چیمپئنز ٹرافی کا فاتح کون ہوگا؟

خبروں کے مطابق، اوول کے میدان میں کھیلے جانے والے اس اہم ترین میچ کی لگ بھگ تمام ہی ٹکٹیں فروخت ہو چکی ہیں اور انگلینڈ سے ایسی اطلاعات بھی آ رہی ہیں کہ اس میچ کے 150 پاؤنڈ والے ٹکٹ 500 یا 600 پاؤنڈ میں بھی بلیک میں فروخت ہو رہے ہیں

چیمپیئنز ٹرافی 2017 کا میلہ سجنے والا ہے اور اس میں روایتی حریف بھارت اور پاکستان مد مقابل ہوں گے۔ یوں شائقین کی دلچسپی اس فائنل میں معمول سے کہیں زیادہ ہے۔

خبروں کے مطابق، اوول کے میدان میں کھیلے جانے والے اس اہم ترین میچ کی لگ بھگ تمام ہی ٹکٹیں فروخت ہو چکی ہیں اور انگلینڈ سے ایسی اطلاعات بھی آ رہی ہیں کہ اس میچ کے 150 پاؤنڈ والے ٹکٹ 500 یا 600 پاؤنڈ میں بھی بلیک میں فروخت ہو رہے ہیں۔

علاوہ ازیں، یہ 2007 کے بعد پہلا پاکستان۔بھارت فائنل ہو گا جب بھارت نے T-20 ٹورنمنٹ کے فائنل میں پاکستان کو شکست دی تھی۔


دونوں ٹیموں کی مجموعی ساخت کو دیکھا جائے تو تجربے اور مہارت میں اس وقت بھارت کا پلہ کھیل کے ہر شعبے میں بھاری نظر آتا ہے۔ لیکن، تاریخی اعتبار سے اب بھی پاکستان کا پلہ بھاری ہے۔

دونوں ملکوں کے درمیان اب کھیلے گئے ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں پاکستان 72 میچ جیت چکا ہے جبکہ 52 میں بھارت کو کامیابی حاصل ہوئی تھی۔ 1990 اور 2000 کی دہائیوں میں دونوں ٹیمیں بڑی حد تک ہم پلہ دکھائی دیتی رہی ہیں۔

لیکن، 2007 کے بعد سے بھارت کو مستقل برتری حاصل رہی ہے۔ چیمپئنز ٹرافی مقابلوں میں اب تک بھارت کو پاکستان کے مقابلے میں 13.2 سے برتری حاصل ہے۔


سوال یہ ہے کہ پاکستان کی حتمی لائن اپ کیا ہوگی۔ پاکستان کے بولنگ کوچ اظہر محمود نے تصدیق کی ہے محمد عامر پوری طرح فٹ ہو چکے ہیں اور فائنل میچ کیلئے دستیاب ہیں۔ لیکن، کیا اُنہیں فائنل میں کھلایا جائے گا یا نہیں، اس بارے میں ابھی وثوق سے کچھ نہیں کہا جا سکتا۔

بہت عرصے کے بعد پاکستان کیلئے اتنے مؤثر بالر دستیاب ہیں کہ محمد عامر جیسے بالر کو ناگزیر قرار دینا مشکل محسوس ہو رہا ہے۔ عامر جب سے بین الاقوامی کرکٹ میں واپس آئے ہیں، اُن کی رفتار پہلے جیسی نہیں رہی اور وہ وکٹیں حاصل کرنے میں زیادہ کامیاب بھی نہیں رہے ہیں۔

موجودہ چیمپئنز ٹرافی میں کھیلے گئے تین میچوں میں سے دو میں وہ ایک بھی وکٹ حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے ہیں۔ اس صورت حال میں اس بات کا قوی امکان ہے کہ اُن کی جگہ فہیم اشرف کو موقع دیا جائے۔

پاکستان کو عماد وسیم سے بھی خاصی توقعات تھیں لیکن وہ بیٹنگ اور بولنگ دونوں میں اب تک کوئی خاص کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر پائے ہیں۔ لہذا قیاس ہے کہ اُن کی جگہ بھی کسی دوسرے کھلاڑی کو موقع دیا جائے گا۔

یوں، چیمپئنز ٹرافی فائنل میں پاکستان کی ممکنہ لائن اپ یہ ہو سکتی ہے:
اظہر علی، فخر زمان، بابر اعظم، محمد حفیظ، شعیب ملک، سرفراز احمد (کپتان اور وکٹ کیپر)، فہیم اشرف، رومان رئیس، شاداب خان، حسن علی اور جنید خان۔


دوسرے جانب، بھارتی ٹیم غالباً وہی لائن اپ برقرار رکھے گی جو پچھلے میچ میں بنگلہ دیش کے خلاف کھیلی تھی۔ بھارت کی طرف سے روہیت شرما اور وراٹ کوہلی صحیح وقت پر فارم میں واپس آ چکے ہیں ۔ کوہلی ایک روزہ میچوں میں 8,000 رنز مکمل کرنے والے سب سے کم عمر کے کھلاڑی بن گئے ہیں۔

اُن کے علاوہ شیکھر دھون اور یوراج سنگھ بھی زبردست فارم میں ہیں۔ اب تک کھیلے جانے والے میچوں میں سابق کپتان اور وکٹ کیپر بیٹسمین دھونی کی بیٹنگ خدمات کی اب تک زیادہ تر ضرورت ہی نہیں رہی۔ بولنگ کے شعبے میں جسپریت بمرہ اور یادو مستقل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ یوں، بھارت کی متوقع لائن اپ کچھ یوں رہے گی:

روہیت شرما، شیکھر دھون، وراٹ کوہلی، یوراج سنگھ، دھونی، یادو، پانڈیے، اجے جدیجہ، ایشون، بھونیشکر کمار اور جسپریت بمرہ۔


پاکستان کی طرف سے فخر زمان کی دھواں دار بیٹنگ اور حسن علی کی نپی تلی بالنگ خاص طور پر توجہ کا مرکز رہے گی۔ اگر پاکستانی ٹیم نے اسی جارحانہ انداز اور باڈی لینگوئج کا مظاہرہ کیا جو سیمی فائنل میں انگلینڈ کے خلاف دکھائی دی تھی تو اس ٹورمنٹ کی فیورٹ ٹیم بھارت کو شکست دینے میں کامیاب ہو سکتا ہے۔

لیکن، اگر پاکستانی ٹیم نے بھارت کے خلاف یہ میچ اسی طرح اپنے اعصاب پر حاوی کر لیا جیسے پچھلے میچ میں دیکھنے میں آیا تو نتیجہ مایوس کن ہو سکتا ہے۔ لہذا، اس بڑے میچ کیلئے زبردست ہوم ورک اور حکمت عملی کے ساتھ میدان میں اترنا ہو گا۔