عبوری نتائیج کے مطابق جرمنی میں اتوار کو ہونے والے عام انتخابات میں سابق چانسلر اینگلا مرکل کی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین کو شکست ہو گئی ہے۔ ان کے مدِ مقابل سوشل ڈیموکریٹس کو جزوی برتری حاصل ہو ئی ہے۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق پیر کو سامنے آنے والے ابتدائی نتائج کے مطابق سوشل ڈیموکریٹس پارٹی 25 اعشاریہ 70 فی صد نمائندگی حاصل کرنے میں کامیاب رہی ہے جب کہ کرسچن ڈیموکریٹک یونین اور کرسچن سوشل یونین (سی ڈی یو - سی ایس یو) پر مشتمل قدامت پسند جماعتوں کے اتحاد نے 24 اعشاریہ ایک صفر فی صد ووٹ حاصل کیے ہیں۔
گرین پارٹی 14 اعشاریہ آٹھ فی صد ووٹ حاصل کر کے تیسرے، فری ڈیموکریٹک پارٹی (ایف ڈی پی) نے 11 اعشاریہ پانچ اور آلٹرنیٹو فار جرمنی (اے ایف ڈی) 10 اعشاریہ تین فی صد ووٹ حاصل کر کے پانچویں نمبر پر ہے۔
سوشل ڈیموکریٹس کی جانب سے چانسلر کے امیدوار اولاف شالس اور ان کے حریف قدامت پسند جماعتوں کے مشترکہ امیدوار آرمن لیشیٹ حکومت بنانے کا دعویٰ کر رہے ہیں اور دونوں ہی امیدوار اتحادیوں کو ساتھ ملانے کے لیے متحرک ہو گئے ہیں۔
اینگلا مرکل کے 16 سالہ دورِ اقتدار کے بعد جرمنی میں آئندہ چند ہفتے یا مہینے خاصے اہم خیال کیے جا رہے ہیں۔
انتخابات میں پہلے اور دوسرے نمبر پر آنے والی جماعتوں کے درمیان ووٹوں کا فرق معمولی ہے اور ملک کے چانسلر کے لیے نامزد دونوں جماعتوں کے امیدواروں کا کہنا ہے کہ ان کا مقصد کرسمس سے قبل نئی حکومت کا قیام ہے۔
SEE ALSO: جرمن چانسلر اینگلا مرکل کی 16 برس بعد اقتدار سے علیحدگی، عوام مستقبل کے لیے تذبذب کا شکاراولاف شالس اور آرمن لیشیٹ پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل کرنے اور مخلوط حکومت سازی کے لیے گرین اور لبرل پارٹی کے علاوہ فری ڈیموکریٹس (ایف ڈی پی) پارٹی کی طرف دیکھ رہے ہیں۔
چانسلر کے لیے گرین پارٹی کی امیدوار انالینا بیئربوک اب تک غیر واضح ہیں کہ انہیں حکومت بنانے والی کس جماعت کا حصہ بننا ہے۔ البتہ ان کا کہنا ہے کہ جرمنی میں نئے دور کے آغاز کا وقت ہے۔
گرین پارٹی کو امید ہے کہ وہ موسمیاتی تبدیلی کے بحران پر قابو پانے کے لیے بہتر اقدامات کر سکتی ہے اور یہ مسئلہ جرمنی میں رواں انتخابات کے دوران ووٹرز کا سب سے نمایاں مسئلہ رہا تھا۔
ایف ڈی پی پارٹی کے رہنما کرسچن لنڈر نے کہا ہے کہ وہ دونوں بڑی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کا حصہ بننے سے قبل گرین پارٹی کے ساتھ ہیں۔
اتوار کی شام ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ یورپ کو جرمنی میں نئی حکومت کا انتظار ہے۔ انہوں نے اشارہ دیا تھا کہ وہ قدامت پسند جماعتوں اور گرین پارٹی کے ساتھ بننے والے اتحاد کو ترجیح دیں گے۔
SEE ALSO: انگیلا میرکل: یورپ کی سیاست کا محور جنہیں 'سمٹ کوئن' کا خطاب ملادونوں بڑی جماعتوں میں سے کوئی بھی جماعت دائیں اور بائیں بازو کے ایک بڑے اتحاد پر مبنی حکومت کے حق میں نہیں جیسا کہ اینگلا مرکل کے گزشتہ چار ادوار میں سے تین ادوار میں ہوا تھا۔
حکومت سازی کے لیے جہاں سیاسی جماعتوں کے درمیان سخت جوڑ توڑ کا عمل شروع ہو گیا ہے وہیں اینگلا مرکل قائم مقام جرمن چانسلر کے طور پر خدمات انجام دیتی رہیں گی۔
مرکل اب بھی جرمنی کی مقبول ترین سیاست دان ہیں۔ اتوار کو ہونے والے انتخابات میں ان کے سیاسی اتحاد (سی ڈی یو۔ سی ایس یو) کی کارکردگی مایوس کن رہی۔ اس سیاسی اتحاد نے اپنی 70 سالہ تاریخ میں پہلی مرتبہ 30 فی صد سے کم ووٹ حاصل کیے ہیں۔
اینگلا مرکل 1990 سے جس حلقے میں انتخاب جیتتی آئی ہیں وہاں اس بار سوشل ڈیموکریٹس کے امیدوار نے کامیابی حاصل کی ہے۔
اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' سے لی گئی ہیں۔