ایک ایسے وقت میں جب کہ برطانیہ اور افریقہ میں کرونا وائرس کی ایک نئی قسم پھیلنے کی خبریں آ رہی ہیں، جو نہ صرف کووڈ-19 کے مقابلے زیادہ تیزی سے پھیلتا ہے، بلکہ بچوں پر بھی حملہ کرتا ہے، یہ سوال ابھر رہا ہے کہ کرونا سے بچاؤ کی ویکسین بچوں کو دی جا سکتی ہے؟
فی الحال اس سوال کا جواب انکار میں ہے۔
اس وقت تک امریکہ میں صرف دو ویکسینز کو منظوری ملی ہے جو فائزر اور موڈرنا ہیں۔ یورپ میں بھی فائزر ویکسین لگانی شروع کر دی گئی ہے۔ لیکن یہ ویکسین بچوں کو نہیں دی جا رہی۔
فائزر کا کہنا ہے کہ اس کی ویکسین 16 سال اور اس سے زیادہ عمر کے افراد کو دی جا سکتی ہے، کیونکہ ٹیسٹنگ کے مراحل میں اس سے کم عمر کے افراد کو شامل نہیں کیا گیا تھا۔
فائزر نے اکتوبر سے 12 سال تک کے نوعمر افراد پر ویکسین کے تجربات شروع کر دیے ہیں، تاہم ٹیسٹنگ مکمل ہونے اور اعداد و شمار اکھٹے ہونے میں تقریباً ایک سال لگ سکتا ہے۔ جس کے بعد امریکی ادارہ فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن یہ فیصلہ کرے گا کہ آیا اس قدر ڈیٹا موجود ہے جسے سامنے رکھتے ہوئے 12 سال تک کی عمروں کے افراد کو یہ ویکسین دینے کی اجازت دینے پر غور کیا سکے۔
امریکہ میں منظور کی جانے والی دوسری ویکسین موڈرنا کی ہے، جس نے اس مہینے میں ایک اور مطالعے کے لیے 12 سے 17 سال کی عمروں کے رضاکاروں پر ٹیسٹنگ شروع کی ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ ایک سال تک انہیں اپنے تجربات میں شامل رکھے گی اور ان پر ویکسین کے اثرات کا جائزہ لیتی رہے گی۔ جب کہ 12 سال سے کم عمر بچوں پر ویکسین کی ٹیسٹنگ 2021 کے آغاز میں شروع کیے جانے کی توقع ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ توقع کم ہے کہ اگلے سال کے آخر تک اتنا ڈیٹا دستیاب ہو سکے گا جس کی بنیاد پر 12 سال سے کم عمر بچوں کو کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین دینے یا نہ دینے کا فیصلہ کیا جا سکے۔
سنسناٹی چلڈرن ہاسپٹل کے ڈاکٹر رابرٹ فرینک جو فائزر کی ریسرچ میں شامل تھے، کہتے ہیں کہ اگرچہ بچوں پر کرونا وائرس کا حملہ زیادہ شدت کا نہیں ہوتا، لیکن وہ دوسروں تک وائرس پھیلانے کا ذریعہ بن جاتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اعداد و شمار کے مطابق کرونا وائرس سے 16 لاکھ بچے متاثر ہوئے جن میں سے 8000 کو اسپتال میں داخل کرانا پڑا جب کہ 162 بچوں کی اموات ہوئیں۔
وہ کہتے ہیں کہ بچوں کو ویکسین دیے جانے پر کام کرنا بہت ضروری ہے، نہ صرف خود بچوں کے لیے بلکہ معاشرے کے دیگر افراد کے لیے بھی، جنہیں بچوں سے وائرس منتقل ہو سکتا ہے۔