بنوں: پختون تحفظ تحریک سے منسلک کارکنوں کی گرفتاریاں

بنوں ریلی (فائل)

خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلع بنوں میں پولیس حکام نے ’پختون تحفظ تحریک‘ سے منسلک کارکنوں کی گرفتاریاں شروع کردی ہیں۔

پختون تحفظ تحریک کے رہنماؤں نے بدھ کے روز پشاور میں ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ 100 سے زائد کارکنوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔

بنوں میں پولیس حکام نے ٹیلی فون پر ’وائس آف امریکہ‘ کو گرفتاریوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ پچھلے مہینے 28 اکتوبر کو بنوں میں ہونے والے جلسے کے بعد تین مقدمات درج کر لئے گئے ہیں۔ اِن میں نامزد افراد میں سے اب تک لگ بھگ 30 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، جبکہ دیگر افراد کی گرفتاریوں کیلئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

تاہم، پختون تحفظ تحریک کے رہنماؤں نے اب تک 100 سے زائد افراد کی گرفتاری کا الزام لگایا ہے۔

اِن رہنماؤں کے بقول، ’’تحریک کے حامی نوجوانوں کے گھروں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں، جبکہ منظور پشتین کی ٹوپی پہننے والے بچوں کو بھی ہراساں کیا جا رہا ہے‘‘۔

بنوں سے پہلے پختون تحفظ تحریک کے 18 رہنماؤں کے خلاف صوابی میں بھی مقدمات درج کئے گئے ہیں اور تمام نامزد ملزمان کو حراست میں لینے کے بعد عدالت نے انہیں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

ان افراد میں خواتین اور انسانی حقوق کیلئے سرگرم گلالئی اسماعیل بھی شامل ہے جن کا نام اب ای سی ایل میں شامل کر لیا گیا ہے۔