امریکہ کی ریاست شمالی کیرولائنا کے شہر شارلٹ کی پولیس نے گزشتہ منگل کو پولیس افسر کے ہاتھوں ایک سیاہ فام شخص کی ہلاکت کی دو وڈیوز جاری کر دی ہیں۔
اس واقعے کے خلاف کئی روز سے مظاہرے جاری تھے جن میں ان وڈیوز کے جاری کرنے کا مطالبہ بھی کیا جاتا رہا تھا کہ واقعے کی وقت کی اصل حقیقت معلوم ہو سکے۔
پولیس کی گاڑی اور سیاہ فام شخص کیتھ لیمانٹ اسکاٹ سے تکرار کرنے والے پولیس افسر کی وردی پر نصب کیمروں سے ریکارڈ شدہ وڈیوز ہفتہ کو جاری کی گئیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
ایک وڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اسکاٹ اپنی گاڑی سے نکل کر کچھ لمحوں کے لیے پارکنگ میں کھڑا ہوتا ہے اور پھر اسے گولی لگتی ہے اور وہ زمین پر گر جاتا ہے۔
دوسری وڈیو میں اسے صرف زمین پر پڑے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جب کہ اس وڈیو میں پہلے 23 سیکنڈ تک آواز کو بند کر دیا گیا ہے۔
پولیس کا موقف رہا ہے کہ اسکاٹ اپنی گاڑی سے جب نکلا تو اس کے ہاتھ میں پستول تھا اور اس نے پولیس کی طرف سے انتباہ کو نذر انداز کر دیا تھا۔ لہذا افسر نے اسے خطرہ تصور کرتے ہوئے گولی چلائی۔
تاہم اسکاٹ کے لواحقین کا اصرار ہے کہ واقعے کے وقت اس کے پاس کوئی اسلحہ نہیں تھا۔
لیکن ان وڈیوز کے جاری ہونے کے باوجود صورتحال واضح نہیں ہو سکی ہے اور اس بات کا تعین نہیں کیا جا سکا ہے کہ آیا اسکاٹ مسلح تھا یا نہیں۔ اس میں صرف یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ سیاہ فام شخص گاڑی سے نکلتا ہے اور پیچھے کی جانب ہٹتا ہے اور پولیس افسر اسے پستول زمین پر رکھنے کو کہہ رہا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
ہفتہ کو پولیس کا کہنا تھا کہ سادہ لباس میں ملبوس دو اہلکار منگل کو اسکاٹ کے گھر کے قریب کسی کو وارنٹ دینے کے لیے گئے اور وہاں انھوں نے دیکھا کہ اسکاٹ اپنی گاڑی میں بیٹھا اور بظاہر اس کے ہاتھ میں گانجے کا سگریٹ ہے۔
مقامی پولیس کے سربراہ کر پٹنی نے صحافیوں کو بتایا کہ اہلکاروں کو ایسے بھی لگا کہ اسکاٹ نے پستول تھام رکھی ہے اور یہی وجہ ہے کہ منشیات اور اسلحے کے تناظر میں اسے امن عامہ کے لیے خطرہ تصورکیا گیا۔
ان کے بقول اسکاٹ اپنی گاڑی سے نکلا لیکن اس نے پستول نہیں چھوڑی جس پر ایک پولیس اہلکار نے اس پر گولی چلا دی۔
تاہم اسکاٹ کے خاندان نے ہفتہ کو پریس کانفرنس میں نے اس ساری صورتحال پر سوال اٹھایا۔ ان کے بھائی نے کہا کہ وڈیوز دیکھنے کے بعد "بدقسمتی سے ہمارے جوابات سے زیادہ سوالات ہیں۔"