جاپانی پولیس کا الزام ہے کہ گرفتار کیے جانے والے افراد نے ملکی امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔ گرفتار شدہ افراد کو اپنے خلاف الزامات کا سامنا کرنے کے لیے جاپانی عدالت میں پیش ہونا ہو گا۔
جاپان کی پولیس نے کہاہے کہ اس نے بدھ کے روز جزیروں کے ایک سلسلے میں آنے والے، جن پر جاپان اور چین دونوں قبضے کے دعویدار ہیں، 14 چین نواز سرگرم کارکنوں کو گرفتار کرلیا۔
سرگرم کارکن، جاپان کے ساحلی محافظوں کی جانب سے سیکیورٹی کے سخت انتظامات کے باوجود ہانگ کانگ سے ایک موٹر بوٹ کے ذریعے جزائر پہنچے تھے۔
ساحلی محافظوں نے چینی باشندوں کی مچھلیاں پکڑنے والی کشتی پر پانی پھینکا۔
جاپانی پولیس کا الزام ہے کہ گرفتار کیے جانے والے افراد نے ملکی امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی کی ہے اور انہوں نے مذکورہ افراد کو اپنے خلاف الزامات کا سامنا کرنے کے لیے اوکی ناوا بھیج دیا ہے۔
سرگرم کارکنوں کا کہناہے کہ متنازع جزائر میں ان کی آمد کا مقصد جاپانی قانون سازوں کے ایک گروپ کی مذکورہ علاقے کے دورے پر اپنا ردعمل ظاہر کرنا تھا۔
ان غیر آباد جزائز کو جاپانی سین کاکو اور چینی ڈیاؤیو کے نام سے پکارتے ہیں۔ اور علاقہ ٹوکیو اور بیجنگ کے درمیان اکثر اوقات تنازع کا سبب بنا رہتا ہے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ وہاں پر ایندھن کے وسیع ذخائر موجود ہیں اور اردگرد کے علاقوں میں مچھلیوں کی بہتات ہے۔
سرگرم کارکن، جاپان کے ساحلی محافظوں کی جانب سے سیکیورٹی کے سخت انتظامات کے باوجود ہانگ کانگ سے ایک موٹر بوٹ کے ذریعے جزائر پہنچے تھے۔
ساحلی محافظوں نے چینی باشندوں کی مچھلیاں پکڑنے والی کشتی پر پانی پھینکا۔
جاپانی پولیس کا الزام ہے کہ گرفتار کیے جانے والے افراد نے ملکی امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی کی ہے اور انہوں نے مذکورہ افراد کو اپنے خلاف الزامات کا سامنا کرنے کے لیے اوکی ناوا بھیج دیا ہے۔
سرگرم کارکنوں کا کہناہے کہ متنازع جزائر میں ان کی آمد کا مقصد جاپانی قانون سازوں کے ایک گروپ کی مذکورہ علاقے کے دورے پر اپنا ردعمل ظاہر کرنا تھا۔
ان غیر آباد جزائز کو جاپانی سین کاکو اور چینی ڈیاؤیو کے نام سے پکارتے ہیں۔ اور علاقہ ٹوکیو اور بیجنگ کے درمیان اکثر اوقات تنازع کا سبب بنا رہتا ہے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ وہاں پر ایندھن کے وسیع ذخائر موجود ہیں اور اردگرد کے علاقوں میں مچھلیوں کی بہتات ہے۔