|
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ شروع ہونے سے قبل ہی امریکی کرکٹ ٹیم نے بنگلہ دیش کو شکست دے کر دیگر ٹیموں کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔
جمعرات کو پریری ویو میں کھیلے گئے دوسرے ٹی ٹوئنٹی میچ میں میزبان ٹیم نے بنگلہ دیش کو چھ رنز سے شکست دے کر تین میچ کی سیریز اپنے نام کرلی، اس سے پہلے ہوسٹن میں کھیلے گئے میچ میں امریکہ نے بنگلہ دیش کو پانچ وکٹوں سے ہرایا تھا۔
امریکہ کی اس سیریز میں کامیابی کے ساتھ ہی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے گروپ اے میں شائقین کی دلچسپی مزید بڑھ گئی ہے۔
اس گروپ میں امریکہ کے ساتھ ساتھ سابق چیمپئن پاکستان، بھارت، امریکہ، کینیڈا اور آئرلینڈ کی ٹیمیں موجود ہیں۔
یہ پہلا موقع ہو گا جب امریکہ کی ٹیم کرکٹ کے کسی بھی انٹرنیشنل ایونٹ میں شرکت کر رہی ہے، تاہم کسی انٹرنیشنل ٹیم کے خلاف یہ اس کی پہلی کامیابی نہیں۔
سن 2021 میں امریکی ٹیم آئرلینڈ کو بھی ایک ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچ میں 26 رنز سے شکست دے چکی ہے۔
امریکی ٹیم میں زیادہ تر کھلاڑیوں کا تعلق بھارت اور پاکستان سے ہے، تاہم ایک کھلاڑی ایسا بھی ہے جو متعدد ورلڈ کپ کھیل چکا ہے۔
یہ کھلاڑی کوری اینڈرسن ہیں جو نیوزی لینڈ کی جانب سے ایک ون ڈے اور دو ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ایونٹ کھیل چکے ہیں۔ بنگلہ دیش کے خلاف میچ میں پلیئر آف دی میچ قرار دیے جانے والے ہرمیت سنگھ بھی دو انڈر 19 ورلڈ کپ میں بھارت کی نمائندگی کر چکے ہیں۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا آغاز یکم جون سے ہو گا جس کے پہلے میچ میں امریکی ٹیم کینیڈا کے مدِمقابل ہو گی، جب کہ چھ جون کو اس کا مقابلہ پاکستان، 12 جون کو بھارت اور 14 جون کو آئرلینڈ سے ہو گا۔
ایونٹ میں شامل 20 ٹیموں میں سے آٹھ کے پاس اگلے مرحلے میں جگہ بنانے کا چانس ہو گا۔ امریکی ٹیم کو اپنے گروپ میں پہلی دو پوزیشن حاصل کرنے کے لیے ایسوسی ایٹ ٹیموں کے ساتھ ساتھ پاکستان یا بھارت میں سے کسی ایک ٹیم کو شکست دینا ہو گی۔
اسپورٹس جرنلسٹ عبدالماجد بھٹی کے خیال میں جس ٹیم نے بھی امریکی ٹیم کو آسان حریف سمجھا اسے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کی بنگلہ دیش کے خلاف کامیابی پر انہیں تعجب نہیں کیوں کہ امریکہ میں کرکٹ کو کافی عرصے سے فروغ مل رہا ہے۔
عبدالماجد بھٹی سابق کھلاڑیوں جلال الدین، منصور اختر، فواد عالم، احسان عادل اور سمیع اسلم کی امریکہ جا کر کھیلنے یا کوچنگ کرنے کو بھی مقامی کرکٹ اسٹرکچر کے لیے اہم قرار دیتے ہیں۔
ماجد بھٹی کے بقول امریکہ میں سن 1994 میں ہونے والے فٹ بال ورلڈ کپ کے بعد فٹ بال کو فروغ ملا، لہذٰا کرکٹ ورلڈ کے انعقاد سے بھی کرکٹ یہاں مقبول ہو گی۔
