جمہوریت کو احتساب نہیں اعمال سے خطرہ ہے: چئیرمین نیب

فائل فوٹو

پاکستان میں قومی احتساب بیورو(نیب) کے چئیرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ جمہوریت احتساب نہیں بلکہ اعمال کے باعث خطرے میں پڑتی ہے۔ نیب اور معیشت تو ساتھ ساتھ چلتے رہے ہیں لیکن نیب اور کرپشن ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے.

انہوں نے کہا کہ سوال کرنے سے کسی کی پگڑیاں نہیں اچھلتیں نیب کے پاس اگر ثبوت نہ ہوتے تو لوگ ملک سے باہر فرار بھی نہ ہوتے۔

چئیرمین نیب نے اعلان کیا ہے کہ آئندہ کسی تاجر کو نیب دفتر نہیں بلایا جائے گا، تاجروں کو نیب کی طرف سے کسی شکایت پر صرف سوالنامہ دیا جائے گا۔

اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے چئیرمین نیب کا کہنا تھا کہ نیب نے ایسا قدم نہیں اٹھایا جس کا ملکی معیشت کو نقصان ہو معاشی زبوں حالی میں نیب کا کوئی کردار نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب پوچھتے ہیں کہ پانچ لاکھ کی بجائے پچاس لاکھ کیسے خرچ ہوئے تو جواب میں خاموشی چھا جاتی ہے کیا یہ سوال پوچھنے سے کسی کی پگڑی اچھلتی ہے؟

انھوں نے کہا کہ درخواست کرتے ہیں کہ نیب کی تحقیقات میں شامل لوگوں کو اعلی عہدے نہ دئیے جائیں۔

چئیرمین نیب کا کہنا تھا کہ وفاقی اور صوبائی بیورو کریسی کو ہم سے شکایات ہیں واضح کرتا ہوں کہ بیورو کریسی آئین اور قانون کے تحت کام کرے نیب ان کی طرف دیکھے گا بھی نہیں۔

چئیرمین نیب نے انکشاف کیا کہ خلیجی ممالک کے اہم رکن نے پانی اور سیوریج کے مسائل نیب کے توسط سے حل کرنے کے لئے سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی تاہم انہوں نے معذرت کر لی کہ یہ ہمارے دائرہ اختیار میں نہیں ہے۔

انہوں نے کہا تفتیش سے قبل گرفتاری کا نیب پر الزام درست نہیں پھولوں کے ہار پہن کر نیب پر تنقید کی جاتی ہے کہ بغیر ثبوت گرفتار کر لیا تھا۔ اگر ثبوت نہ ہوں تو لوگ ملک سے فرار بھی نہ ہوں۔ جسے گرفتار کرتے ہیں اسے 24 گھنٹے میں عدالت میں پیش کر دیتے ہیں۔

جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ چند دنوں سے ہم پر بہت تنقید ہو رہی تھی ضروری سمجھا کے خود جواب دوں روپے کی قدر میں کمی اور آئی ایم ایف معاہدہ سے کیا نیب کا تعلق ہے؟ انہوں نے کہا کہ ان کا کسی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں افواہیں پھیلانے والے کاروباری طبقے کو نیب سے ڈراتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کہا جاتا ہے کہ نیب کی وجہ سے معاشی سرگرمیاں رک گئی ہیں معاشی سرگرمی کے لئے جامع پالیسی کی ضرورت ہوتی ہے۔

چئیرمین نیب کا کہنا تھا کہ نیب کو حکومت سے ضرورت کا بجٹ حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ایف اے ٹی ایف نے گرے لسٹ میں ڈال رکھا ہے عالمی سطح پر ملک کا تاثر ٹھیک کر کے ہم ان خطرات سے نمٹ سکتے ہیں۔

چئیرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کا گزشتہ دنوں ایک انٹرویو بھی سامنے آیا تھا جس میں انہوں نے سیاست دانوں پر بعض الزامات بھی عائد کئے تھے جبکہ نیب کی کچھ فائلوں کے چوری ہونے کا بھی تذکرہ کیا تھا لیکن بعد میں ترجمان نیب نے ان کے اس انٹرویو کی مکمل تردید کردی تھی۔