چینی ہیکرز کی امریکی ٹیلی کام نظام میں دراندازی، ٹرمپ اور ہیرس مہمات نشانے پر

  • ایف بی آئی اور "سائبر سکیوریٹی انفرا اسٹرکچر سکیوریٹی ایجنسی" نے کہا تھا کہ وہ چینی ہیکرز کی کمرشمل ٹیلی کمیونیکیشنز انفرا اسٹرکچر تک غیرقانونی رسائی کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
  • مقصد نومبر پانچ کے صدارتی امیدوار کاملا ہیرس اور ان کے مدمقابل ڈونلڈ ٹرمپ کے مہمات کے ڈیٹا تک رسائی حاصل کرنا ہو سکتا ہے۔
  • واشنگٹن میں چین کے سفارت خانے نے ہیکنگ کے الزامات کو غلط اطلاعات کا نام دے کر مسترد کردیا۔
  • روس، چین، اور ایران سے وابستہ کرداروں کی کاررائیوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
  • ایجنسیوں کے مطابق روس اور ایران الیکشن سے متعلق تشدد کو ہوا دینے کے منصوبوں پر کام کر رہے ہیں۔

چین کی حکومت سے وابستہ ہیکرز نے امریکی ٹیلی کمیونیکیشنز نظام میں دراندازی کی ہے جس کا مقصد نومبر پانچ کے صدارتی الیکشن کی ڈیموکریٹک امیدوار کاملا ہیریس اور ان کے مد مقابل ری پبلیکن ڈونلڈ ٹرمپ کی مہمات کے ڈیٹا تک رسائی حاصل کرنا ہو سکتا ہے۔

امریکہ کے تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی اور "سائبر سکیوریٹی انفرا اسٹرکچر سکیوریٹی ایجنسی" نے جمعے کو دیر گئےکہا کہ وہ چینی ہیکرز کی جانب سے کمرشمل ٹیلی کمیونیکیشنزانفرا اسٹرکچر تک غیرقانونی رسائی کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

ایجنسیوں نے کہا کہ انہوں نے فوری طور پر اس غیرقانونی رسائی کے واقعہ کے بعد متاثرہ کمپنیوں کو مطلع کیا اور انہیں مدد کی پیش کش کی۔ اس در اندازی کے اور بھی شکار ہو سکتے ہیں۔

ایف بی آئی کے فیلڈ آفس یا سی آئی آیس اے نے ایک بیان میں کہا کہ اس واقعہ کی تحقیقات جاری ہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ کوئی بھی کمپنی جو سمجھتی ہے کہ وہ اس غیر قانونی رسائی کا شکار بنی ہے اسے مقامی ایف بی آئی سے رابطہ کرنا چاہیے۔

بیان میںٕ کہا گیا کہ امریکی حکومت کی کئی ایجنسیاں اس ہیکنگ کے بعد خطرے کو کم سے کم کرنے کی کوشش میں ایک دوسرے سے تعاون کرتے ہوئے کام کر رہی ہیں۔

SEE ALSO: سائبر کرمنل گروپ امریکہ کو نشانہ بنانے میں روس،چین اور ایران کی مدد کر رہے ہیں: مائیکرو سافٹ رپورٹ

حکومتی ایجنسیاں ٹیلی کام صنعت میں شراکت دارکمپنیوں کے سائبر دفاع کو مضبوط کرنے کے لیے بھی ان کے ساتھ معاون ہیں۔

واشنگٹن میں چین کے سفارت خانے نے ہیکنگ کے الزامات کو غلط اطلاعات کا نام دے کر مسترد کردیا۔

سفارت خانے نے امریکہ کو سائبر حملوں کا نقطہ آغاز اور حملوں کا سب سے بڑا مرتکب قرار دیا۔

