پاکستان میں بجٹ 2019 سے قبل وفاقی حکومت کا ایک اور اہم فیصلہ سامنے آیا ہے جس میں حکومت نے چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو جہانزیب خان اور گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ کو ان کے عہدوں سے ہٹا دیا ہے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق چیئرمین ایف بی آر اور گورنر اسٹیٹ بینک کو عہدوں سے ہٹانے کا فیصلہ سابق وزیر خزانہ اسد عمر کے دور میں کیا گیا تھا۔ تاہم، آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکیج، ریونیو معاملات اور اقتصادی صورتحال کو درپیش چیلنجز کو مد نظر رکھتے ہوئے مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ سے مشاورت کے بعد وزیر اعظم نے فوری طور پر یہ بڑا اقدام اٹھایا ہے۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین ایف بی آر کو ہٹانے کی بہت سی وجوہات ہیں جن میں سرفہرست وجہ اپریل میں ریونیو شارٹ فال ہے، جبکہ ایمنسٹی اسکیم بھی جہانزیب خان کی رخصتی کا باعث بنی ہے، جو نئی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے خلاف تھے۔ اور ان کا کہنا تھا تھا کہ اس اسکیم سے مطلوبہ نتائج اور فوائد حاصل نہیں ہو سکتے، جبکہ سابق وزیر خزانہ اسد عمر یہ اسکیم لانے کے خواہاں تھے۔ انہی وجوہات کے باعث وزیر اعظم نے ایک ایسے موقع پر جب رواں ماہ کے اختتام پر بجٹ پیش کیا جانا ہے، چئیرمین ایف بی آر جہانزیب خان کو عہدے سے ہٹا دیا ہے۔
دوسری جانب، ڈالر کی قدر میں مسلسل اضافے اور روپے کی قدر گرنے کی وجہ سے گورنر اسٹیٹ بینک کو عہدے سے ہٹانے کا سبب بنی ہے۔ طارق باجوہ کو اسٹیٹ بینک کے گورنر کے طور پر 7 جولائی 2017 کو تعینات کیا گیا تھا۔ سابق سیکریٹری خزانہ اور سابق چئیرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو طارق باجوہ کو گورنر سٹیٹ بینک تعینات کرنے کا نوٹی فکیشن سابق صدر ممنون حسین نے جاری کیا تھا۔ ذرائع کے مطابق، گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ نے وزارت خزانہ کے توسط سے استعفیٰ وزیر اعظم سیکریٹریٹ ارسال کر دیا ہے۔
ان دونوں اہم افسران کو فارغ کیے جانے کی منظوری مشیر خزانہ حفیظ شیخ کی مشاورت سے ہوئی ہے جو آئندہ دنوں میں اپنی ٹیم خود تیار کرنا چاہتے ہیں۔ تاہم، اس رپورٹ کے تحریر کیے جانے تک ان دونوں عہدوں پر کسی افسر کو تعینات نہیں کیا گیا تھا۔
موجودہ حکومت کے دور میں معیشت کی طرح معاشی ٹیم بھی مشکلات کا شکار رہی ہے اور گذشتہ ماہ اسد عمر نے ملک کی بگڑتی معاشی صورتحال کی وجہ سے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیا تھا۔ انہیں وزیر اعظم پیٹرولیم کی وزارت دینا چاہتے تھے۔ لیکن اسد عمر نے کوئی بھی وزارت قبول کرنے سے انکار کردیا تھا، جس کے بعد حفیظ شیخ کو مشیرخزانہ تعینات کیا گیا تھا جنہوں نے اپنی ذمہ داریاں سنبھال لی تھیں۔