کیمرون: 91 سالہ صدر کی صحت سے متعلق گفتگو 'جرم' قرار

کیمرون کے صدر کئی روز سے کسی عوامی یا سیاسی تقریب میں نظر نہیں آئے جس پر ملک میں مختلف قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں۔

  • کیمرون میں صدر کی صحت سے متعلق قیاس آرائیاں اور تبصرے 'جرم' قرار دے دیا گیا۔
  • وزارتِ داخلہ نے اس حوالے سے ایک مراسلہ جاری کیا ہے جس میں صدر کی صحت پر گفتگو کو غیر قانونی قرار دے دیا گیا ہے۔
  • وزارتِ داخلہ نے صوبوں کے گورنرز کو ہدایت کی ہے کہ پرائیوٹ ٹی وی چینلز اور سوشل میڈیا کی مانیٹرنگ کے لیے ٹیمیں تعینات کریں تاکہ حکم کی خلاف ورزی کرنے والوں کی نشان دہی کی جا سکے۔
  • کیمرون کے صدر پال بیا نے ستمبر کے شروع میں چین میں ہونے والے افریقی ملکوں کے سربراہی اجلاس میں شرکت کی تھی جس کے بعد سے وہ منظرِ عام سے غائب ہیں۔

افریقی ملک کیمرون کی حکومت نے ملک کے 91 سالہ صدر کی صحت سے متعلق قیاس آرائیوں اور گفتگو کو 'غیر قانونی' قرار دیتے ہوئے ایسا کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا اعلان کیا ہے۔

کیمرون کی وزارتِ داخلہ نے حکام کو بھیجے جانے والے ایک خط میں کہا ہے کہ صدر کی صحت سے متعلق بات کرنا قومی سلامتی کا معاملہ ہے جس کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

خط میں کہا گیا ہے کہ آج کے بعد میڈیا میں صدر کی صحت سے متعلق کسی بھی قسم کی گفتگو پر سختی سے پابندی لگائی جا رہی ہے جس کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانون حرکت میں آئے گا۔

خط میں وزارتِ داخلہ نے صوبوں کے گورنرز کو ہدایت کی ہے کہ پرائیوٹ ٹی وی چینلز اور سوشل میڈیا کی مانیٹرنگ کے لیے ٹیمیں تعینات کریں تاکہ حکم کی خلاف ورزی کرنے والوں کی نشان دہی کی جا سکے۔

کیمرون کے صدر پال بیا نے ستمبر کے شروع میں چین میں ہونے والے افریقی ملکوں کے سربراہی اجلاس میں شرکت کی تھی جس کے بعد سے وہ منظرِ عام سے غائب ہیں۔

پال بیا کو رواں ماہ فرانس میں ہونے والے ایک بین الاقوامی سربراہی اجلاس میں بھی شرکت کرنا تھی۔ لیکن اس اجلاس میں ان کی عدم شرکت کے بعد ان کی صحت سے متعلق قیاس آرائیوں میں تیزی آ گئی تھی۔

وزارتِ داخلہ کے خط سے چند روز قبل حکومت نے ایک بیان میں صدر کی صحت سے متعلق قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ صدر بالکل خیریت سے ہیں اور جنیوا کے نجی دورے پر ہیں۔

کیمرون نے فرانس سے 1960 کی دہائی میں آزادی حاصل کی تھی جس کے بعد سے اب تک وہاں صرف دو صدور اقتدار میں آئے ہیں۔ اکیانوے سالہ پال بیا 1982 سے اس وسطی افریقی ملک میں برسرِ اقتدار ہیں۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر پال بیا کو کچھ ہوا تو ان کی جگہ سنبھالنے کے لیے ہونے والی رسہ کشی ملک کو سیاسی بحران کا شکار کر سکتی ہے۔

کیمرون کے صدر کئی روز سے کسی تقریب میں شریک نہیں ہوئے۔

پابندی کی مذمت

انسانی حقوق اور صحافیوں کی تنظیموں نے صدر کی صحت سے متعلق گفتگو پر پابندی کو ریاستی جبر اور سینسر شپ قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کیا ہے۔

ایک نجی ٹی وی چینل پر ٹاک شو کے میزبان اور صحافی ہائسنتھ چیا کا کہنا ہے کہ صدر کو کیمرون کے عوام نے منتخب کیا ہے اور ان کی گمشدگی کے بارے میں سوال کرنا عوام کا حق ہے۔

چیا کے بقول ہم نے امریکہ کے صدر جو بائیڈن اور دیگر عالمی رہنماؤں کی صحت سے متعلق کھلے عام بحث ہوتے دیکھی ہے لیکن یہاں اسے جرم بنا دیا گیا ہے۔

صحافیوں کی عالمی تنظیم 'کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس' نے بھی پابندی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر کی صحت قومی اہمیت کا معاملہ ہے جسے قومی سلامتی کا مسئلہ قرار دینا اختیارات سے تجاوز ہے۔