نیب ریفرنس: احتساب عدالت نے نواز شریف کو طلب کرلیا

فائل

احتساب عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کے بچوں حسن اور حسین نواز کو بھی 19 ستمبر کو طلب کیا ہے۔

اسلام آباد کی ایک عدالت نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر ایک ریفرنس پر سابق وزیرِ اعظم میاں نواز شریف کو 19 ستمبر کو طلب کرلیا ہے۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے بیرون ملک قائم کی گئیں 16 کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ ریفرنس میں بدھ کو سابق وزیرِ اعظم کے سمن جاری کیے۔

احتساب عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کے بچوں حسن اور حسین نواز کو بھی 19 ستمبر کو طلب کیا ہے۔

ریفرنس کے مطابق سابق وزیراعظم کے علاوہ ان کے بچے حسن نواز، حسین نواز اور مریم صفدر بھی مذکورہ کمپنیوں میں اسٹیک ہولڈر ہیں جنہیں ریفرنس میں ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

دریں اثنا نیب نے لندن کی ایوون فیلڈ جائیدادوں، جدہ کی عزیزیہ اسٹیل ملز اور موجودہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات بنانے کے حوالے سے ریفرنس بھی احتساب عدالت میں دوبارہ دائر کردیے ہیں۔

نیب پراسیکیوشن ونگ کی جانب سے احتساب عدالت میں دائر ریفرنسز میں نواز شریف، حسن نواز، حسین نواز، مریم صفدر، کیپٹن (ر) صفدر اور اسحاق ڈار کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

نیب نے یہ ریفرنسز گزشتہ ہفتے جمع کرائے تھے جو گزشتہ روز اسلام آباد کی احتساب عدالت کے رجسٹرار نے اعتراضات لگا کر واپس کردیے تھے۔

ٹرائل کے لیے احتساب عدالت میں جمع کرائے گئے ریفرنسز کو عدالت کی جانب سے تصحیح کے لیے نیب کو لوٹانا ایک غیر معمولی بات تھی۔

ذرائع کے مطابق نواز شریف کے خلاف تین ریفرنسز میں نیب کی دفعہ 9 اے لگائی گئی ہے۔ یہ دفعہ غیر قانونی رقوم اور تحائف کی ترسیل سے متعلق ہے۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ نیب راولپنڈی نے ریفرنسز میں دفعہ 9 اے کی تمام 14 ذیلی دفعات کو شامل کیا ہے جس کی سزا 14 سال قید مقرر ہے۔

اسحاق ڈار کے خلاف دائر ریفرنس میں دفعہ 14 سی لگائی گئی ہے جو آمدن سے زائد اثاثے رکھنے سے متعلق ہے۔ اس دفعہ کے تحت 14 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

عوامی نمائندوں کو نیب قانون کے تحت سزا ہونے کے بعد عمر بھر کی نااہلی کا سامنا بھی کرنا پڑے گا۔