انہوں نے اس ورلڈ کپ کو کرکٹ کے لیے گیم چینجر قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ کو شریک میزبان بنانے کا آئی سی سی کا فیصلہ اچھا ہے کیوں کہ اس سے کینیڈا، کولمبیا، برازیل وغیرہ میں بھی کرکٹ کا شوق بڑھے گا، کرکٹ کو ایک ایسا ایونیو مل جائے گا جس سے کھیل کو فائدہ ہو گا۔
اسپورٹس صحافی اورمصنف قمر احمد نے بھی وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں جب کرکٹ کے ساتھ جب امریکہ کا نام آتا تھا تو عجیب سا لگتا ہے، لیکن ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے انعقاد کے بعد وہاں کرکٹ کو فروغ ملے گا۔
وہ سمجھتے ہیں کہ نیو یارک میں پاک بھارت ٹاکرے کے تمام ٹکٹ فروخت ہو جانا اور امریکہ کا بنگلہ دیش کو ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچ میں شکست دینا خوش آئند ہے۔
ان کی رائے میں امریکہ کی ٹیم اچھی اچھی ٹیموں کو شکست دینے کی اس لیے بھی اہلیت رکھتی ہے کیوں کہ ان کے پاس ویسٹ انڈیز، پاکستان، بھارت سمیت کئی ممالک سے آیا ہوا ٹیلنٹ ہے۔
ان کے بقول امریکی ٹیم کا تجربہ کم ضرور ہے، لیکن اس کا مطلب نہیں کہ ان کی ٹیم کمزور ہے۔ میگا ایونٹ کی میزبانی سے امریکہ میں کرکٹ مزید مقبول ہو گی۔
قمر احمد کا کہنا تھا کہ معروف آسٹریلوی کرکٹر سر ڈان بریڈمین بھی 1930 کی دہائی میں امریکہ جاکر کرکٹ کھیل چکے ہیں۔
کوری اینڈرسن کا شان دار کم بیک، سوشل میڈیا پر دلچسپ تبصرہ
دو اوورز میں دس رنز اور 25 گیندوں پر ناقابلِ شکست 34 رنز بنانے والے کوری اینڈرسن کا نام سن کر جہاں شائقین کرکٹ حیران ہوئے وہیں سوشل میڈیا پر بھی ان کی چھ سال بعد واپسی پر دلچسپ تبصرہ سامنے آیا۔
نومبر 2018 میں نیوزی لینڈ کی آخری مرتبہ نمائندگی کرنے والے آل راؤنڈر نے 2015 کے ون ڈے ورلڈ کپ کا فائنل کھیلا تھا جہاں نیوزی لینڈ کو آسٹریلیا کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
وہ 13 ٹیسٹ، 49 ون ڈے اور 31 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچوں میں بلیک کیپس کی نمائندگی کرنے کے بعد اب امریکی ٹیم میں شامل ہو گئے ہیں جہاں اب تک تین میچوں میں انہوں نے117 رنز اسکور کیے ہیں۔
ایک صارف نے تو ان کی امریکہ کی جانب سے کارکردگی پر خبردار کیا کہ امریکہ کو آسان حریف نہ سمجھا جائے۔
بنگلہ دیشی صحافی سیف احمد نے اپنی ٹیم کی شکست پر لکھا کہ وہ کوری اینڈرسن جسے سالوں پہلے بھلادیا گیا تھا۔ اس نے انٹرنیشنل کرکٹ میں کم بیک کر کے امریکہ کو فتح سے ہمکنار کیا۔
صارف ڈاکٹر دیواشیش پالکر نے بھی کوری اینڈرسن اور جیمز فاکنر کا ذکر کرتے ہوئے لکھا کہ ان کی سمجھ سے باہر ہے کہ کیسے نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا نے ان آل راؤنڈرز کو کھودیا۔
سن 2014 میں کوری اینڈرسن نے 36 گیندوں پر سینچری اسکور کرکے شاہد آفریدی کا تیز ترین ون ڈے سینچری کا ریکارڈ توڑ دیا تھا۔ ان کے مداح پرامید ہیں کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بھی وہ اسی قسم کی کارکردگی دہرائیں گے۔