بھارتی کشمیر: سکیورٹی فورسز اور مظاہرین میں جھڑپیں

پولیس کی طرف سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال بھی کیا گیا۔ (فائل فوٹو)

عہدیدار کے مطابق مارے جانے والے مشتبہ باغیوں میں سے ایک نام نصیر پنڈت تھا جب کہ دوسرا ایک سابق پولیس اہلکار تھا جو گزشتہ سال شدت پسندوں سے جا ملا تھا۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں سکیورٹی فورسز کے اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ ہوئی ہے اور علاقے میں حالات مزید کشیدہ ہو گئے ہیں۔

خبر رساں ایجنسی "ایسوسی ایٹڈ پریس" نے نیم فوجی فورس کے ایک اعلیٰ عہدیدار نلین پربھٹ کے حوالے سے بتایا کہ جمعرات کو شوپیاں کے علاقے میں سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں دو مشتبہ باغیوں کی ہلاکت پر ہزاروں افراد مظاہرے کر رہے تھے اور اس دوران انھوں نے سکیورٹی فورسز پر پتھراؤ کیا۔

پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال بھی کیا۔ بتایا جاتا ہے کہ مظاہرین نے پولیس کی ایک بکتر بند گاڑی کو نذر آتش کر دیا۔

پربھٹ کے مطابق مارے جانے والے مشتبہ باغیوں میں سے ایک کا نام نصیر پنڈت تھا جب کہ دوسرا ایک سابق پولیس اہلکار تھا جو گزشتہ سال شدت پسندوں سے جا ملا تھا۔ ان کے بقول دونوں کا تعلق علیحدگی پسند عسکری گروپ حزب المجاہدین سے تھا۔

اطلاعات کے مطابق مشتبہ باغیوں کی ہلاکت کے بعد علاقے میں حالات تناؤ کا شکار ہوئے اور مظاہرین کی طرف سے سرکاری املاک پر حملوں اور پتھراؤ کرنے کا بھی بتایا جا رہا ہے۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں کئی علیحدگی پسند گروپ 1989ء سے مسلح کارروائیاں کرتے آ رہے ہیں۔

ان کے خلاف سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں اور دیگر پرتشدد واقعات میں اب تک اس خطے میں 68 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