بینظیر قتل کیس: فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیلیں دائر

پاکستان کی سابق وزیرِاعظم بینظیر بھٹو کی قتل سے چند لمحات لی گئی تصویر (فائل فوٹو)

دونوں پولیس افسران نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ انہیں سنائی جانے والی سزا غیر قانونی ہے جسے کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں بری کیا جائے۔

پاکستان کی سابق وزیرِاعظم بینظیر بھٹو کے قتل کیس میں سزا پانے والے دو پولیس افسران نے مقدمے کا فیصلہ لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔

راولپنڈی کے سابق سٹی پولیس آفیسر سعود عزیز اور سابق سپرنٹنڈنٹ پولیس خرم شہزاد نے جمعرات کو لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ میں انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کی جانب سے بینظیر قتل کیس کے فیصلے کے خلاف اپیلیں دائر کی ہیں۔

درخواست گزاروں نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ مقدمے کی سماعت کرنے والی انسدادِد ہشت گردی کی عدالت نے ان کی طرف سے پیش کیے جانے والے شواہد کو نظر انداز کیا۔

دونوں پولیس افسران نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ انہیں سنائی جانے والی سزا غیر قانونی ہے جسے کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں بری کیا جائے۔

بینظیر قتل کیس کی سماعت کرنے والی راولپنڈی کی انسدادِ دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے گزشتہ ماہ مقدمہ کا فیصلہ سناتے ہوئے سابق سی پی او سعود عزیز اور ایس پی خرم اشفاق کو فرائض سے غفلت برتنے پر 17، 17 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

عدالت نے مقدمے میں نامزد ملزم اور بیرونِ ملک مقیم سابق صدر پرویز مشرف کی جائیداد ضبط کرنے کا حکم دیتے ہوئے انہیں اشتہاری قرار دے دیا تھا۔

عدالت نے کیس میں نامزد پانچوں مرکزی ملزمان کو عدم ثبوت کی بنا پر باعزت بری کر دیا تھا جن میں رفاقت، حسنین، رشید احمد، شیر زمان اور اعتزاز شاہ شامل تھے۔

لیکن فیصلے کے فوری بعد پنجاب حکومت نے وزارتِ داخلہ اور پولیس کے انسدادِ دہشت گردی کے شعبے کی سفارشات کی روشنی میں ان پانچوں افرادکو نقضِ امن کے خدشے کے تحت 30 روز کے لیے راولپنڈی کے اڈیالہ جیل میں نظر بند کردیا تھا۔