چین اور افغانستان کے اعلیٰ سفارت کار جمعے کو پاکستان پہنچ رہے ہیں جہاں وہ پاکستانی حکام کے ساتھ دو طرفہ ملاقاتوں سمیت سہ فریقی اجلاس میں بھی شرکت کریں گے۔
افغان طالبان کے وزیرِ خارجہ امیر خان متقی ایک وفد کے ہمراہ چار وزہ دورے پر جمعے کو اسلام آباد پہنچیں گے۔ پاکستان کے وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور چین کے وزیر خارجہ کن گینگ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او)کے وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت کے لیے بھارت کے شہر گوا میں موجود ہیں۔
طالبان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ہمراہ طالبان کے قائم مقام وزیر تجارت و صنعت حاجی نورالدین عزیزی کے علاوہ ٹرانسپورٹ اور تجارت کی وزارتوں کےعہدیدار بھی شامل ہوں گے۔
پاکستان کی وزارت خارجہ کے مطا بق افغان طالبان کے وفد کا دورہ دونوں ملکوں کے باہمی را بطوں کا تسلسل ہے اور اس دورےکے دوران فریقین کے درمیان ہونے والی بات چیت میں سیاسی، اقتصادی، تجارتی، رابطوں، امن و سلامتی اور تعلیم کے امور کے علاوہ دو طرفہ تعلقات زیر بحث آئیں گے۔
امیر خان متقی کا جمعے کو شروع ہونے والا پاکستان کا یہ دوسرا دورہ ہے۔ اس سے قبل اگست 2021 میں افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد قائم ہونے والی طالبان عبوری حکومت کے وزیر خارجہ نے اسی سال نومبر میں پاکستان کا دورہ کیا تھا۔
واضح رہے کہ پاکستان کی وزیرِ مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے نومبر 2022 میں کابل کا دورہ کیا تھا جب کہ وزیرِ دفاع خواجہ آصف 22 فروری 2023 کو کابل گئے تھے۔
پاکستان چین اسٹرٹیجک ڈائیلاگ
چین کی وزارتِ خارجہ کے مطا بق چین کے وزیر خارجہ مقرر ہونے کے بعد کن گینگ کا پاکستان کا یہ پہلا دورہ ہو گا جو اسلام آباد اور بیجنگ کے درمیان قریبی رابطوں کا تسلسل ہے۔
اس دورے کے دوران پاکستانی قیادت سے ہونے والی ملاقاتوں میں دونوں فریقین کے باہمی تعلقات، بین الاقوامی اور علاقائی صورتِ حال زیر بحث آئے گی۔
چین کے اعلیٰ سفارت اپنے پاکستانی ہم منصب بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ چین پاکستان وزرائے خارجہ کے اسٹرٹیجک ڈائیلاگ کے چوتھے دور کی مشترکہ طورپر صدارت کریں گے۔
SEE ALSO: علاقائی مذاکرات: پاکستان اور افغانستان میں چین کے مفادات اور ترجیحات جاننے کا ایک امکانحال ہی میں پاکستان فوج کے سربرا ہ جنرل عاصم منیر نے چین کا دورہ کیا تھا۔ اسی دورا ن چین کے نئے وزیراعظم لی کیانگ نے پاکستانی ہم منصب شہبا ز شریف سے ٹیلی فون پر گفتگو کر کے پاکستان کی مالی معاونت جاری رکھنے کا وعدہ کیا تھا۔
واضح رہے کہ پاکستان کو اس وقت مشکل اقتصادی صورتِ حال کا سامنا ہے اور وہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے قرض کے حصول کے لیے مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہے۔
افغانستان کی صورتِ حال پر سہ فریقی اجلاس
دورۂ پاکستان کے دوران چین کے وزیر خارجہ کی سب سے اہم مصروفیت افغانستان سے متعلق چھ مئی کو ہونے والے سہ فریقی اجلاس میں شرکت کو قرار دیا جارہا ہے۔
چین کی وزارتِ خارجہ کی ایک ترجمان نےایک بیان میں عالمی برداری پر زور دیاہے کہ افغانستان میں ایک جامع اور اعتدال پسند حکومت قائم کرنے ، ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات استوار کرنے اور دہشت گردی کے خلاف لڑنے کے لیے افغان عبوری حکومت کی حوصلہ افزائی کرے۔
اس مقصد کے لیے چین نے عالمی برداری پر زوردیاہے کہ وہ افغان عبوری حکومت کے ساتھ رابطوں اور افغانستان کی تعمیرِ نو کے لیے کابل کی کوششوں کی حمایت کرے۔
چین کے وزیر خارجہ گینگ نے حال ہی میں سمر قند میں افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے وزرائے خارجہ کے چوتھے اجلاس میں شرکت کی تھی جس میں چین، پاکستان اور ایران کے وزرائے خارجہ نے شرکت کی تھی۔
اسلام آباد میں چین، پاکستان اور طالبان کے وزررائے خارجہ کا سہ فریقی اجلاس ایک ایسے وقت ہورہا ہے جب حال ہی میں اقوامِ متحدہ کی میز بانی میں ہونے والی دوحہ کانفرنس میں افغانستان کی موجودہ صورتِ حال پر تشویش کا اظہار کیا تھا ۔
عالمی برداری افغان طالبان سے یہ مطالبہ کرتی آرہی ہے کہ وہ افغانستان میں ایک جامع حکومت قائم کرنے کے ساتھ ساتھ ملک میں خواتین اورلڑکیوں کی تعلیم پر عائد پا بندیوں کو ختم کریں اور ملک میں دہشت گردی کے ذمہ دار عناصر کے خلاف کارروائی کریں جو دیگر ممالک کے لیے بھی خطرہ ہیں۔
اگرچہ طالبان متعد د بار کہہ چکے ہیں کہ وہ اپنی سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال ہونے کی اجازت نہیں دیں گے، لیکن پاکستان سمیت کئی دیگر ممالک اس بارے میں تحفظات کا ا ظہار کرتے رہے ہیں۔