ایک ایسے وقت میں جب امریکہ کے صدارتی انتخابات میں صرف چند ماہ رہ گئے ہیں، کرونا کی وبا نے لوگوں کو ہیجان میں مبتلا کر رکھا ہے۔
صدر ٹرمپ جو ان انتخابات میں اپنی ریپبلیکن پارٹی کے امیدوار ہونگے اپنے آپ کو ایک ایسے قابل بھروسہ رہنما کی حیثیت سے پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو بحران کے وقت حالات کو قابو میں رکھے ہوئے ہے۔
تاہم، انکے اس بیان نے لوگوں کا اضطراب بڑھا دیا ہے کہ اگر امریکی ایک دوسرے کے درمیان سماجی فاصلہ بھی رکھیں تب بھی آئندہ دو ماہ کے دوران یہاں کرونا وائرس سے ایک لاکھ سے لیکر دو لاکھ چالیس ہزار تک افراد کی ہلاکت کا خدشہ ہے۔
ممتاز تجزیہ کار کیٹو انسٹیٹوٹ کی سحر خان نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ انتخابی سال ہے اور صدر ٹرمپ جو کچھ بھی کریں انکے ذہن میں ووٹر ہونگے کہ وہ ان سے کیا توقع رکھتے ہیں کیا چاہتے ہیں۔ اور ووٹرز کے ذہن میں یہ سوال ضرور ہوگا کہ دنیا کی اتنی بڑی قوت اس قسم کے واقعات سے نمبٹنے کے لئے تیار کیوں نہیں تھی''۔
انہوں نے کہا کہ چین میں رونما ہونے والے واقعات کے پس منظر میں امریکہ کی انٹیلی جینس کمیونٹی نے نومبر ہی میں حکومت کو اس خطرے سے آگاہ کردیا تھا۔ لیکن حکومت کی جانب سے مسلسل یہ ہی کہا جاتا رہا کہ یہ کوئی بڑا خطرہ نہیں ہے۔
انکا کہنا تھا کہ ڈیموکریٹس کا بھی اس پر رد عمل کمزور نظر آتا ہے۔ لیکن عام آدمی بہت پریشان ہے۔ اور اگر یہ وبا طول کھینچتی ہے، لوگوں کے روزگار جاتے ہیں تو بیچینی اور عدم اطمینان میں اضافہ بھی ہو گا۔
ریپبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے ایم۔ جے۔ خان کا کہنا تھا کہ ’’اپنی انتخابی مہم کے لئے صدر ٹرمپ کو بہت سے مواقع حاصل ہیں۔ وہ کرونا کے حوالے سے مسلسل نیوز کانفرنسیں کر رہے ہیں اور عوام کی مسلسل نظروں میں ہیں، جبکہ ڈیموکریٹس کو ایسے مواقع نہیں مل رہے ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ڈیموکریٹس اس بات کو مسئلہ بنا کر فائدہ اٹھا سکتے ہیں کہ حکومت اسکے لئے تیار کیوں نہ تھی۔
ایم جے خان کا کہنا تھا کہ گزشتہ پچاس سال کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں وہ ریپبلیکن ہوں یا ڈیموکریٹس، ہر حکومت نے امریکہ کو فوجی لحاظ سے مضبوط بنانے کی کوشش کی۔ لیکن، اس بات پر توجہ نہ دی گئی کہ قدرتی آفات سے نمٹنے کے لئے بھی ایک مضبوط نظام قائم کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ صدارتی انتخاب معیشت کی بنیاد پر ہونگے اور معیشت کا انحصار اس وقت کرونا کی وبا پر کنٹرول ہونے یا نہ ہونے سے ہے۔
ایک اور تجزیہ کار مسعود ابدالی نے کہا کہ کرونا سے متوقع ہلاکتوں کے بارے میں بیان نے اگر عوام کو پریشان کیا ہے تو دوسری جانب اس سے نمٹنے کے انکے عزم کو مضبوط بھی کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی نظریں معیشت پر ہیں۔ اور وہ اس جانب کوششوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اور ان کے الیکشن کا بیشتر انحصار معیشت کی بہتری پر ہے اور اگر الیکشن کے قریب معاشی حالات بگڑے تو اسکا فائدہ ڈیموکریٹس کو ہو گا۔