کانگو وائرس کے خوف میں مبتلا عید الاضحیٰ

وفاقی حکومت کے ساتھ ساتھ صوبائی حکومتوں کی جانب سے بھی عید کے دنوں میں عوام کو کانگو وائرس سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

پاکستان میں جمعے کو عید الاضحی منائی جارہی ہے۔ لیکن گزشتہ سال کی طرح اس بار کی عید بھی اپنے ساتھ کانگو وائرس کا خوف لے کر آئی ہے۔

وفاقی حکومت کے ساتھ ساتھ صوبائی حکومتوں کی جانب سے بھی عید کے دنوں میں عوام کو کانگو وائرس سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جو لوگ کھالیں جمع کرتے ہیں انہیں خاص طور سے کانگو وائرس سے بچنے کا اہتمام کرنا چاہیے۔

ڈاکٹرز کی خصوصی ٹیمیں تشکیل
ایڈمنسٹریٹر کراچی سجاد حسین عباسی نے کانگو وائرس سے حفاظتی تدابیر کے پیش نظر اعلیٰ افسران کی نگرانی میں سینئر ڈاکٹروں پر مشتمل سات ٹیمیں تشکیل دی ہیں جو شہر کے مختلف علاقوں کے دورے پر ہیں اور لوگوں کو احتیاطی تدابیر سے آگاہ کر رہی ہیں۔

عباسی شہید اسپتال میں خصوصی وارڈ
عباسی شہید اسپتال میں خصوصی وارڈ قائم کیا گیا ہے۔ یہاں کام کرنے والی نرسوں اور پیرا میڈیکل اسٹاف کو بھی کانگو وائرس سے متعلق مکمل معلومات و احتیاطی تدابیر کے ساتھ ساتھ ایسے مریضوں سے نمٹنے کے لئے ٹریننگ دی گئی ہے۔ یہ خصوصی وارڈ 24 گھنٹے کھلا رہے گا۔

کانگو بخار وبا کی طرح پھیلتا ہے، محکمہ صحت سندھ
محکمہ صحت حکومتِ سندھ کی جانب سے جاری کردہ معلومات کے مطابق کانگو بخار وبا کی طرح پھیلتا ہے۔ اس میں اموات کی شرح زیادہ ہے۔ یہ زیادہ تر گائے، بکریوں اور بھیڑ میں پائی جانے والی چیچڑی کے کاٹنے سے یا پھر اس کو مسلنے سے کٹی ہوئی انسانی جلد کے ذریعے پھیلتی ہے۔

علامات
تیز بخار، سر درد، کمر کا درد، جوڑوں کا درد، آنکھیں، چہرے اور گلے کا سرخ ہونا اور تالو پر سرخ نشانات، پیٹ میں درد اور الٹی، ناک کان وغیرہ سے خون جاری ہونا اس مرض کی خاص علامات ہیں۔

کانگو بخار جان لیوا بخار ہے جو مویشیوں کی جلد میں موجود ٹکس (چیچڑ) کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اگر یہ ٹکس کسی انسان کو کاٹ لیں تو وہ انسان فوری طور پر کانگو بخار میں مبتلا ہوجاتا ہے۔

اسے طبی زبان میں” کریمین کانگو ہیمرجک فیور“ کہا جاتا ہے۔ اس کے جراثیم متاثرہ شخص سے صحت مند شخص میں منتقل ہوسکتے ہیں کیوں کہ یہ متعدی مرض ہے جس میں شرح اموات بہت زیادہ ہے۔

اس بخار کا سب سے زیادہ خطرہ ان لوگوں کو ہوتا ہے جو لائیو اسٹاک، زراعت اور ذبیحہ خانوں سے منسلک ہیں۔ ایسے تمام لوگوں میں یہ بخار عام افراد کی نسبت زیادہ ہونے کا امکان ہے۔

چونکہ پاکستان میں عید الاضحی کے موقع پر تقریباً تمام ہی لوگ قربانی کے جانوروں کی خریداری کے لئے مویشی منڈی جاتے ہیں اس لئے اس مرض کے پھیلنے کا خدشہ زیادہ ہوتا ہے۔

محکمہ صحت کا مشورہ
محکمہ صحت نے عوام کو مشورہ دیا ہے کہ جانور کی خریداری کے وقت اور ان کی دیکھ بھال کے دوران پوری آستین والی قمیض پہنیں، دستانوں کا لازماً استعمال ضروری ہے۔ یہی نہیں بلکہ ماسک لگانا، جرابیں پہننا، ہاتھ صاف رکھنا اورجانور کو باندھنے والی جگہ پر چونے کا چھڑکاؤ لازمی ہے۔