مشرقِ وسطیٰ مذاکرات: ہلری کلنٹن کی نتن یاہو سے بات

ہلری کلنٹن کی تازہ کوششیں ، مشرقِ وسطیٰ کے لیے امریکی ایلچی جارج مِچل کے اِس ہفتے علاقے کے دورے کے بعد ہو رہی ہیں، جو فریقین کے ذہن میں براہِ راست مذاکرات کی راہ میں حائل مشکلات کو دور کرنے میں ناکام رہا۔

اپنی آخری کوشش کے طور پرکہ اسرائیل ، فلسطینیوں کے ساتھ تعطل کے شکار امن مذاکرات پھر سے جاری کرے، امریکی وزیرِ خارجہ ہلری کلنٹن نے اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامن نتن یاہو سے بات کی ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ کلنٹن نے مسٹر نتن یاہو کے ساتھ ساتھ جمعرات کو رات گئے اردن اور مصر کے اپنے ہم منصب عہدے داروں کو فون کیے۔
ہلری کلنٹن کی تازہ کوششیں ، مشرقِ وسطیٰ کے لیے امریکی ایلچی جارج مِچل کے اِس ہفتے علاقے کے دورے کے بعد ہو رہی ہیں، جو فریقین کے ذہن میں براہِ راست مذاکرات کی راہ میں حائل مشکلات کو دور کرنے میں ناکام رہا۔

فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ جب تک مذاکرات کے حوالے سے کوئی ایجنڈا اور نظام الاوقات طے نہیں ہوجاتا وہ براہِ راست مذاکرات میں شامل نہیں ہوں گے۔ اسرائیلی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ نتن یاہو نے مِچل کو کہا ہے وہ مذاکرات کے لیے پیشگی شرائط نہیں چاہتے۔

لیکن، فرانس کے خبر رساں ادارے ، اے ایف پی نےجمعے کو کہا کہ یورپی یونین کے بیرونی امور کی سربراہ، کیتھرین ایشٹن نے یورپی یونین کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ ہو سکتاہے کہ صدر عباس کی سختی میں کمی آئے اور اگلے ہفتے تک وہ براہِ راست بات چیت پر تیار ہو جائیں۔
اوباما انتظامیہ کی کوشش رہی ہے کہ اسرائیل فلسطین مذاکرات اگلے ماہ کے اواخر تک پھر سے جاری ہوجائیں۔ مسٹر وبااور مسٹر نتن یاہو کے پیش رو سابق اسرائیلی وزیرِ اعظم ایہود اولمرٹ کے درمیان براہِ راست بات چیت کا سلسلہ دسمبر 2008ء میں بند ہوگیا تھا۔