چین کا پاکستان کے ساتھ مشترکہ بحری مشقوں کا اعلان

فائل فوٹو

چین کی وزارتِ دفاع نے کہا ہے کہ بیجنگ اور اسلام آباد کی مشترکہ بحری مشقیں آئندہ ماہ پاکستان میں ہوں گی۔ یہ مشقیں پاکستان کی مسلح افواج کی سالانہ مشقوں کا حصہ ہوں گی۔

بیجنگ میں جمعرات کو معمول کی بریفنگ کے دوران چین کی وزارتِ دفاع کے ترجمان کرنل رین گوجنگ نے کہا کہ پاکستان میں جنوری 2020 میں ہونے والی ان مشقوں میں چین اپنے لڑاکا اور آبدوز تلاش کرنے والے جہاز پاکستان بھیجے گا۔

چینی وزارتِ دفاع کے ترجمان کے بقول یہ مشقیں دونوں ملکوں کے فوجی اور دفاعی تعاون کو مضبوط بنانے اور دونوں ملکوں کی بحریہ کے درمیان اسٹرٹیجک تعاون بڑھانے میں معاون ثابت ہوں گی۔

خیال رہے کہ یہ مشقیں ایسے وقت میں ہوں گی جب پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں تناؤ کی وجہ سے خطّے کی صورتِ حال کشیدہ ہے۔

البتہ چینی وزارتِ دفاع کے ترجمان رین گوجنگ نے کہا ہے کہ مشقوں کا خطّے کی صورتِ حال سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی ان کا ہدف کوئی تیسرا ملک ہے۔

مشقوں سے متعلق سلامتی امور کے تجزیہ کار امجد شعیب کہتے ہیں کہ پاکستان کے سمندری تجارتی راستوں کو کھلا رکھنے کے لیے بحریہ کی یہ مشقیں کافی اہم ہیں۔

ان کے بقول پاکستان کو اپنی سمندری حدود میں تجارتی سامان بشمول پیٹرولیم مصنوعات کی آزادانہ نقل و حرکت یقینی بنانا ضروری ہے۔ اس تناظر میں یہ مشقیں دفاعی نوعیت کے حوالے سے اہم ہیں۔

امجد شعیب کے مطابق یہ مشقیں خطّے کے بعض دیگر ملکوں کے مقابلے میں پاکستان کی بحری افواج کی صلاحیتیں بڑھانے میں بھی معاون ثابت ہوں گی۔

پاکستان نے اپنی بحریہ کو جدید آلات سے آراستہ کرنے کے لیے چین سے چار جنگی جہاز اور آٹھ آبدوزیں حاصل کرنے کا ایک معاہدہ بھی کیا ہوا ہے۔

تجزیہ کار امجد شعیب نے کہا کہ اگرچہ پاکستان ماضی میں مغربی ممالک سے بھی ساز و سامان حاصل کرتا رہا ہے لیکن حالیہ برسوں میں دفاعی سامان کے حوالے سے پاکستان کا زیادہ انحصار چین پر رہا ہے۔

امجد شعیب کا کہنا تھا کہ چین پاکستان کو دفاعی ٹیکنالوجی کی فراہمی میں بھی معاون رہا ہے جس سے پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ چین کے اشتراک سے تیار کردہ ’جے ایف 17 تھنڈر‘ لڑاکا طیارے بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہیں۔