صدر نے ’’وفاداری‘‘ کے عہد کے لیے کہا تھا: کومی

فائل

’نیو یارک ٹائمز‘ نے کہا ہے کہ کومی نے عہد کرنے سے انکار کیا۔ لیکن، برعکس اِس کے، اُنھوں نے ٹرمپ سے کہا کہ ’’میں آپ سے ہمیشہ سچا رہوں گا‘‘

ایک اہم امریکی روزنامے میں جمعرات کی رات گئے شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے جنوری میں فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) کے سربراہ، جیمز کومی کو وائٹ ہاؤس طلب کیا تھا، جہاں صدر نے کومی سے کہا کہ ’’مجھ سے اپنی وفاداری کا عہد کرو‘‘۔

ٹرمپ نے منگل کے روز کومی کو برطرف کیا، جس سے ایک سیاسی طوفان نے جنم لیا اور چند حلقوں میں آئینی بحران کے بارے میں تشویش پیدا ہوئی۔

’نیو یارک ٹائمز‘ نے کہا ہے کہ کومی نے عہد کرنے سے انکار کیا۔ لیکن، برعکس اِس کے، اُنھوں نے ٹرمپ سے کہا کہ ’’میں آپ سے ہمیشہ سچا رہوں گا‘‘۔

اخباری خبر کے مطابق، ٹرمپ نے کومی سے کئی بار وفاداری کے لیے زور دیا اور بی الآخر اُنھوں نے صدر کو بتایا کہ وہ ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کے طور پر ’’سچی وفاداری‘‘ دکھائیں گے۔

کومی نے رات کے کھانے کے بارے میں اپنے ساتھیوں کو بتایا اور اُن سے کہا کہ جب تک وہ ایف بی آئی کے سربراہ ہیں وہ یہ بات کسی کو نہ بتائیں۔ تاہم، ٹائمز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اب جب کہ وہ ایف بی آئی کی قیادت نہیں کر رہے ہیں، اِس لیے وہ رات کے اُس کھانے کی بات بتا رہے ہیں۔

جمعرات کو ’این بی سی‘ کو ایک انٹرویو میں، ٹرمپ نے ’ڈنر‘ کی مختلف روداد بتائی۔ صدر نے کہا کہ کومی نے ملاقات کی درخواست کی تھی، چونکہ وہ ’ایف بی آئی‘ کے ڈائریکٹر کے عہدے پر رہنا چاہتے تھے۔ صدر نے اپنے ساتھ وفاداری کے عہد کی بات نہیں کی۔

ٹیلی ویژن انٹرویو میں صدر نے کہا کہ اُنھوں نے ملک کے قانون کے نفاذ کے کلیدی ادارے کے سربراہ سے پوچھا تھا کیا اُن کی تفتیش کی جا رہی ہے۔

ٹرمپ نے کومی سے کہا کہ ’’اگر ممکن ہو تو مجھے بتائیں، کیا میں زیر تفتیش ہوں؟ اُنھوں نے کہا میں زیر تفتیش نہیں ہوں‘‘۔

انتہائی نامناسب

قانونی تجزیہ کار، بریڈلی موس، جو قومی سلامتی کےامور کے ماہر ہیں، اس قسم کی گفتگو کو ’’انتہائی نامناسب‘‘ قرار دیا ہے۔

موس نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ’’اس سلسلے میں ایک لکیر ہے جسے عبور نہیں کیا جائے گا، جس میں ایف بی آئی بھی شامل ہے، اگر خود آپ تفتیش کا ہدف ہیں‘‘۔