ملکہ برطانیہ نے اپنےکرسمس کے روایتی پیغام میں اسکاٹش ریفرنڈم اور شمالی آئر لینڈ کےحوالے سے مصالحت سے کام لینے کو کہا ہے۔ اس پیغام میں انھوں نے خاص طور پر ایبولا کےخلاف لڑنے والے طبی رضاکاروں کی خدمات کو سراہا ہے۔
کوئین الزببتھ کا قوم کےنام سالانہ پیغام چرچ کی کرسمس کی دعائیہ سروس میں ان کی شرکت کے فوراً بعد سہ پہر تین بجے نشر کیا گیا۔
کرسمس کے موقع پر اپنے سالانہ خطاب میں انھوں نے قوم سے کہا کہ،'اس سال انھیں جنگ عظیم کےجان باز سپاہیوں کی یاد میں لندن ٹاور پر نصب کئےجانے والے پوپی پھولوں کی نمائش نے بہت متاثر کیا۔'
انھوں نے کہا کہ 'ہر سرخ پوپی ایک زندگی کی علامت ہے اور اس دکھ کی بھی جو دنیا سے رخصت ہونے والے کئی لوگ اپنے پیاروں کے لیےچھوڑ گئے ہیں'۔
رواں برس جنگ عظیم اول کی صد سالہ تقریبات کے سلسلے میں اکتوبر کے مہینے میں، جنگ عظیم اول کے برطانوی سپاہیوں، کامن ویلتھ اور نوآبادیاتی کالونیوں سے تعلق رکھنے والے 246,888 سپاہیوں کی یاد میں لندن ٹاور کے ارد گرد خندق میں چاروں جانب اتنے ہی پھول رکھے گئے تھے۔
کوئین الزیبتھ نے اس موقع پر 2014 ءکے اہم واقعات پر روشنی ڈالتے ہوئے 'اسکاٹش ریفرنڈم‘ کا ذکر کیا، اور کہا کہ اسکاٹ لینڈ میں ریفرنڈم کے نتائج پر وہاں بہت سے لوگوں نے مایوسی محسوس کی ہے اور بہت سے لوگوں نے سکون کا سانس لیا۔ لیکن، ایسے اختلافات کو دور کرنے کے لیےابھی وقت درکار ہے۔'
ریاست کی ملکہ عالیہ نے اس موقع پر کہا کہ،'میں دل کی گہرائیوں سے ایبولا کے خلاف لڑنے والے رضاکاروں اور طبی عملے کو خراج عقیدت پیش کرتی ہوں۔ مجھے اس سال ایسے رضاکاروں کی بے غرضی نےبہت متاثر کیا ہے جو بیرون ملک چلے گئے ہیں۔ تنازعات کے متاثرین کی مدد کرنے کے لیےجبکہ اکثر اس میں ان کی زندگی کے لیے بڑا خطرہ ہوتا ہے۔‘
ملکہ برطانیہ کا کرسمس پر روایتی خطاب پہلی بار 1952ء میں ریڈیو پر لائیو نشر ہوا تھا، جس کے پانچ برس بعد، ٹیلی وژن پر پہلی بار ان کے قوم سے سالانہ خطاب کو نشر کیا گیا۔