کپتان کی حراست پر چین کا جاپان کو انتباہ

جاپان نے سات ستمبر کو یہ چینی کشتی اپنی تحویل میں لے لی تھی

چین کے وزیراعظم وین جیاباؤ نے جاپان کو متنبہ کیا ہے کہ اگر اس نے چینی ماہی گیروں کی کشتی کے کپتان کو رہا نہ کیا تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔

رواں ماہ کے اوائل میں یہ چینی کشتی چین کے مشرقی سمندر میں جاپان کے سمندری محافظوں کی کشتیوں سے ٹکرا گئی تھی۔ جاپان نے 14ماہی گیروں کو گذشتہ ہفتے رہا کردیا تھا تاہم کشتی کے کپتان اب بھی اس کی تحویل میں ہیں۔

چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ژینہوا کے مطابق وزیراعظم وین نے یہ انتباہ منگل کو دیر گئے نیویارک میں چائنیز امریکن کے ایک گروپ سے بات چیت کے دوران کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کپتان کو رہا نہ کیا گیا تو بیجنگ اس بارے میں ”مزید کارروائیاں“کرے گا۔

جاپان کی کابینہ کے چیف سیکرٹری یو شیتوسینگوکو نے بدھ کو ٹوکیو میں صحافیوں کو بتایا کہ حکومت چین سے اس معاملے پر ”اعلیٰ سطحی مذاکرات“ کرنے پر آمادہ ہے۔

یہ واقعہ دونوں ملکوں کے درمیان متنازع جزائر کے قریب سات ستمبر کو پیش آیااور یہ دونوں ایشیائی حریفوں کے درمیان گذشتہ کئی برسوں میں سنگین ترین سفارتی کشیدگی کا موجب بنا۔

چین نے اس واقعے کے بعد بہت سے سفارتی تبادلوں بشمول رواں ہفتے اقوام متحدہ کے اجلاس کے موقع پر دونوں ملکوں کے وزرائے اعظم کے درمیان ہونے والی ملاقات کو منسوخ کردیا ہے۔

یہ متنازع جزائر ویسے تو غیر آباد ہیں لیکن ان علاقوں میں ماہی گیری کے علاوہ زیر آب تیل اور گیس کے وسیع ذخائر موجود ہیں۔

چینی کپتان پر فرد جرم عائد کرنے یا نہ کرنے کے لیے جاپان کے پاس 29ستمبر تک کا وقت ہے۔