چین کے صدر شی جن پنگ شمالی کوریا پہنچ گئے

فائل فوٹو

چین کے صدر شی جن پنگ دو روزہ سرکاری دورے پر شمالی کوریا پہنچ گئے ہیں۔ وہ اس دورے میں شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان سمیت دیگر حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔

چین کے صدر ایک ایسے وقت میں شمالی کوریا کا دورہ کر رہے ہیں جب دونوں ممالک کے امریکہ کے ساتھ تعلقات سرد مہری کا شکار ہیں۔

امریکہ اور چین کے تجارتی معاملات پر تعلقات کشیدہ ہیں جب کہ امریکہ، شمالی کوریا کے جوہری پروگرام سے متعلق تحفظات کا شکار ہے۔

چین کے سرکاری خبر رساں ادارے، 'ژنہوا' کے مطابق 14 سال میں چین کے کسی بھی صدر کا شمالی کوریا کا یہ پہلا دورہ ہے۔

چینی صدر کے ہمراہ ان کی اہلیہ اور کمیونسٹ پارٹی کے متعدد اراکین بھی پیانگ یانگ پہنچے ہیں۔

خبر رساں ادارے، 'ژنہوا' کی ایک رپورٹ کے مطابق، چین خطے میں ایٹمی عدم پھیلاؤ کے لیے امریکہ اور شمالی کوریا کے درمیان غلط فہمیاں دور کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

امریکہ کا مؤقف ہے کہ جب تک شمالی کوریا جوہری پروگرام ترک کر کے غیر مسلح نہیں ہو جاتا اس وقت تک اس پر عائد پابندیاں نہیں اٹھائی جائیں گی۔

اس کے برعکس شمالی کوریا کا مؤقف ہے کہ وہ اپنے جوہری اسلحے کے پروگرام سے مرحلہ وار دستبردار ہو گا۔ تاہم، اس دوران اس پر امریکی پابندیاں نہیں ہونی چاہئیں۔

چین کا یہ موقف رہا ہے کہ اس معاملے پر فریقین کو لچک کا مظاہرہ کرتے ہوئے ناقابل عمل اور غیر حقیقی توقعات سے گریز کرنا چاہیے۔ تاہم، مبصرین کے مطابق چین عالمی سطح پر شمالی کوریا کے اسلحے کے عدم پھیلاؤ کے مطالبے کا حامی ہے۔

شمالی کوریا کا ماضی میں یہ دعویٰ رہا ہے کہ 'ہائیڈروجن' بم بنانے کے علاوہ اس نے چھ کامیاب جوہری تجربات کیے ہیں۔

شمالی کوریا نے امریکہ تک مار کرنے والے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل بنانے کا بھی دعویٰ کر رکھا ہے جو ایٹمی وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

امریکہ، اقوامِ متحدہ اور یورپی یونین نے شمالی کوریا کے ان اقدامات پر سخت اقتصادی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ امریکہ کا یہ مؤقف ہے کہ شمالی کوریا پر سے پابندیاں صرف اسی صورت ہٹائی جائیں گی جب وہ جوہری طور پر غیر مسلح ہو جائے۔

گزشتہ سال کے آغاز میں امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان نے ویت نام میں اس سلسلے میں ملاقات بھی کی تھی جو نتیجہ خیز نہیں ہو سکی تھی۔

حال ہی میں شمالی کوریا نے مختلف میزائل تجربات کیے تھے جس پر صدر ٹرمپ نے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

شمالی کوریا نے بھی امریکہ سے کہا تھا کہ وہ اس سے متعلق معاندانہ رویہ ترک کر کے برابری کی سطح پر مذاکرات کو آگے بڑھائے۔

چین اور شمالی کوریا 1950ء کی دہائی میں امریکہ اور جنوبی کوریا پر مشتمل اتحاد سے جنگ میں بھی ملوث رہے ہیں۔ حالیہ کچھ برسوں سے شمالی کوریا کے جوہری پروگرام کی وجہ سے دونوں ممالک کے تعلقات میں بھی تناؤ دیکھا جا رہا ہے۔