چین میں کرونا وائرس کی تشخیض اور علاج سے متعلق ایک نئے نظام کے نفاذ کے بعد وہاں ہلاکتوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہو گیا ہے۔ اس وبا کی شروعات چین کے صوبے ہوبئی کے شہر ووہان سے ہوئی تھی جو اب 20 سے زیادہ ملکوں میں پھیل چکا ہے۔
جاپان نے اپنے ملک میں کرونا سے پہلی ہلاکت کی اطلاع دی ہے۔ یہ ایک 80 سالہ خاتون تھیں جو فروری کے شروع سے اس مرض میں مبتلا تھیں۔ یہ چین سے باہر کرونا وائرس کی تیسری تصدیق شدہ ہلاکت ہے۔ اس سے پہلے فلپائن اور ہانگ کانگ میں یہ وائرس انسانی جانیں لے چکا ہے۔
وائرس کی تشخیص سے متعلق اعداد وشمار کے نئے طریقہ کار کا آغاز اسی روز سے کیا گیا تھا جب اس مہلک وبا سے سب سے زیادہ متاثرہ شہر ووہان میں ان اعلیٰ عہدے داروں کو برطرف کر دیا گیا تھا جن پر یہ الزام تھا کہ وہ وبا پر قابو پانے میں ناکام رہے تھے۔
نئے طریقہ کار کے نفاذ کے بعد چین میں کرونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 1367 ہو گئی ہے، جو ایک روز پہلے کے مقابلے میں 254 ہلاکتیں زیادہ ہے۔ اسی طرح وائرس میں مبتلا تصدیق شدہ مریضوں کی تعداد 59804 ہو گئی ہے جو پہلے 15152 بتائی جا رہی تھی۔
SEE ALSO: کرونا وائرس کے باعث مصنوعات کی تیاری، خریداری اور سیاحت ٹھپنیا طریقہ کار اختیار کیے جانے کے بعد چین کے صوبے ہوبئی میں نئے مریضوں کی تعداد 13000 سے بڑھ گئی ہے۔ جس میں وہ مریض بھی شامل کر دیے گئے ہیں جن کے پھپھڑوں کے سکین میں انفکشن کی نشاندہی ہونے کے بعد وہ لیبارٹری ٹیسٹ کے مراحل میں ہیں۔
چین کے نیشنل ہیلتھ کمشن کے ترجمان می فینگ کے کہا ہے کہ صوبہ ہوبئی میں تشخیص اور علاج کا نیا طریقہ کار اختیار کیا گیا ہے جس کا مقصد مرض کی نشاندہی اور علاج میں تیزی لانا ہے۔
ترجمان کے بتایا کہ نئے طریقہ کا ر کے تحت جس شخص میں نمونیہ کی تشخیص ہوئی ہو، اس کے بارے میں یہ انتظار نہیں کیا جاتا کہ کرونا ٹیسٹ کا نتیجہ آئے بلکہ اسے ایک تصدیق شدہ کیس قرار دے کر علاج شروع کر دیا جاتا ہے۔ اس کا مقصد بیماری کی شدت اور ہلاکتوں کی تعداد کم کرنا ہے۔
دو لاکھ چینی باشندوں کی طبی نگرانی میں
چین کے نیشنل ہیلتھ کمشن نے کہا ہے کہ تقریباً پانچ لاکھ چینی باشندے ایسے افراد کے ساتھ رابطوں میں آ چکے ہیں جن میں کرونا وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہو چکی ہے۔
جمعرات کے روز نیشنل ہیلتھ کمشن کی سرکاری ویب سائٹ پر جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس وقت تک ایسے 471531 کی شناخت ہو چکی ہے جو کرونا وائرس میں مبتلا افراد سے رابطے میں رہے۔ اس وقت 181386 افراد کو طبی نگرانی میں رکھا جا رہا ہے۔
چین کے ہیلتھ کمشن نے روزانہ کی بنیاد پر کرونا وائرس سے متعلق اپ ڈیٹ فراہم کرنا شروع کر دی ہیں۔
ادھر جاپان کی وزارت صحت نے جمعرات کو اعلان کیا کہ ٹوکیو کے نزدیک یوکوہاما کی بندرگاہ پر لنگرانداز کروز شپ میں سوار مزید 44 افراد میں کرونا کی تصدیق ہوئی ہے۔
SEE ALSO: انڈونیشیا میں چمگادڑ کا سوپ اب بھی مقبولاس تفریحی بحری جہاز پر عملے سمیت 3700 افراد سوار ہیں، جن میں سے 218 میں کرونا وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے۔
دوسری جانب تھائی لینڈ نے ایک اور کروز جہاز ویسٹرڈیم کو لنگرانداز ہونے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ اس جہاز پر 1455 مسافر اور عملے کے 802 افراد سوار ہیں۔ ہالینڈ امریکہ لائن کے اس کروز جہاز پر ابھی تک کسی شخص میں کرونا وائرس کی تصدیق نہیں ہوئی۔
تھائی لینڈ کے وزیر صحت کانسونوبو کاتو نے میڈیا کو بتایا کہ جن پانچ مریضوں کو قرنطینہ اور علاج کی غرض سے اسپتال بھجوایا گیا تھا، ان میں مرض کی شدید علامات ظاہر ہو گئی ہیں اور انہیں انتہائی نگہداشت کے شعبے میں مصنوعی تنفص دیا جا رہا ہے۔
SEE ALSO: 'ووہان میں کسی وزیر کے بچے پڑھ رہے ہوتے تو صورتِ حال مختلف ہوتی'فرانس کی حکومت نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے اس سال دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت چین کی شرح نمو میں کم ازکم ایک فی صد کمی ہو گی اور اس کے ساتھ ساتھ عالمی معاشی ترقی کو بھی نقصان پہنچے گا۔