نئی انتخابی فہرستیں 23 فروری تک مکمل کرنے کا حکم

نئی انتخابی فہرستیں 23 فروری تک مکمل کرنے کا حکم

نئی انتخابی فہرستوں کی تیاری کے لیے آٹھ کروڑ دس لاکھ اہل ووٹروں کے ناموں اور دیگر کوائف کی جانچ پڑتال کی ملک گیر مہم 22 اگست کو شروع کی گئی تھی۔ لیکن الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سیکرٹری اشتیاق احمد خان نے عدالت میں اپنے بیان میں کہا کہ سندھ میں سیلاب، خیبرپختونخواہ اور بلوچستان کے بعض اضلاع میں امن و امان کی خراب صورت حال جب کہ پنجاب میں ڈینگی وائرس کی وبا کے باعث انتخابی فہرستوں کی جانچ پڑتال کا عمل مکمل نہیں ہو سکا ہے۔

سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو حکم دیا ہے کہ غلطی سے پاک نئی انتخابی فہرستوں کی تیاری کا کام 23 فروری 2012ء تک مکمل کیا جائے۔

الیکشن کمیشن نے رواں سال جولائی میں عدالت عظمیٰ کو یہ یقین دہانی کرائی تھی کہ کمپیوٹرائزڈ انتخابی فہرستیں فروری میں تیار کر لی جائیں گی۔ لیکن بدھ کو کمیشن کے سیکرٹری نے چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کے سامنے اب تک ہونے والی پیش رفت کی رپورٹ پیش کی اور عدالت سے یہ درخواست بھی کی کہ وقت مقررہ پر انتخابی فہرستوں کی تیاری ممکن نہیں ہے اس لیے آئندہ سال 23 فروری کی بجائے الیکشن کمیشن کو مئی تک کی مہلت دی جائے۔

لیکن چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے انتخابی فہرستوں کی تیاری سے متعلق الیکشن کمیشن کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ایک بار پھر سختی سے ہدایت کی کہ نئی انتخابی فہرستوں کی تکمیل ہر حال میں پہلے سے مقرر کردہ تاریخ پر ہی ہونی چاہیئے کیوں کہ ان کے بقول یہ پاکستان کی سالمیت کا معاملہ ہے۔

چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں متنبہ کیا کہ اگر آئندہ انتخابات جعلی اور غلطیوں پر مبنی فہرستوں پر کرائے گئے تو ملک افراتفری سے دوچار ہو سکتا ہے۔

عدالت نے سیکرٹری الیکشن کمیشن کو انتخابی فہرستوں کی مقررہ وقت پر تیاری کو یقینی بنانے کے لیے ہر 15 دن بعد سپریم کورٹ کو اس سلسلے میں ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کرنے کا پابند بھی کیا ہے۔

نئی انتخابی فہرستیں 23 فروری تک مکمل کرنے کا حکم

نئی انتخابی فہرستوں کی تیاری کے لیے عدالت عظمیٰ میں درخواستیں دائر کرنے والوں میں عمران خان بھی شامل ہیں۔ ان کے وکیل حامد خان نے عدالتی کارروائی کے بعد وائس آف امریکہ سے گفتگو کر تے ہوئے کہا۔ ’’ہم نے نشاندہی کی ہے کہ اس وقت درست انتخابی فہرستیں نہیں ہیں۔ اس لیے عدالت نے اس پر کافی تفصیلی فیصلہ دیا ہے جس میں کہا کہ بوگس ووٹر لسٹوں کی بنیاد پر آزادانہ اور شفاف انتخاب ہو نہیں سکتا۔‘‘

نئی انتخابی فہرستوں کی تیاری کے لیے آٹھ کروڑ دس لاکھ اہل ووٹروں کے ناموں اور دیگر کوائف کی جانچ پڑتال کی ملک گیر مہم 22 اگست کو شروع کی گئی تھی۔ لیکن الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سیکرٹری اشتیاق احمد خان نے عدالت میں اپنے بیان میں کہا کہ سندھ میں سیلاب، خیبرپختونخواہ اور بلوچستان کے بعض اضلاع میں امن و امان کی خراب صورت حال جب کہ پنجاب میں ڈینگی وائرس کی وبا کے باعث انتخابی فہرستوں کی جانچ پڑتال کا عمل مکمل نہیں ہو سکا ہے۔

الیکشن کمیشن نے حال ہی میں عدالت عظمیٰ کی ہدایت پر موجودہ انتخابی فہرستوں میں درج تین کروڑ 70 لاکھ ایسے رائے دہندگان کے ناموں کو خارج کردیا تھا جن کے کوائف کی تصدیق نہیں ہو سکی تھی۔

سیکرٹری الیکشن کمیشن آف پاکستان کا کہنا ہے کہ انتخابی فہرستوں سے غیر مصدقہ ووٹروں کے ناموں کے اخراج کے بعد کوائف کا اندراج کرنے کے قومی ادارے ’نادرا‘ سے تصدیق شدہ تین کروڑ 60 لاکھ سے زائد نئے ووٹروں کا نام انتخابی فہرستوں میں شامل کیا گیا ہے جس کے بعد اب کل اہل ووٹروں کی تعداد آٹھ کروڑ دس لاکھ ہو گئی ہے۔

پاکستان میں سیاسی جماعتوں کے علاوہ انتخابی عمل کی نگرانی کرنے والی غیر سرکاری تنظیموں کا بھی مطالبہ رہا ہے کہ قابل اعتماد انتخابات کے لیے غلطی سے پاک انتخابی فہرستیں ناگزیر ہیں۔