عراق اور شام میں اتحاد کی فضائی کارروائیاں تیز: امریکی فوج

امریکی فوجی ذرائع کے مطابق، رمادی کے نواح میں کی گئی فضائی کارروائی کے دوران دولت اسلامیہ کی بکتربند گاڑیاں، ٹینک، کمک پہنچانے والی گاڑیاں اور دیسی ساختہ ہتھیاروں کے علاوہ ایک حربی دستے کو ہدف بنا کر تباہ کیا گیا

امریکی فوج کے ذرائع نے جمعے کو بتایا کہ امریکی قیادت والی افواج نے جمعرات سے عراق میں داعش کے شدت پسندوں کے خلاف 15 فضائی کارروائیاں کی ہیں، جس میں رمادی کے قریب اہداف کو بھی نشانہ بنایا گیا، جس پر حال ہی میں باغیوں نے قبضہ کر لیا تھا۔

ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اِسی دوران، افواج نے شام میں پانچ فضائی حملے کیے، جس میں الحساکہ، دیر الزور اور کوبانی کے قرب و جوار کے اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔

بیان میں بتایا گیا ہے کہ رمادی کے نواح میں کی گئی فضائی کارروائی کے دوران دولت اسلامیہ کی بکتربند گاڑیاں، ٹینک، کمک پہنچانے والی گاڑیاں اور دیسی ساختہ ہتھیاروں کے علاوہ ایک حربی دستے کو ہدف بنا کر تباہ کیا گیا۔

اتحاد نے الاسد، حدیثہ، موصل اور سنجار کے عراقی شہروں کے قریب حملے کیے۔

ادھر، عراقی نائب صدر ایاد علاوی نے امریکی قیادت والے اتحاد کی جانب سے داعش کے خلاف جاری فضائی کارروائی کو غیرمؤثر قرار دیتے ہوئے، اس پر تنقید کی ہے۔

جمعے کے روز اردن میں ’ورلڈ اکانامک فورم‘ سے خطاب کرتے ہوئے، علاوی نے کہا کہ اتحاد کا اجلاس ہوتا ہے اور پھر برخواست ہوتا ہے، جس کی کوئی حکمت عملی نہیں ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ عراقی رہنماؤں سے کہا گیا ہے کہ وہ داعش کے شدت پسند گروہ کو ناکام بنانے کے لیے ایک حکمت عملی تشکیل دیں اور اتحاد کے سامنے پیش کریں۔

یہ بیان ایسے میں سامنے آیا ہے جب ایک ہفتہ قبل داعش کے انتہا پسندوں نے صوبہ انبار میں، عراقی شہر رمادی پر قبضہ کر لیا ہے۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان، جوش ارنیسٹ نے جمعے کو کہا کہ امریکی صدر براک اوباما اس حقیقت کو کھل کر مانتے ہیں کہ شدت پسندوں کے خلاف لڑائی ایک مسئلہ ہے، جس کا طویل مدتی حل درکار ہے۔

ارنیسٹ نے کہا کہ اب تک کی جانے والی ہزاروں فضائی کارروائیاں کردہ عزم کا اظہار ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ موجودہ حقائق اور حالات کو دیکھتے ہوئے، ہم یہ توقع رکھتے ہیں کہ داعش مزید نقصان پہنچایا جائے۔

جمعرات کو صدر براک اوباما نے رمادی کے ہاتھوں سے جانے کو ایک حربی مات قرار دیا، ساتھ ہی اُنھوں نے زور دے کر کہا کہ جہادی گروہ کے خلاف لڑائی میں ہار نہیں ہو رہی۔

اُنھوں نے یہ بات ’دِی ایٹلانٹک‘ رسالے کو انٹرویو میں کہی۔ بقول اُن کے، میں نہیں سمجھتا کہ ہم ہار رہے ہیں۔ اس انٹرویو سے قبل داعش کے شدت پسندوں نے رمادی پر قبضہ کر لیا تھا۔