ایک نئی رپورٹ میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ چین کے صدر ژی جنپنگ کے گزشتہ سال سرکاری دورہ تنزانیہ کے دوران ان کے وفد میں شامل عہدیداروں نے سرکاری طیارے پر غیر قانونی طور پر ہاتھ کیے گئے ہاتھی دانتوں کی ایک بڑی کھیپ رکھوائی۔
جمعرات کو لندن میں قائم ایک غیر سرکاری تنظیم "انوائرنمنٹ انویسٹیگیشن ایجنسی" کا کہنا تھا کہ چینی وفد میں شامل لوگوں نے مارچ 2013 میں بڑی مقدار میں ہاتھی دانت خریدے۔ اس مقدار میں مال خریدنے کے باعث اس غیرقانونی مال کی قیمت سات سو ڈالر فی کلوگرام تک پہنچ گئیں۔
بیجنگ میں ایک سرکاری ترجمان نے سرکاری طیارے پر افریقہ سے غیر قانونی ہاتھی دانت لانے کے الزام کو "بے بنیاد" قرار دیا۔
غیر قانونی طور پر ہاتھی دانت کے حصول کے باعث مشرقی افریقہ میں ہاتھیوں کی نسل تیزی سے ختم ہوتی جارہی ہے۔
ایجنسی کی طرف سے جاری کی گئی وڈیو میں دکھایا گیا کہ مبینہ طور پر ہاتھی دانت کا ایک میبنہ غیر قانونی تاجر چینیوں کے ساتھ ہونے والی اس فروخت کے بارے میں بتا رہا ہے۔
اس شخص کا کہنا تھا کہ مسٹر ژی کا وفد یہاں آیا تو " بہت سے کلوگرام (ہاتھی دانت) یہاں سے گئے۔ ان کا آدھا طیارہ اسی سے بھر گیا۔"
جب اس تاجر سے ایک خریدار کا روپ دھارے تفتیش کار سے سوال کیا کہ اسے یہ سب کیسے معلوم ہے تو اس کا کہنا تھا کہ " مجھے پتا ہے، انھوں نے ہم سے ہی خریدا۔"
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ماضی میں بھی چین کے سفارتکار، فوجی اہلکار اور کاروباری شخصیات ایسے ہی دوروں کے دوران بڑی مقدار میں ہاتھی دانت خریدتے رہے ہیں۔
چین کی حکومت ہاتھی دانت کی اسمگلنگ کے انسداد کا عزم ظاہر کرتی آئی ہے اور رواں سال جنوری میں حکام نے گوانگزو کے علاقے میں ہاتھوں دانتوں کی ٹنوں کے حساب سے پکڑی جانے والی کھیپ کو تباہ کیا تھا۔
انوائرنمٹ انویسٹیگیشن ایجنسی کے مطابق تنزانیہ دنیا بھر میں غیر قانونی ہاتھی دانت کا سب سے بڑا مرکز ہے۔
ہاتھی دانت کی تجارت پر بین الاقوامی سطح پر 1980ء میں پابندی لگائی گئی تھی جس کا مقصد ہاتھیوں کی نسل کو ختم ہونے سے بچانا تھا۔