چین نے کہاہے کہ گذشتہ سال کے دوران زمین کی فروخت میں 70 فی صد تک اضافہ ہوا ،جس سے ان چینیوں کے خدشات میں بڑھے ہیں جن کے لیے اب اپنا گھر خریدنا ممکن نہیں رہا۔
حکومت کا کہناہے کہ نئے مکانات تعمیر کرنے والی کمپنیوں نے گذشتہ سال چار کھرب ڈالر سے زیادہ زمین کی خریداری پر صرف کیے، جب کہ اس سے ایک سال قبل یعنی 2009ء میں یہ اخراجات دوکھرب 40 کروڑڈالر تھے۔
جائیداد کی خریدو فروخت میں نمایاں اضافے کے موجودہ رجحان کے بعد ان توقعات میں اضافہ ہوا ہے کہ چینی حکومت جائیداد کی قمیتوں میں اضافہ روکنے کے لیے سخت اقدامات کرے گی۔
زمین اوروسائل سے متعلق امور کے وزیر شوشی نے کہا ہے کہ زمین کی خریدو فروخت پر شہری علاقوں کے پھیلاؤ اور ترقی کے انحصار میں مسلسل اضافہ ہورہاہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس سے سب کو یکساں طورپر فوائد حاصل نہیں ہورہے اور معاشرتی مسائل جنم لے رہے ہیں۔
چین میں زمین کے تنازعات پر ہلاکتوں کے واقعات سامنے آتے رہتے ہیں ۔ اور ایسے واقعات بھی ہوئے ہیں کہ جب تعمیراتی کمپنیوں نے نئی تعمیرات کے لیے پرانے مکان مسمار کیے تو ان کے مکینوں نے خود سوزیاں کرلیں۔
چینی حکومت جائیداد کی قیمتوں میں تیز رفتار اضافہ روکنے کے لیے پہلے ہی مکانوں کے قرضوں پر پابندیاں سخت کرچکی ہے ، اور کئی شہروں میں تجرباتی طورپر جائیداد پر ٹیکس عائد کیا جاچکا ہے۔