کرونا وائرس چین کے بعد اب یورپی ملکوں میں تیزی سے پھیل رہا ہے جس کے باعث عالمی ادارۂ صحت بھی یورپ کو کرونا وائرس کا نیا مرکز قرار دے چکا ہے۔ اس مہلک بیماری کو روکنے کے لیے یورپی ممالک سخت حفاظتی اقدامات کر رہے ہیں اور مختلف پابندیاں بھی عائد کی جا رہی ہیں۔
اسپین اور فرانس نے اپنے ملک میں کرونا وائرس کے تدارک کے لیے حفظِ ماتقدم کے طور پر سخت پابندیاں عائد کی ہیں۔
اسپین نے ہفتے کو ملک بھر میں جزوی لاک ڈاؤن کر دیا ہے۔ لوگوں کے گھروں سے بلا ضرورت باہر نکلنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ شہریوں کو اشیائے خور و نوش کی خریداری، علاج یا پھر کسی اشد ضرورت کے تحت ہی گھروں سے نکلنے کی اجازت ہو گی۔
اسپین میں کرونا وائرس سے 196 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ یورپ میں اٹلی کے بعد اسپین کرونا وائرس سے متاثر ہونے والا دوسرا بڑا ملک ہے۔ ملک بھر میں کرونا وائرس کے 5753 مریض سامنے آ چکے ہیں جن میں اسپین کے وزیرِ اعظم کی اہلیہ بھی شامل ہیں۔
اٹلی میں نظام زندگی مکمل طور پر مفلوج ہو چکا ہے۔ لوگ گھروں تک محدود ہیں جب کہ ریستوران اور پارکس بھی بند کر دیے گئے ہیں۔ اٹلی چین کے بعد کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے جہاں اب تک 1441 ہلاکتیں ہو چکی ہیں جب کہ 21 ہزار سے زائد مریض سامنے آ چکے ہیں۔
دوسری جانب فرانس نے بھی ریستوران، بارز، سینما، نائٹ کلب اور دیگر عوامی و تفریحی مقامات بند کرنے کا حکم دیا ہے۔ البتہ اشیائے خور و نوش کی دکانیں، میڈیکل فارمیسی اور بینک وغیرہ کھلے رہیں گے۔
خیال رہے کہ فرانس میں اتوار کو بلدیاتی انتخابات بھی ہونا ہیں جب کہ گزشتہ 72 گھنٹوں کے دوران فرانس میں کرونا وائرس کے کیسز دو گنے ہو گئے ہیں۔
برطانوی حکومت نے آئندہ ہفتے سے ملک بھر میں عوامی اجتماعات پر پابندی کا فیصلہ کیا ہے جب کہ جرمنی نے اٹلی، سوئٹزرلینڈ اور آسٹریا سے آنے والے اپنے شہریوں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ خود کو دو ہفتوں کے لیے آئسولیشن میں رکھیں۔
ناروے پیر سے اپنے تمام ایئرپورٹس اور بندرگاہیں بند کر رہا ہے۔ البتہ ناروے کے شہریوں کو بیرونِ ملک سے آنے کی اجازت دی جائے گی۔
یونان میں بھی کرونا وائرس سے تین ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔ ہفتے کو یونان کے حکام نے اعلان کیا ہے کہ وہ اٹلی سے آنے والی تمام پروازوں پر پابندی لگا رہے ہیں۔
روس نے ہفتے کو پولینڈ اور ناروے کے ساتھ اپنی سرحدوں سے غیر ملکیوں کا داخلہ بند کر دیا ہے۔
چیک ری پبلک نے زیادہ تر دکانوں اور ریستورانوں کو 10 روز کے لیے بند کر دیا ہے۔ اس سے قبل ملک بھر میں اسکولوں کو بند اور عوامی اجتماعات اور تفریحی تقریبات کو منسوخ کیا جا چکا ہے۔
ڈنمارک میں ہفتے کو کرونا وائرس سے پہلی ہلاکت ہوئی ہے جس کے بعد حکام نے حفاظتی اقدامات مزید سخت کر دیے ہیں۔