پاکستان، افغانستان اور چین نے افغانستان کے مسئلے کے سیاسی حل کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ تینوں ممالک نے افغان امن کے لیے مشترکہ کوششیں جاری رکھنے کے عزم کا بھی اظہار کیا۔ پاکستان میں تعینات افغانستان کے سفیر عمر زخیلوال کہتے ہیں افغانستان سی پیک منصوبے کی حمایت کرتا ہے۔
افغانستان میں قیام امن کے لیے پاکستان، افغانستان اور چین کے درمیان چوتھے سہ فریقی مذاکراتی عمل میں پاک چین سینٹر کے زیر اہتمام ایک ڈائیلاگ کا انعقاد کیا گیا جس میں چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ تینوں ممالک کا مستقبل ایک دوسرے سے وابستہ ہے۔ طاقت کا توازن مغرب سے مشرق کی جانب منتقل ہو رہا ہے۔ جس سے مشرق تجارتی سرگرمیوں کا مرکز بن رہا ہے۔ خطہ گریٹر جنوبی ایشیاء کی جانب بڑھ رہا ہے۔ اس بدلتی صورت حال میں خطے میں امن کا قیام ضروری ہے۔ آج مشرق اقتصادی، تجارتی، تخلیقی اور جدت بھری سرگرمیاں کا مرکز ہے۔ سی پیک، تاپی، ایران پاکستان گیس پائپ لائنز اور کاسا جیسے منصوبے اہم ہیں۔
اس موقع پر افغانستان کے سفیر عمر زخیلوال نے کہا کہ علاقائی تعاون اور روابط میں تیزی سے خطے میں ترقی اور خوش حالی آئے گی۔ خطے کے ممالک پالیسی سازی میں سیکیورٹی کی بجائے معاشی امور کر ترجیح دیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان سی پیک منصوبے کی حمایت کرتا ہے۔
عمر زخیلوال نے کہا کہ جنوبی ایشیاء وسائل، ٹیکنالوجی، معاشی مواقع اور انسانی وسائل سے مالا مال ہے۔ علاقائی تعاون اور ربط تیزی سے بڑھے تو ترقی و خوشحالی مقدر ہو گا۔ پاکستان توانائی کی تمام ضروریات وسط ایشیاء سے پوری کر سکتا ہے اور پاکستان کی مجموعی شرح نمو 4 سے 8 فیصد تک پہنچ سکتی ہے۔
سی پیک سے متعلق عمر زخیلوال کا کہنا تھا کہ ہمیں اس منصوبے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔
چین کے سفیر ژاؤ جنگ نے کہا کہ مسئلہ افغانستان کا طویل المعیاد حل نکالا جانا ضروری ہے۔ دیرپا ترقی امن کے قیام کے بغیر ممکن نہیں۔ چینی سفیر نے کہا کہ چین افغانستان میں قیام امن کی ہر کوشش کی حمایت کرے گا۔ ژاؤ جنگ نے کہا کہ سی پیک منصوبہ کسی کے خلاف نہیں۔ سی پیک اور دیگر منصوبوں میں افغانستان قدرتی شراکت دار ہے۔
ڈائیلاگ میں یورپی یونین کے سفرون سمیت دیگر حکام نے بھی شرکت کی اور افغانستان میں مفاہمتی عمل کو تیز کرنے پر زور دیا۔
افغانستان میں امن کے حوالے سے کوششوں میں تیزی آئی ہے اور گزشتہ کچھ دنوں میں اس حوالے سے ماسکو سمیت اسلام آباد میں مذاکرات اور سفارت کاری کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد ایک ماہ کے دوران دوسرے دورہ پر پاکستان، افغانستان اور خلیجی ممالک کے دورہ پر روانہ ہیں۔