پنجاب میں سرطان کے مرض میں مبتلا مریضوں کی حکومت کی جانب سے مفت ادوایات کی فراہمی ایک مرتبہ پھر بند کر دی گئی ہے, جس کے باعث مریضوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ حکومت کا مؤقف ہے کہ دوا بنانے والی کمپنی کے ساتھ معاہدہ چند دِن میں ہو جائے گا۔
معاہدے میں تعطل کے باعث سرطان (کینسر) کے پانچ ہزار سے زائد مریض علاج معالجے سے محروم ہیں۔ کیسنر کی ادویات بازار میں بھی کم دستیاب ہیں جس سے مریضوں اور اُن کے لواحقین کو شدید مشکلات اور پریشانی کا سامنا ہے۔
معاہدہ کیا ہے؟
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے 2014 میں نوارٹس فارما پاکستان لمیٹڈ سے، جن کا مرکزی دفتر سوئڑزلینڈ میں ہے، پنجاب سی ایم ایل منصوبے کے تحت ایک معاہدہ کیا تھا۔ کارپوریٹ سوشل رسپونسی بلیٹی کے تحت ہونے والے اِس معاہدے میں کینسر کے مرض میں مبتلا مریضوں کو مفت ادویات دی جانی تھیں۔
معاہدے کے تحت ادویات کی کل قیمت کا 10 فی صد حکومتِ پنجاب جب کہ باقی 90 فی صد ادویہ ساز کمپنی کو برداشت کرنا تھا۔
معاہدے میں میو اسپتال لاہور، جناح اسپتال لاہور، الائیڈ اسپتال فیصل آباد، بے نظیر بھٹو اسپتال راولپنڈی اور نشتر اسپتال ملتان کو شامل کیا گیا تھا، جہاں کینسر کے مریضوں کے لیے الگ کاونٹر قائم کیے گئے تھے۔
اِس سے قبل بھی 2019 اور 2021 میں بھی کینسر کے مریضوں کو مفت ادویات کی فراہمی معطل ہو گئی تھی۔ اُس وقت حکومت کا مؤقف تھا کہ ادویہ ساز کمپنی کا آڈٹ کیا جا رہا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
تاریخ میں پہلی بار تجربے میں کینسر کے تمام مریض شفایاب
پنجاب میں کینسر کے مریض مفت ادویات کی بندش کے خلاف وقتاً فوقتاً احتجاج کرتے رہتے ہیں۔ مریض اور اُن کے لواحقین کا مطالبہ ہے کہ حکومت اُنہیں مفت دوائیوں کی فراہمی میں رکاوٹیں ختم کرے اور بند ادویات کی فراہمی کا سلسلہ دوبارہ شروع کیا جائے۔
کینسر کے مرض میں مبتلا ایک 58 سالہ شخص بتاتے ہیں کہ وہ خون کے سرطان میں مبتلا ہیں۔ اُن کا علاج میو اسپتال میں ہو رہا تھا لیکن جب وہ رواں سال مارچ میں اپنی ماہانہ دوا لینے پہنچے، تو اسپتال انتظامیہ کی جانب سے اُنہیں بتایا گیا کہ دوا ختم ہو گئی ہے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ مئی میں دوبارہ دوا ملنا شروع ہوئی لیکن اَب جون سے ایک مرتبہ پھر دوا ملنا بند ہو گئی ہے۔ وہ بازار سے دوا لینے پر مجبور ہیں جو کہ بہت مہنگی ہے، جس کے باعث کبھی کبھی دوا کا ناغہ بھی کرنا پڑتا ہے۔
