امریکہ کے خفیہ ادارے یو ایس سیکریٹ سروس نے امریکی شہریوں کو متنبہ کیا ہے کہ وہ کرونا وائرس سے متعلق جعل سازی کے حوالے سے ہوشیار رہیں۔
یو ایس سیکریٹ سروس کے مطابق کوئی بھی بڑی خبر یا واقعہ کسی بھی گروہ یا شخص کے لیے بدنیتی پر مبنی ارادوں کا سبب بن سکتا ہے۔
سیکریٹ سروس کے جاری ایک اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ جرائم پیشہ افراد پہلے ہی کرونا وائرس سے پیدا ہونے والے خوف کی وجہ سے لوگوں کے جذبات سے کھیلنا شروع کر چکے ہیں۔
اس حوالے سے خفیہ ادارے کا کہنا ہے کہ ایسا ایک واقعہ حالیہ دنوں میں پیش آ چکا ہے جب ایک شخص کو صحت کے حوالے سے ایک ادارے کی ای-میل موصول ہوئی۔ جس میں کرونا وائرس سے متعلق اہم معلومات فراہم کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
واقعے کے حوالے سے سیکریٹ سروس کا مزید کہنا تھا کہ جب اس شخص نے ای میل میں منسلک دستاویز کے ذریعے اپنا ای میل ایڈریس اور دیگر معلومات درج کیں تو وہ چوری کر لی گئیں اور ان کے کمپیوٹر میں وائرس داخل کر دیا گیا۔
ایجنسی کا مزید کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی لوگوں کو جعلی خیراتی اداروں کو مالی امداد پر راغب کرنے کی کوشش کی جا سکتی ہے جب کہ ایسے اشتہارات بھی سامنے آ سکتے ہیں جن میں لوگوں کو کہا جا رہا ہو کہ وہ کرونا وائرس سے متعلق ادویات کی فراہمی میں مالی مدد کریں۔ حالانکہ ان اشتہارات کی کوئی حقیقت نہیں ہو گی۔
سیکریٹ سروس کا کہنا ہے کہ خوف اور وہم رکھنے والے افراد اپنی حفاظت کے لیے اکثر جعل سازی کا شکار ہو جاتے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
خفیہ ادارے نے لوگوں کو ہوشیار رہنے کی تاکید کی ہے جب کہ ایسے مزید واقعات ہونے کا اندیشہ بھی ظاہر کیا ہے۔
گزشتہ ہفتے برطانیہ میں پولیس نے بتایا تھا کہ کرونا وائرس سے متعلق جعل سازی میں لوگوں کو 10 لاکھ ڈالرز سے زائد کا نقصان ہوا ہے۔
پولیس کے مطابق زیادہ تر لوگوں کو چہرے پر لگائے جانے والے ماسک کی فراہمی کا جھانسہ دے کر جعل سازی کی گئی۔
ایک واقعے کا ذکر کرتے ہوئے پولیس نے بتایا تھا کہ ایک شخص نے 20 ہزار ڈالرز دے کر بڑی تعداد میں فیس ماسک منگوائے تھے تاہم یہ ماسک انہیں فراہم ہی نہیں کیے گئے۔