|
ویب ڈیسک __ سمندری طوفان ملٹن بدھ کو امریکی ریاست فلوریڈا کے ساحل پر خلیج میں واقع ٹیمپا بے سے ٹکرا گیا ہے۔ حکام نے ابتدائی طور پر اس کو کیٹیگری تھری کا طوفان قرار دیا ہے۔ فلوریڈا کے ساحلی علاقوں میں لگ بھگ 160 کلو میٹر کی انتہائی تیز ہوائیں چل رہی ہیں جب کہ تیز بارش کا سلسلہ بھی شروع ہو چکا ہے۔
خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق امریکہ میں طوفانوں پر نظر رکھنے والے سرکاری ادارے ’نیشنل ہیریکین سینٹر‘ کا کہنا ہے کہ بدھ کی شب مقامی وقت کے مطابق ساڑھے آٹھ بجے ریاست فلوریڈا کے ساحلی علاقے سیستاکے سے جس وقت طوفان ٹکرایا تو وہاں 200 کلومیٹر فی گھنٹہ سے بھی زیادہ تیز ہوائیں چل رہی تھیں۔
سیستاکے فلوریڈا کے علاقے ٹیمپا کے جنوب میں واقع سفید ریت کا مشہور ساحل ہے۔ اس ساحلی پٹی پر لگ بھگ ساڑھے پانچ ہزار افراد آباد ہیں جن کو انتہائی خوش حال آبادی بھی قرار دیا جاتا ہے۔
رپورٹس کے مطابق فلوریڈا میں طوفان ملٹن کے دوران انتہائی تیز ہواؤں کے باعث بجلی کا نظام شدید متاثر ہوا ہے۔
حکام کے مطابق بدھ کی شب سے ریاست بھر میں لگ بھگ 15 لاکھ افراد بجلی سے محروم ہو چکے ہیں۔
فلوریڈا سے طوفان ٹکرانے سے قبل متعدد علاقوں میں ہوا کے تیز بگولے بھی نقصانات کا سبب بنے۔ طوفانی بگولوں سے بعض علاقوں میں شہریوں کی اموات کی بھی اطلاعات ہیں۔ تاہم ابھی سرکاری طور پر اس کی باقاعدہ تصدیق نہیں کی گئی۔ پولیس حکام کا بھی کہنا ہے کہ طوفانی بگولوں سے ہلاکتوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
میامی میں نیشنل ویدر سروس نے بدھ کو لگ بھگ 50 مقامات پر بگولے آنے کی وارننگ جاری کی۔
نیشنل ہیریکین سینٹر کا کہنا ہے کہ فلوریڈا کے مغرب اور مرکزی علاقوں کے لیے ملٹن سب سے زیادہ تباہ کن سمندری طوفانوں میں سے ایک ہوسکتا ہے۔
فلوریڈا کے علاقے ٹیمپا بے سے گزشتہ ایک صدی میں براہِ راست کوئی بھی طوفان نہیں ٹکرایا تھا۔ لیکن اب طوفان ملٹن اس علاقے میں تباہی کا سبب بن رہا ہے۔ طوفان سے ٹیمپا بے کے گنجان آباد علاقے سینٹ بیٹرزبرگ، سراسوتا اور میئرز سمیت دیگر آبادیاں متاثر ہو رہی ہیں۔
ٹیمپا بے میں لگ بھگ 33 لاکھ کے قریب شہری آباد ہیں جنہیں حکام کی جانب سے انخلا کی ہدایت کی گئی تھی۔
امریکہ کے ’نیشنل ویدر سروس‘ نے کہا ہے کہ سینٹ پیٹرزبرگ سمیت ٹیمپا بے کے متعدد علاقوں میں سیلابی صورتِ حال ہے اور یہاں 16 انچ (لگ بھگ 400 ملی میٹرز) بارش ہو چکی ہے۔
ریاست فلوریڈا میں طوفانی بارشوں کی وجہ سے دریاؤں اور جھیلوں میں سیلابی صورتِ حال کا اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
طوفان کے فلوریڈا سے مکمل طور پر ٹکرانے سے قبل ہی لگ بھگ ڈیڑھ سو گھروں کے تباہ ہونے کی رپورٹس سامنے آ چکی ہیں۔
فلوریڈا کی ایمرجینسی مینجمنٹ ڈویژن کے حکام کا کہنا ہے کہ تباہ ہونے والے زیادہ تر گھر موبائل ہوم تھے جن کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیا جا سکتا ہے۔ ان گھروں میں اکثر سینئر سیٹیزن مقیم تھے۔
یاد رہے کہ ملٹن طوفان سے محض دو ہفتے قبل فلوریڈا میں ہیلین طوفان ٹکرایا تھا جس کی وجہ سے 230 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
حکام نے فلوریڈا کے 11 علاقوں سے انخلا کے احکامات جاری کئے تھے۔ ان 11 کاؤنٹیز کی آبادی لگ بھگ 60 لاکھ افراد پر مشتمل ہے۔
حکام کے مطابق اگر کوئی علاقہ نہیں چھوڑتا، تو اپنی سلامتی کا خود ذمے دار ہوگا کیوں کہ شدید طوفان کے دوران ریسکیو ورکرز اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر امدادی کارروائیاں نہیں کر پائیں گے۔
یہ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ طوفان ملٹن کی شدت جمعرات کو بھی برقرار رہے گی اور یہ ریاست فلوریڈا میں آگے بڑھتا چلا جائے گا۔ اس دوران ریاست کے سب سے گنجان شہر اورلینڈو کے متاثر ہونے کے بھی امکانات ہیں۔
امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے منگل کو وائٹ ہاؤس سے جاری بیان میں فلوریڈا کے طوفان سے متاثرہ علاقوں کے مکینوں کو تجویز کیا تھا کہ فوری طور پر ان علاقوں سے انخلا کیا جائے۔
وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے رواں ہفتے جرمنی اور انگولا کے غیر ملکی دورے منسوخ کر دیے ہیں تا کہ وہ طوفان سے نمٹنے کے اقدامات کی نگرانی کر سکیں۔
فلوریڈا کے گورنر رون ڈی سینٹیس نے بھی منگل کو ایک بیان میں کہا کہ ملٹن ایک تباہ کن طوفان ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طوفان کے بعد امدادی سرگرمیوں کے لیے نیشنل گارڈ کے آٹھ ہزار اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔
گورنر کے مطابق طوفان سے متاثرہ علاقوں سے نقل مکانی کرنے والے شہریوں کے لیے پناہ گاہیں بنائی جا چکی ہیں۔
اس رپورٹ میں خبر رساں اداروں ایسوسی ایٹڈ پریس، رائٹرز اور اے ایف پی سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