چین کے وزیر اعظم لی کیچیانگ نے کہا ہے کہ ان کے ملک کی معیشت کو "کئی مشکلات اور دباؤ" کا سامنا ہے تاہم انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ اس کی اقتصادی ترقی سست روی کا شکار نہیں ہو گی۔
جمعرات کو چین کے شہر ڈالیان میں عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے لی نے عالمی معاشی ترقی میں سستی روی کو چین کی اقتصادی ترقی کے لیے ایک چیلنج قرار دیا۔ اس کے باوجود ان کا کہنا تھا کہ چین کی معیشت "ایک معقول حد کے اندر ہے"۔
"چین کی معیشت صحیح سمت کی طرف گامزن ہے اور یہ دھیرے دھیرے بڑھتے ہوئے استحکام کی طرف رواں ہے اگرچہ یہ مشکلات کے بغیر نہیں ہے اور عام طور پر عیاں صورت حال مشکلات سے زیادہ مواقع کو ظاہر کرتی ہے"۔
انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ چین اس سال اپنے معاشی اہداف کو حاصل کر لے گا۔
گزشتہ چند ماہ کے دوران چین کی معیشت جو دنیا کی دوسری بڑی معیشت ہے، کی سست روی پر تشویش کی وجہ سے عالمی بازار حصص بھی متاثر ہوئے جس کے باعث جون سے اب تک شنگھائی کے مجموعی اعشاریے میں 40 فیصد کی کمی ہو گئی ہے۔
چین نے گزشتہ ماہ اپنی کرنسی کی قدر میں ارادی طور پر کمی واقع ہونے دی۔ بیجنگ کا موقف تھا کہ اس کا مقصد یوان کی قدر کو مارکیٹ کے تحت کرنا تھا تاہم اس بارے میں تشویش اس بات کا مظہر تھی کہ چین کے رہنما بھی معاشی سست روی پر مضطرب ہیں۔
اس اقدام سے ان (مبصرین) کی طرف سے زیادہ تنقید کی گئی جن کا کہنا تھا کہ چین نے اپنی کرنسی (کی قدر میں) جان بوجھ کر ردوبدل کیا۔
لی نے کہا کہ چین اپنی کرنسی کے شرح مبادلہ کو "ایک معقول اور متوازن سطح پر مستحکم"رکھے گا۔