آب و ہوا کی تبدیلی روکنے میں ناکامی ناقابل تلافی ہو گی، انٹونیوگٹریس

اسپین کے شہر میڈرڈ میں ایک سیکیورٹی اہل کار آب و ہوا کی تبدیلی سے متعلق عالمی کانفرنس کے لوگو کے قریب سے گزر رہا ہے۔ 2 دسبمر 2019

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گٹریس نے خبردار کیا ہے کہ آب و ہوا کی تبدیلی کے اثرات روکنے کی نا کافی کوششوں کے نتیجے میں اب دنیا ایک ایسے مقام تک پہنچنے والی ہے جہاں سے واپسی ناممکن ہو سکتی ہے۔

اقوام متحدہ کے سربراہ نے یہ انتباہ، آب و ہوا سے متعلق دس روزہ کانفرنس سے قبل، جس میں دنیا بھر سے 25000 لوگ شریک ہوں گے، اتوار کے روز میڈرڈ میں کیا۔

چلی کی جانب سے اپنے سیاسی بحران کے باعث اس کانفرنس کی میزبانی سے معذرت کے بعد اسپین نے مختصر نوٹس پر اس کانفرنس کی میزبانی کرنے کا اعلان کیا تھا۔

سویڈن کی آب و ہوا کے تحفظ کی علمبردار سولہ سالہ گریٹا تھن برگ کو اپنے بحری سفر کے دوران ایک مقام کی غیر متوقع تبدیلی انہیں بحر اوقیانوس کی غلط جانب لے گئی تھی، جس کی وجہ سے وہ کانفرنس میں ایک یا دو روز تاخیر سے شرکت کریں گی۔ انہوں نے فضائی ٹریفک کی وجہ سے ماحول کو پہنچنے والے نقصانات کے متعلق آگاہی بڑھانے کے لیے بحر اوقیانوس کے آر پار نارتھ امریکہ کے ساحل تک بحری سفر کیا اور اب وہ واپسی کے سفر پر ہیں۔

گریٹا تھن برگ، آب و ہوا کی تبدیلی کا مقابلہ کرنے کے لیے تقریروں کی بجائے عملی کام کا مطالبہ کر رہی ہیں۔

سویڈن کی 16 سالہ گریٹا تھن برگ کا کہنا ہے کہ بااختیار لوگ اور سیاستدان مجھے اور آب و ہوا سے متعلق دوسرے سرگرم کارکنوں کو اپنے ساتھ سیلفیاں بنوانے کے لیے کہتے ہیں کیوںکہ وہ چاہتے ہیں کہ وہ ہمارے ساتھ کھڑے ہو کر اچھے دکھائی دیں اور یہ کہیں کہ ہم اس کرہ ارض کے مستقبل کے بارے میں فکر کرتے ہیں، ہم مستقبل کی نسلوں اور آج کے نوجوانوں کے بارے میں فکر مند ہیں۔

دنیا بھر میں نوجوانوں کی ایک بڑھتی ہوئی تعداد سڑکوں پر ان مظاہروں میں شرکت کر رہی ہے جو شفاف توانائی اور ایسی پالیسیاں اپنانے کا مطالبہ کر رہے ہیں جن سے کرہ ارض پر نقصان دہ گیسوں کا اخراج کم ہو جائے۔

قابل تجدید توانائی سے منسلک ایک کمپنی کے ایک عہدے دار ریوٹا نگاشیما کا کہنا ہے کہ ہم نوجوان جب سے پیدا ہوئے ہیں تب سے آب و ہوا کی تبدیلی کے مسئلے کی زد میں ہیں۔

آب و ہوا سے متعلق اقوام متحدہ کی 25 ویں کانفرنس کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے نوجوانوں کو ان کی سر گرمیوں کے مقصد پر سراہا۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان نسل، قیادت اور رائے عامہ کو متحرک کرنے کا شاندار مظاہرہ کر رہی ہے۔

سیکرٹری جنرل انٹونیو گٹریس کا مزید کہنا تھا کہ کاربن کے اخراج پر کوئی قیمت مقرر کرنے، معدنی ایندھن پر مالی معاونت ختم کرنے، 2020 کے بعد کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس کی تعمیر روکنے، ٹیکسوں کو آمدنی کی بنیاد پر نافذ کرنے کی بجائے کاربن کے اخراج پر منتقل کرنے اور لوگوں کی بجائے آلودگی پر ٹیکس لگانے کی مرضی کا فقدان ہے۔ ہمیں صرف اور صرف معدنی ایندھن کی کھدائی اور ڈرلنگ کو روکنا اور قابل تجدید توانائیوں اور قدرت کے دئیے ہوئے حل کے وسیع امکان کا فائدہ اٹھانا ہے۔

اگرچہ عالمی رہنما آلودگی کم کرنے کی کوششوں کی زبانی حمایت کرتے ہیں، لیکن اس پر کوئی اقدام کرنے میں ناکام ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کھلم کھلا آب و ہوا کی سائنس کو مسترد اور کوئلے اور آلودگی پھیلانے والی دوسری صنعتوں کی حمایت کر چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گٹریس نے انتباہ کیا کہ اس بے عملی کی ایک قیمت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ہمیں آب و ہوا کے ایک عالمی بحران کا سامنا ہے اور وہ وقت زیادہ دور نہیں جب واپسی کا کوئی راستہ نہیں رہ جائے گا۔ بحران دکھائی دے رہا ہے اور ہماری جانب بڑھ رہا ہے۔

مسٹر گوٹریس نے کہا کہ سائنس کی کمیونٹی نے آب و ہوا کی تبدیلی سے لڑنے کا ایک لائحہ عمل فراہم کر دیا ہے جو عالمی درجہ حرارت کو محدود کرنے اور اس کے اضافے کو 1.5 ڈگری سیلسیس تک لانے، اور کاربن کے اخراج کو 2050 تک مکمل ختم کرنے اور 2030 تک گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو 2010 کی سطح سے 45 فیصد تک کم کرنے کا تقاضا کرتا ہے۔ انہوں نے دنیا بھر کے ملکوں سے اپیل کی کہ وہ ان اہداف کو حاصل کرنے کا وعدہ کریں۔