پاکستان کے صوبے پنجاب کے وزیرِ اعلٰی عثمان بزدار کی جانب سے صحافیوں کو آم کا تحفہ بھیجنے کی تفصیلات سامنے آنے پر ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔
سوشل میڈیا پر ایک فہرست گردش کر رہی ہے جس میں اُن صحافیوں کے نام درج ہیں جنہیں وزیر اعلٰی پنجاب نے بطور تحفہ آم بھیجے ہیں۔
سوشل میڈیا میں پنجاب حکومت پر تنقید کی جا رہی ہے کہ سادگی اور کفایت شعاری کے دعوے کرنے والی حکومت خود اپنے ہی دعووں کی نفی کر رہی ہے۔
یہ معاملہ اس وقت مزید طول پکڑ گیا جب مبینہ فہرست منظرِ عام پر آنے کے بعد نجی ٹی وی چینل 'اے آر وائی' سے منسلک سینئر صحافی ارشد شریف نے یہ آم شکریہ ادا کرتے ہوئے واپس بھجوا دیے۔
ارشد شریف نے اس حوالے سے ایک ٹوئٹ بھی کی جس میں اُن کا کہنا تھا کہ ریاست مدینہ کا دعویٰ کرنے والوں کو ایسے تحائف بھیجنے کی بجائے عوام کی غربت اور افلاس دور کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
سینئر صحافی اور تجزیہ کار ہارون رشید نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ صحافیوں کو آم بھیجنا غلط ہے لیکن اتنا بھی واویلا اچھا نہیں۔ سابق ادوار میں کروڑوں روپے صحافیوں کو رشوت کی مد میں دیے جاتے رہے ہیں۔
جی ہاں غلط، اخبار نویسوں کو آم بھیجنا بالکل غلط مگر ایسا بھی کیا سانحہ ؟ میڈیا پر شریفوں نے سرکاری خزانہ لٹا دیا۔ 2013 میں 5 کروڑ روپے کراچی کے صرف ایک اینکر کو دیے۔ واویلا تو اس پہ چاہیے تھا۔
— ہارون الرشید (@haroon_natamam) August 25, 2019
آفتاب قمر نامی ایک صارف نے لکھا ہے جب کشمیر کے مظلوم عوام بھارت کی جارحیت کا مقابلہ کر رہے تھے ایسے میں پاکستان میں وزیر اعلٰی پنجاب کی جانب سے بھیجے گئے آموں پر بحث جاری تھی۔
History will remember, when whole world was worried about Kashmiris dying everyday under curfew and Indian attrocities, His Highness Mr Arshad Sharif was busy highlighting Mango Scandals and showing poor kids pics on twitter to gain sympathies. Pity#ARYNews
— Aftab Qamar (@AirMustang60) August 25, 2019
وزیر اعلٰی پنجاب کے ترجمان ڈاکٹر شہباز گل نے ٹوئٹر پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ان آموں کا خرچ وزیر اعلٰی پنجاب نے خود برداشت کیا ہے۔ چند سو روپے مالیت کے یہ آم چند بڑے صحافیوں کو بھجوائے گئے ہیں۔ ان کے بقول اس معاملے کو سوشل میڈیا پر اچھالنا زیادتی ہے۔
ارشد صاحب آپ منجھے ہوئے صحافی ہیں۔وزیراعلی پنجاب نے ذاتی جیب سے چند سو روپے مالیت کا تحفہ آپ سمیت تمام بڑے صحافیوں اور دوستوں کو بھیجا تھا تحفہ نہ قبول کرنا آپ کا حق ہے لیکن اس طرح ٹوئیٹ کرکے آپ نے سراسر زیادتی کی ہے آپ نے کئی دفعہ کھانے کا بل دیا ہم نے تو کبھی ٹویٹ نہیں کئے https://t.co/woNC7W5nkH
— Dr. Shahbaz GiLL (@SHABAZGIL) August 24, 2019
ڈاکٹر شہباز گل کا مزید کہنا تھا کہ عثمان بزدار کا تعلق جنوبی پنجاب سے ہے اور آم جنوبی پنجاب کی سوغات ہیں۔ پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کا تعلق سکھر سے ہے اور وہ تحفے کے طور پر کھجوریں جب کہ ندیم افضل چن کا تعلق سرگودھا سے ہے، وہ مالٹے بھیجتے ہیں۔
'آموں کا تحفہ پرانی روایت ہے'
سینئر صحافی اور تجزیہ کار سلمان عابد کا کہنا ہے کہ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں آم بھیجنے کی روایت نوابزادہ نصراللہ خان نے متعارف کرائی تھی۔
نوابزادہ نصراللہ خان کا تعلق جنوبی پنجاب کے علاقے خان گڑھ سے تھا اور ان کے اپنے آم کے باغات تھے۔
سلمان عابد کہتے ہیں کہ یہ معمول کی بات تھی۔ اسے اتنا بڑا مسئلہ بنانا اور سوشل میڈیا پر زیر بحث لانا مناسب نہیں تھا۔
اُن کے بقول یہ کوئی سیاسی رشوت نہیں بلکہ ایک تحفہ ہے۔ اگر کوئی یہ تحفہ قبول نہیں کرنا چاہتا تھا تو نہ کرتا۔ لیکن اسے سوشل میڈیا پر موضوع بحث بنانا نامناسب تھا۔