پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبرپختونخواہ کے ضلع چترال میں شدید بارشوں سے پیدا ہونے والی طغیانی میں بہہ جانے والے 40 سے زائد افراد میں متعدد کی لاشیں برآمد کر لی گئی ہیں۔
اتوار کو علی الصبح ارسون کے علاقے میں موسلادھار بارشوں کے باعث سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی اور اس ریلے کی زد میں ایک مسجد بھی آگئی۔
سیلابی ریلے سے درجنوں مکانوں کو بھی نقصان پہنچا ہے اور حکام کے مطابق علاقے میں امدادی سرگرمیاں شروع کر کے متاثرہ لوگوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جا رہا ہے جب کہ بہہ جانے والے افراد کی تلاش بھی شروع کر دی گئی۔
چترال کے ڈپٹی کمشنر اسامہ وڑائچ نے بتایا کہ متاثرہ علاقوں میں لوگوں کو خیمے اور راشن مہیا کیا جا رہا ہے۔ ان کے بقول 37 مکانات مکمل طور پر جب کہ 48 جزوی طور پر تباہ ہوئے۔
سیلاب کی زد میں سکیورٹی فورسز کی ایک چوکی بھی آگئی اور شائع شدہ اطلاعات کے مطابق اس میں آٹھ اہلکار لاپتا ہوگئے۔
چترال کے علاقے دروش سے تعلق رکھنے والے سرتاج خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ان کے علاقے میں پہلے بھی سیلاب جانی و مالی نقصان کا باعث بنتا رہا ہے جس کی وجہ سے مقامی آبادی کو بارشوں کے موسموں میں شدید پریشانی کا سامنا رہتا ہے۔
ہفتہ کو دیر گئے شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ اور پنجاب کے مختلف علاقوں میں سمیت وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی موسلادھار بارش شروع ہوئی تھی۔
محکمہ موسمیات یہ پیش گوئی کر چکا تھا کہ رواں برس مون سون کے موسم میں معمول سے دس سے بیس فیصد تک زیادہ بارشیں ہوں گی اور ندی، نالوں اور دریاؤں میں سیلابی صورتحال پیدا ہو جائے گی۔
گو کہ پاکستان کو غیر معمولی موسمی تغیرات کی وجہ سے 2010ء کے بعد سے سیلابوں کا سامنا رہا ہے جس میں اب تک ہزاروں افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں جب کہ سیکڑوں مکانوں کی تباہی کے ساتھ ساتھ لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں بھی تباہ ہو چکی ہیں۔
اس سال مارچ اور پھر اپریل میں بھی ملک کے شمال مغربی حصے میں شدید بارشوں کے باعث ایک سو سے زائد مارے جا چکے ہیں۔
آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے نے مون سون کا موسم شروع ہونے سے پہلے ہی تمام متعلقہ اداروں کو کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کی ہدایت کرتے ہوئے انتظامات مکمل کرنے کا کہا تھا اور ادارے کے مطابق اس ضمن میں تیاریاں مکمل کی جا چکی ہیں۔
ادھر تربیلا ڈیم کے قریب توسیعی تعمیراتی منصوبے پر کام کرنے والے دو چینی انجینیئرز سمیت چار افراد اس وقت موت کا شکار ہو گئے جب وہ کام کے لیے بنائے گئے ایک عارضی ڈھانچہ گرنے سے اس کے تلے دب گئے۔