وائس آف امریکہ نے اِس سلسلے میں صوبہ پنجاب کی وزیرِ صحت ڈاکٹر یاسمین راشد سے متعدد بار رابطہ کیا۔ اُن کے اسٹاف کو سوال نامہ بھی بھیجا مگر وہ دستیاب نہیں ہو سکیں۔ محکمۂ صحت پنجاب، اسپشلائزڈ ہیلتھ کیئر کے ترجمان مقبول احمد ملک کہتے ہیں کہ ادویہ ساز کمپنی کے ساتھ جلد نیا معاہدہ طے پا جائے گا۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُنہوں نے بتایا کہ نوارٹس سے حکومتِ پنجاب کے معاہدے کی تجدید جلد ہو جائے گی، جو گزشتہ تین ماہ سے التوا کا شکار ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت نے اپنی طرف سے معاہدہ تیار کر کے کمپنی کے مرکزی دفتر سوئٹرزلینڈ بھیج دیا ہے۔ اُس کی منظوری سے مفت ادویات کی فراہمی دوبارہ شروع ہو جائے گی، جس کمنظوری جلد متوقع ہے۔
مقبول احمد ملک کے مطابق ہر دو سال بعد جب بھی معاہدہ ختم ہو جاتا ہے تو اُس کی تجدید کی جاتی ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
ع مطابق | کس عمر میں کون سے طبی معائنے ضروری ہیں؟
انہوں نے بتایا کہ ادویہ ساز کمپنی معاہدے کی شقوں کا جائزہ لے رہی ہے۔ معاہدے کے تحت کینسر کے علاج میں استعمال ہونے والی چار ادویات ادویہ ساز کمپنی فراہم کرتی ہے۔
معاہدے کی تفصیل بتاتے ہوئے محکمۂ صحت کے ترجمان مقبول احمد ملک نے بتایا کہ ہر سال جون میں معاہدے کی تجدید کرنا ہوتی ہے اور بعض مرتبہ معاہدہ دو برس کے لیے بھی ہوتا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ رواں برس مارچ میں محکمۂ صحت نےمعاہدہ محکمۂ قانون کو بھیج دیا تھا، جس کی حتمی منظوری وزیراعلیٰ پنجاب دیتے ہیں جب کہ اِسی دوران حکومتیں تبدیل ہوتی رہیں، جس کے باعث معاہدے کی تجدید نہیں ہو سکی۔
ترجمان محکمۂ صحت بتاتے ہیں کہ ہو سکتا ہے کہ حکومتوں کی بار بار تبدیلی سے ادویہ ساز کمپنی معاہدے کی تجدید کے لیے کشمکش کا شکار ہو۔
Your browser doesn’t support HTML5
چھاتی کا سرطان ہونے کا خطرہ کس کو زیادہ ہے؟
نوارٹس فارما پاکستان کے لاہور دفتر کے مطابق اُمید ہے کہ معاہدے کی تجدید جلد ہو جائے گی، جس کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے ادویہ ساز کمپنی کے نمائندے فہیم کا کہنا تھا کہ کمپنی نے اِس پر بات کرنے سے منع کیا ہے۔ تاہم معاہدے کی دیگر تفصیلات کا ذکر کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ ہر مالی سال کے آغاز میں معاہدے کی تجدید کرنا ہوتی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ شروع میں پنجاب حکومت اور نوارٹس فارما کے درمیان دو معاہدے ہوئے تھے، جس کے تحت کینسر کے علاج کے لیے چار ادویات کمپنی فراہم کر رہی تھی۔ دو ادویات کا فارمولا ختم ہونے سے ایک معاہدہ تو ختم ہو گیا جب کہ دوسرے ایم او یو کے تحت دو ادویات کی فراہمی جا ری تھی، جس میں اب وقتی طور پر رکاوٹ آئی ہے۔
کمپنی کے نمائندے نے اُمید ظاہر کی کہ جلد معاہدے کی تجدید ہو جائے گی اور کینسر کے مریضوں کو مفت ادویات ملنا شروع ہو جائیں گی۔
محکمہ صحت پنجاب کے مطابق صوبے میں کینسر سمیت مختلف بیماریوں شوگر ، بریسٹ کینسر (چھاتی کا سرطان)، دمہ اور امراضِ قلب شامل ہیں۔