی طرف سے مثبت اشارہ

کرکٹ ٹیم باہمی دورے کرسکتی ہے: بھارت کی طرف سے مثبت اشارہ

بھارتی وزیرِ اعظم من موہن سنگھ نے اپنے پاکستانی ہم منصب یوسف رضا گیلانی کو موہالی میں عالمی کپ سیمی فائنل میچ دیکھنے کی دعوت دے کر جِس کرکٹ ڈپلومیسی کا آغاز کیا تھا اب اُس کے نتائج بظاہر نظر آنے لگے ہیں۔

ایسی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں کہ بھارت اور پاکستان باہمی تعلقات کو استوار کرنے کے ساتھ ساتھ کرکٹ رشتوں کی بھی تجدید کرنے کے حق میں ہیں اور بھارت کی کرکٹ ٹیم پاکستان کے ساتھ تین ایک روزہ انٹرنیشنل میچوں کی سیریز کھیلنے کے لیے پاکستان کا دورہ کرسکتی ہے۔

وزیرِ خارجہ ایس ایم کرشنا کے اِس بیان نے کہ امن مذاکرات بھی جاری رہیں گے اور کرکٹ ڈپلومیسی بھی چلتی رہے گی، اِس خبر کو تقویت فراہم کرتی ہے۔

اُنھوں نے نامہ نگاروں سے بات چیت میں کہا کہ امن مذاکرات جاری ہیں اور کرکٹ مقابلے بھی چلتے رہیں گے اور اِسی کے ساتھ ممبئی حملوں کے ذمہ داروں کو سزا دلانے کی بھارت کی کوشش بھی جاری رہے گی۔

دونوں ملکوں کے مابین ممبئی حملوں کے بعد ہی کرکٹ رشتے منقطع ہوگئے تھے۔ 2009ء میں بھارتی ٹیم پاکستان کا دورہ کرنے والی تھی مگر اِن حملوں کے بعد دورہ منسوخ کردیا گیا تھا۔

پاکستان کی سلیکشن کمیٹی کے چیرمین محسن حسن خان نے بھارت کے ایک نیوز چینل سے بات کرتے ہوئے کرکٹ رشتوں کو استوار کرنے کی کوششوں کا خیر مقدم کیا ہے۔

إِسی دوران، ایس ایم کرشنا نے 26/11کے ایک ملزم تحور حسین رانا کے اِس مبینہ بیان پر کہ اُس نےپاکستانی حکومت اور آئی ایس آئی کے اشارے پر ممبئی حملوں کا منصوبہ بنایا تھا، کہا ہے کہ بھارت یہ معاملہ پاکستان کے سامنے اٹھائے گا۔