جمہوریہ وسطی افریقہ، ملک کے بٹوارے کی باتیں

کچھ مقامی اہل کاروں کو پریشانی ہے کہ مزید انخلا کے باعث، تقسیم کا یہ عمل گہرا ہو جائے گا اور ملک کے بٹوارے کا مطالبہ زور پکڑ جائے گا
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ جمہوریہٴ وسطی افریقہ میں 19000 مسلمان ایسے ہیں جنھیں خطرہ لاحق ہے، اور ضرورت اس بات کی ہے کہ اُنھیں ملک کے شمالی علاقوں کی طرف یا ملک سے باہر محفوظ مقامات کی طرف منتقل کیا جائے۔

تاہم، یہ ایک پیچیدہ معاملہ ہے، کیونکہ لاکھوں مسلمان پہلے ہی دارالحکومت اور ملک کے مغرب کے نصف علاقے سے اپنے گھر بار چھوڑ کر جا چکے ہیں۔ کچھ مقامی اہل کاروں کو پریشانی ہے کہ مزید انخلا کے باعث، تقسیم کا یہ عمل گہرا ہو جائے گا اور ملک کے بٹوارے کا مطالبہ زور پکڑ جائے گا۔

نامہ نگار، این لُک نے بینگئی سے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ جمہوریہ وسطی افریقہ ایک منقسم معاشرہ ہے۔ ہر لحاظ سے، مسلمان اور عیسائی جدا ہو چکے ہیں۔

’پی کے 12‘ بینگئی کےمضافات کا وہ حصہ ہے جہاں مسلمان آباد ہیں۔ کچھ کے خیال میں بالآخر مفاہمت ہی ایک واحد راستہ ہے؛ جب کہ دیگر لوگ عليحدگی کے حامی دکھائی دیتے ہیں۔

ایک مقامی شخص، مصطفیٰ ناصح کے بقول، میں بھی یہی چاہتا ہوں۔ اگر ہم ملک کو علیحدہ کرلیں تو ہر کوئی امن چین سے رہے گا۔

ایک چھوٹی سڑک کے ساتھ ہی، ’پی کے 12‘ کے مضافات واقع ہیں، جہاں 2000کے قریب مسلمان آباد ہیں۔ وہ یہاں سے باہر نکل کر اپنے لیے کوئی خطرہ نہیں مول لینا چاہتے۔

فرانسسی اور افریقی یونین کی فوجیں اُن کا تحفظ کر رہی ہیں، لیکن اب بھی اُنھیں مشکل درپیش ہے، تقریباً روزانہ کی بنیاد پر۔


’پی کے 12‘ کی اسلامی کمیٹی کے ایک رکن، ابراہیم الاود ایک چھوٹے گھر کے دروازے پر کھڑے ہیں اور دور اشارہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ادھر سے ہتھیار پھینکے جاتے ہیں؛ اور یہاں آکر لگتے ہیں۔

دو ہی روز قبل، علاقے میں ’بلاکا ملیشیا‘ کے مخالفین نے ایک دستی بم پھینکا تھا؛ جس واقع میں، پانچ افراد زخمی ہوئے تھے۔

اقوام متحدہ کے ادارے کوشش کر رہے ہیں کہ اس مسلمان آبادی کو ’پی کے 12‘ سے شمال کے دور دراز قصبوں کی طرف منتقل کیا جائے، جنھوں نے اُنھیں پناہ دینےپر رضامندی دکھائی ہے۔

دوسری طرف کی مسلمان آبادی کے متعدد لوگ، جو ’پی کے پانچ‘ کے مضافات میں رہائش اختیار کیے ہوئے تھے، وہاں سے جا چکے ہیں۔ دوسرے لوگ بھی جانے پر تیار ہیں۔ تاہم، اُن کے انخلا کا کوئی فوری بندوبست نہیں ہوا۔

دسمبر سے، تقریبا ًایک کلومیٹر کے رقبے کے اندر واقع، ’پی کے پانچ‘ کے مضافات میں تقریباً 10000لوگ آباد ہیں۔

حکومت نے اِن لوگوں سے کہہ دیا ہے کہ وہ وہیں رہتے رہیں۔

اُن سے اظہارِ یکجہتی کی خاطر، وزیرِمواصلات اور مفاہمت نماز جمعہ کی ادائگی میں شریک ہوئے۔