مال بردار بحری جہاز کا روکا جانا ’تجارتی معاملہ‘: ایران

مارشل آئی لینڈ کا پرچم بردار ایم وی مرسک ٹیگرس طویل عرصے سے ایرانی عدالت کو ایک مقدمے میں مطلوب تھا: جواد ظریف

ایران نے کہا ہے کہ اس کے سمندری حدود میں موجود کارگو شپ کو روکا جانا ایک قانونی و تجارتی معاملہ ہے، سیاسی یا سیکورٹی کا نہیں۔

ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے بدھ کو نیویارک میں بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مارشل آئی لینڈ کا پرچم بردار ایم وی مرسک ٹیگرس طویل عرصے سے ایرانی عدالت کو ایک مقدمے میں مطلوب تھا۔

جہاز کو چارٹر کرانے والے مرسک کے نمائندے کا کہنا ہے کہ مقدمے سے متعلق انھیں کوئی تحریری نوٹس موصول نہیں ہوا۔

ایرانی بحریہ نے ٹیگرس کو ہرمز سے گزرتے ہوئے روکا اور اسے مزید ایرانی سمندری حدود میں اندر تک آنے کا حکم دیا اور جب کپتان نے حکم کو نظرانداز کیا تو ایرانیوں نے ٹیگرس پر فائرنگ کی اور جہاز پر چڑھ دوڑے۔

امریکی حکام نے منگل کو کہا کہ ٹیگرس پر بے موقع فائرنگ کی گئی اور یہ کہ جب جہاز کو روکا گیا تو وہ ایرانی سمندری حدود میں نہیں بلکہ حادثے کے وقت بین الااقوامی سمندری راہگزر پر تھا۔

اس کے بعد، امریکی فوجی حکام نے گائڈڈ میزائل سے مسلح تباہ کن جہاز اور طیارہ بردار بیڑے کو ٹیگرس اور ایرانی فورسز کے درمیان معاملات کی نگرانی کا حکم دے دیا تھا۔ یہ واقعہ اس لئے تشویشناک ہے کہ یہ ایسے وقت پیش آیا جب ایران کے ساتھ نیوکلیئر پروگرام پر بین الااقوامی بات چیت کا سلسلہ جاری ہے اور یمن کی صورتحال پر خطے میں تناوٴ میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ خلیج فارس ایران کی شہ رگ ہے اور ایرانیوں کے لئے اس پانی میں نقل و حمل کی آزادی سے زیادہ کوئی چیز اہم نہیں۔