ایک تازہ ترین جائزہ رپورٹ میں ان ممالک کی فہرست مرتب کی گئی ہے جنھیں عالمی سطح پر معتبر ساکھ رکھنے والے ملک کے طور پر نامزد کیا گیا ہے اور رواں برس دنیا کے معزز ترین ملک کا اعزاز کینیڈا نےحاصل کیا ہے۔
یہ رپورٹ ایک بین الاقوامی نجی مشاورتی فرم 'رپیوٹیشن انسٹی ٹیوٹ' کی جانب سے مرتب کی گئی ہے، جس میں عالمی سطح پر ملکوں کی ساکھ کا معائنہ کیا گیا ہے۔
انسٹی ٹیوٹ نے بلند ترین جی ڈی پی کے اعتبار سے دنیا کے 55 ممالک کی درجہ بندی کی ہے اور دنیا کے معروف ملکوں کی چھٹی فہرست میں کینیڈا فاتح قرار پایا ہے،جسےدنیا بھر کے ممالک میں زیادہ معروف قوم کےطور پرنامزد کیا گیا ہے۔
تحقیقی جائزے میں ایک آن لائن سروے کے اعداد و شمار کا استعمال کیا گیا ہے، جو 48,000 ہزار لوگوں کے جوابات پر مبنی تھا، جبکہ جی ایٹ ممالک کے علاوہ بڑی معیشتوں مثلا بھارت ،چین اور برازیل کے 30,000 ہزار لوگوں کے اضافی انٹرویوز کو بھی رپورٹ میں شامل کیا گیا ہے۔
حالیہ جائزے کے مطابق، جن عوامل کی بنیاد پر کینیڈا کو یہ اعزاز دیا گیا ہے، ان میں کینیڈا کی مؤثرحکومت، سماجی اور اقتصادی ترقی اور اعلی معیار زندگی شامل ہے۔
شمالی امریکہ کے ملک کینیڈا کو سنہ 2010 سےشروع ہونے والے سروے میں اب تک چار بار یہ اعزاز حاصل ہوا ہے، اور یہ کبھی دوسری پوزیشن سےنیچے نہیں گرا ہے، جبکہ پچھلے سال اس فہرست میں سوئٹزرلینڈ نے پہلا نمبر حاصل کیا تھا۔
نئی فہرست میں نورڈک ممالک ہمیشہ کی طرح سر فہرست رہے ہیں، رواں برس دنیا کے دوسرے معزز ترین ملک کے طور پر ناروے کو نامزد کیا گیا ہے۔
درجہ بندی کے لحاظ سویڈن، سوئٹزرلینڈ اور آسٹریلیا کو دنیا کے معزز ممالک کی فہرست میں بالترتیب تیسرے، چوتھے اور پانچویں درجے پر شامل کیا گیا ہے۔
دریں اثنا، ٹاپ ٹین ملکوں میں فن لینڈ، نیوزی لینڈ چھٹے اور ساتویں نمبر پر ہیں، جبکہ ڈنمارک، نیدرلینڈ اور بیلجیئم بالترتیب آٹھویں، نویں اور دسویں پوزیشن پر ہیں۔
برطانیہ کی درجہ بندی پچھلے برس کے مقابلے میں بہتر ہوئی ہے اور یہ 13 ویں نمبر پر ہے، جبکہ امریکہ اس فہرست میں 23 ویں پوزیشن پر ہے۔۔
سروے میں کسی بھی ملک کے مجموعی وقار کی تین وسیع سوالات کی بنیاد پر درجہ بندی کی گئی ہے، جس میں صارفین سے پوچھا گیا تھا کہ کیا وہ ان 55 ممالک کےبارے میں اچھا احساس رکھتے ہیں، کیا وہ ان ممالک کو سراہتے ہیں یا ان کو قابل احترام سمجھتے ہیں۔
علاوہ ازیں لوگوں سے پوچھا گیا تھا کہ کیا وہ ان ممالک کو قابل بھروسہ سمجھتے ہیں اور کیا وہ سمجھتے ہیں کہ ملک مجموعی طور پر اچھی ساکھ رکھتے ہیں جبکہ ان ممالک کے بارے میں اعلی شفافیت اور کرپشن کے حوالے سے بھی سروے میں سوالات شامل تھے۔
مزید برآں سروے میں ان ممالک کی 17 خصوصیات کے بارے میں سوالات شامل تھے، جس میں ملک کی اعلی معیار کی پیداوار اور خدمات کے علاوہ خوراک، کھیل اور تفریحی سہولیات کے بارے میں لوگوں سے پوچھا گیا تھا۔
شماریات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ ضروری نہیں ہےکہ بڑے اور طاقتور ملکوں کو دنیا بھرمیں معتبر ساکھ رکھنے والے ممالک کی حیثیت سے د یکھا جارہا ہے، کیونکہ نئی فہرست میں روس اور چین جیسے بڑے ممالک کی درجہ بندی بالترتیب 52 اور 46 نمبر پر کی گئی ہے۔
قابل بھروسہ ممالک کی نئی فہرست میں سے نو ممالک پہلے سے ہی اقوام متحدہ کی خوشحال ممالک کی رپورٹ 2015 کی فہرست میں ہی شامل ہیں۔
رپیوٹیشن انسٹی ٹیوٹ کے ترجمان فرنانڈو پراڈو نے کہا کہ ایک ملک کی ساکھ اس کی سیاحت کی صنعت کو متاثر کرتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی قوم کی مجموعی ساکھ شاید اس کے سائز اور طاقت سے مطابقت نہیں رکھتی ہے، بلکہ اس کا تعلق اس کے شہریوں کی مجموعی خوشی سے ہے۔
اس فہرست میں عالمی سطح پر نچلے درجے کےممالک میں عراق اور ایران ،نائجیریا کے ساتھ پاکستان کا نام بھی شامل ہے۔