سفارت خانے کے ترجمان لیو پینگیو نے وائس آف امریکہ کو ایک ای میل میں بتایا کہ امریکہ نے کچھ عرصہ سے چینی ہیکرز کے نام نہاد خطرات کے بارے میں غلط اطلاعات کو پھیلایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چین کا موقف واضح ہے کہ چین ہر شکل میں سائبر حملوں اور سائبر چوری کا مخالف ہے۔

اس سے قبل اخبار دی نیو یارک ٹائمز نے خبر دی تھی کی چینی ہیکرز نے ٹرمپ کی انتخابی مہم کو ہدف بنانے کے لیے ٹیلی کمیونیکیشنز نیٹ ورکس میں در اندازی کی۔

تحقیقات سے واقف لوگوں نے نیو یارک ٹائمز کو بتایا کہ ہیکرز نےخاص طور پر ٹرمپ اور ان کےساتھ نائب صدارت کے امیدوار سینیٹر جے ڈی وینس کے فون میں ڈیٹا کو دیکھاتھا۔

SEE ALSO: امریکی انتخابات: حریف ممالک کی اثر انداز ہونے کی کوششیں تیز ہونے کی رپورٹس

تحقیقات سے وافف ایک اور شخص نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ نائب صدر کاملا ہیرس کی مہم سے منسلک لوگوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

تفتیش کار یہ تعین کرنی کی کوشش کر رہے ہیں کہ ہیکرز نے کس ڈیٹا تک رسائی حاصل کی اور کیا ہیکرز حقیقی وقت میں فون پر گفتگو کو سن سکتے تھے۔

ایف بی آئی نے ٹرمپ اور ہیرس کی مہمات میں در اندازی پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔

ٹرمپ کی مہم نے وی او اے کو ایک ای میل میں اس ہیکنگ کی تصدیق کی تاہم انہوں ایسا ہونے کے لیے انہوں نے ہیرس کو ذمہ دار ٹھہرایا۔

ٹرمپ انتخابی مہم کے کمیونیکیشنز ڈائرکٹر اسٹیون چیونگ نے کہا، "ان کی خطرناک اور پرتشدد بیان بازی نے ایسےلوگوں کو اجازت دے دی ہے جو صدر ٹرمپ کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔"

ٹرمپ مہم نے ان سوالوں کا جواب نہیں دیا جس میں اس بارے میں مزید تفصیلات پوچھی گئی تھیں کہ ہیریس یا ان کی مہم نے چینی ہیکرز کو کیسے فعال کیاتھا۔

ہیرس کی مہم نے وی او اے کی جانب سے تبصرہ کرنے کی درخواست کا ابھی جواب نہیں دیا۔

امریکی انٹیلیجنس ایجنسیاں کئی مہینوں سے تنبیہ کر رہی ہیں کہ امریکہ کے بیرونی دنیا میں دشمن سائبر حملوں اور اثر انداز ہونے والے آپریشنز کے ذریعہ صدارتی الیکشن میں مداخلت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ایجنسیوں کے مطابق روس اور ایران الیکشن سے متعلق تشدد کو ہوا دینے کے منصوبوں پر کام کر رہے ہیں۔

اس ہفتے جاری کردہ ایک غیر خفیہ کیے جانے والے انٹیلی جنس اندازے کے مطابق، "غیر ملکی ایکٹرز، خاص طور پر روس، ایران اور چین، امریکیوں کو تقسیم کرنے اور امریکی جمہوری نظام پر انکے اعتماد کو کمزور کرنے کے لیے اپنے مفادات کے مطابق تفرقہ انگیز بیانیہ کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہیں۔ "

اس کےعلاوہ پرائیویٹ سائبر سکیوریٹی کمپنیوں نے بھی رپورٹس کے مطابق کہا ہے کہ روس، چین، اور ایران سے وابستہ افراد کی کارروائیوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

ان تینوں ملکوں نے امریکی انتخابات مین مداخلت کے الزامات کو متعدد بار مستر کیا ہے۔