چین نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کی جانے والی اس قرارداد کو التوا میں ڈال دیا ہے جس میں شدت پسند تنظیم جیشِ محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہر کو دہشت گرد قرار دینے کی سفارش کی گئی تھی۔
مذکورہ قرارداد سلامتی کونسل کے تین مستقل ارکان –امریکہ، برطانیہ اور فرانس - نے مشترکہ طور پر پیش کی تھی۔
قرارداد میں مسعود اظہر کو سلامتی کونسل کی کمیٹی نمبر 1267 سے بین الاقوامی دہشت گرد قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔ سلامتی کونسل کی یہ کمیٹی القاعدہ اور دیگر شدت پسند تنظیموں کے رہنماؤں پر پابندیوں کا نفاذ اور ان پر عمل درآمد کی نگرانی کرتی ہے۔
لیکن بدھ کو سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران چین نے تیکنیکی بنیادوں پر قرارداد کو التوا میں ڈالنے کے حق میں ووٹ دیا۔
یہ چوتھا موقع ہے کہ چین نے مسعود اظہر سے متعلق قرارداد کو تیکنیکی بنیادوں پر ملتوی کیا ہے۔ کونسل کے قواعد کے مطابق تیکنیکی بنیادوں پر التوا نو ماہ تک جاری رہ سکتا ہے جس کے بعد قرارداد دوبارہ رائے شماری کے لیے پیش کی جائے گی۔
رائے شماری کی صورت میں چین اس قرارداد کی منظوری روکنے یا اسے مکمل طور پر رد کرنے کے لیے اپنا ویٹو کا اختیار استعمال کرسکتا ہے جیسا کہ وہ اس سے قبل بھی تین بار کرچکا ہے۔
حالیہ قرارداد بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے علاقے پلوامہ میں 14 فروری کو ہونے والے خود کش حملے کے تناظر میں پیش کی گئی تھی جس میں بھارت کی وفاقی پولیس کے 49 اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔
حملے کی ذمہ داری بھارتی کشمیر میں سرگرم شدت پسند تنظیم جیشِ محمد نے قبول کی تھی جس کے سربراہ مسعود اظہر پاکستانی شہری ہیں اور پاکستان ہی میں مقیم ہیں۔
اگر سلامتی کونسل مسعود اظہر کانام عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرلیتی ہے تو دنیا بھر میں موجود ان کے اثاثے منجمد ہوجائیں گے جب کہ ان پر سفری اور ہتھیاروں کی خرید و فروخت سے متعلق پابندیاں بھی لگ جائیں گی۔
بھارت کا اظہارِ افسوس
بھارت کی حکومت نے چین کی جانب سے مسعود اظہر کو بین الاقوامی دہشت گرد قرار دینے کی قرارداد روکنے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
نئی دہلی سے جاری ایک بیان میں بھارتی حکومت نے کہا ہے کہ چین کے اس اقدام سے جیشِ محمد جیسی سرگرم دہشت گرد تنظیم کے سربراہ پر پابندی لگانے کی عالمی برادری کی کوششوں کی راہ مسدود ہوگئی ہے جس نے 14 فروری کو کشمیر میں ہونے والے حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
بیان میں بھارتی حکومت نے مسعود اظہر کے خلاف قرارداد سلامتی کونسل میں پیش کرنے والے ممالک کا شکریہ بھی ادا کیا ہے اور کہا ہے کہ بھارتی شہریوں پر بہیمانہ حملوں میں ملوث دہشت گرد رہنماؤں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔
مسعود اظہر کے خلاف چوتھی قرارداد
بھارت نے اس سے قبل 2009ء میں پہلی بار مسعود اظہر کو دہشت گردوں کی عالمی فہرست میں شامل کرنے کی قرارداد سلامتی کونسل میں پیش کی تھی جسے چین نے روک دیا تھا۔
SEE ALSO: پاکستان بھارت کشیدگی، مسعود اظہر اور بہاولپوربھارت نے دوسری بار یہ کوشش 2016ء میں کی تھی لیکن اسے ایک بار پھر چین نے ناکام بنادیا تھا۔ مسعود اظہر کے خلاف تیسری بار قرارداد امریکہ، برطانیہ اور فرانس نے 2017ء میں سلامتی کونسل میں پیش کی تھی لیکن چین نے اسے بھی ویٹو کردیا تھا۔
چین پاکستان کا قریب ترین اتحادی ہے جو اس سے قبل بھی پاکستان کو مختلف بین الاقوامی فورمز پر مدد فراہم کرتا رہا ہے۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان لوکانگ سے جمعرات کو بیجنگ میں نیوز بریفنگ کے دوران جب سوال کیا گیا کہ چین نے مسعود اظہر کا نام بلیک لسٹ میں شامل کرنے کی درخواست کو چوتھی بار کیوں التوا میں ڈال دیا ہے ؟ اس پر لو کانگ نے کہا کہ چین کا یہ اقدام ان کے بقول سلامتی کونسل کی متعلقہ کمیٹی کے قواعدو ضوابط کے عین مطابق ہے ۔
انہوں نے کہا " اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں کسی بھی فرد یا تنطیم کو دہشت گرد قرار دینے کا ایک واضع طریقہ کار موجود ہے۔ ہم متعلقہ ملکوں کی طرف سے (مسعود کو) بلیک لسٹ کرنے کی درخواست کا جامع اندازمیں جائز ہ لے رہا ہیں جس کے لیے ہمیں مزید وقت درکار ہے۔"
لو کانگ نے مزید کہا "اسی لیے چین نے مسعوداظہر کا نام بلیک لسٹ میں شامل کرنے کی درخواست کو تکنیکی بنیادو ں پر التوا میں ڈال دیا ہے ۔"
تاہم چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے وضاحت کی کہ بیجنگ اس معاملے کو مناسب طریقے سے حل کرنے کے لیےبھارت سمیت تمام متعلقہ فریقوں سے رابطہ تیز کر دے گا
پلوامہ حملے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی پر چین نے اپنے ردِ عمل میں کہا تھا کہ مسعود اظہر کا معاملہ تفصیلی اور سنجیدہ مذاکرات کا متقاضی ہے اور چین اس معاملے پر تمام فریقین سے بات کر رہا ہے۔