چارسدہ: 'مشکوک سرگرمیوں' پر مدرسہ سیل

فائل فوٹو

دو سال قبل پاکستان سے انتہاپسندی و دہشت گردی کے خاتمے کے لیے وضع کیے گئے قومی لائحہ عمل میں مدارس کی رجسٹریشن اور ان کی جانچ پڑتال کا عمل بھی شامل کیا گیا تھا۔

خیبر پختونخواہ کی صوبائی حکومت نے ضلع چارسدہ میں ایک دینی مدرسے کو مشکوک سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں بند کر دیا ہے جس پر اس مدرسے کے مہتمم اور مرکزی حکومت کی حلیف جماعت جمعیت علماء اسلام (ف) کے مقامی راہنما نے اسے سیاسی بنیادوں پر کی گئی کارروائی قرار دیا ہے۔

چارسدہ کے علاقے تنگی میں واقع مدرسہ تعلیم القرآن والسنت کو بند کیے جانے کے بارے میں ضلعی پولیس افسر خالد سہیل ملک نے پیر کو وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ماضی میں بھی اس مدرسے کی مشکوک سرگرمیوں سے متعلق اطلاعات پر یہاں چھاپہ مار کارروائیاں کی گئیں اور دو مرتبہ یہاں سے مشکوک افراد کو گرفتار بھی کیا گیا۔

انھوں نے بتایا کہ تازہ کارروائی صوبائی حکومت کی ہدایت پر کی گئی۔

"اس مدرسے کے بارے میں صوبائی حکومت کو اطلاعات موصول ہوئی تھیں اور اس کا اجازت نامہ بھی ختم ہو چکا ہے تو اس بنیاد پر صوبائی حکومت نے اسے بند کروایا ہے۔"

تاہم مدرسے کے منتظم اور جمعیت علماء اسلام (ف) کے ضلعی عہدیدار مولانا گوہر علی شاہ نے ایک پریس کانفرنس میں یہ الزام عائد کیا کہ یہ کارروائی سیاسی انتقام کا نتیجہ ہے جب کہ اس سے قبل بھی انھیں حکام کی طرف سے مبینہ طور پر ہراساں کیا جاتا رہا ہے۔

لیکن ضلعی پولیس افسر سہیل خالد نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مدرسے کو بند کیے جانے کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔

بتایا جاتا ہے کہ مدرسے میں تقریباً چار سو کے لگ بھگ طلبا زیر تعلیم تھے اور یہ درس گاہ بند ہونے سے ان کی تعلیم کا حرج ہو رہا ہے۔

جمعیت علماء اسلام (ف) کے ضلعی صدر مولانا محمد ہاشم خان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں مدرسے کی بندش پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ متنبہ کیا کہ اس کے مضمرات اچھے نہیں ہوں گے۔

"اگر ان (حکام) کو کوئی شک تھا یا شکایت تھی تو ہم سے بات کرتے ہم خود ایسے مشکوک لوگوں کو ان کے حوالے کر دیتے ہیں اس طرح مدرسے کو بند کر دینا اچھی بات نہیں۔ اور یہ غلط ہے کہ اس کی رجسٹریشن نہیں تھی اگر اس کی رجسٹریشن نہیں تھی تو اس پر بھی ہم سے بات کرتے۔"

دو سال قبل پاکستان سے انتہا پسندی و دہشت گردی کے خاتمے کے لیے وضع کیے گئے قومی لائحہ عمل میں مدارس کی رجسٹریشن اور ان کی جانچ پڑتال کا عمل بھی شامل کیا گیا تھا۔

ایسے مدارس جن کے کسی بھی طرح کی مشکوک سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا پتا چلتا ہے حکام کے بقول انھیں سیل کر دیا جاتا ہے۔