کیمرون کی نائیجیریا کے ساتھ ملحقہ شمالی سرحد سے گرفتار کی گئی ایک مشتبہ خودکش بمبار لڑکی کا کہنا ہے کہ وہ 2014ء میں چیبوک سے بوکوحرام کی طرف سے اغوا کی گئی 200 سے زائد لڑکیوں میں شامل تھی۔
اس علاقے کے ایک اعلیٰ عہدیدار بابیلا آکاو کے مطابق ان کی انٹیلی جنس ایجنسی کو یہ اطلاع ملی تھی کہ تین خود کش بمبار نوجوان خواتین کو بانکی سے لیمانی کے علاقے میں بھیجا گیا ہے۔
لیمانی میں ایک مقامی دفاعی گروپ کے سربراہ ادریس یعقوب کے مطابق انھوں نے ایک خودکش لڑکی کو دھماکا کرنے سے قبل ہی گرفتار کر لیا اور دوسری لڑکی نے خود کو حکام کے حوالے کر دیا جب کہ تیسری واپس سرحد پار نائیجیریا فرار ہونے میں کامیاب رہی۔
ان کے بقول خود کو حکام کے حوالے کرنے والی لڑکی نے اعتراف کیا کہ وہ دو سال قبل نائیجیریا کے علاقے چیبوک سے اغوا کی گئی 200 سے زائد لڑکیوں میں شامل تھی۔ لڑکی نے بتایا کہ انھیں شدت پسند گروپ چیبوک سے اپنے مضبوط گڑھ سمبیسا کے جنگلات میں لے گیا تھا۔
یعقوب کا کہنا تھا کہ یہ 15 سالہ لڑکی نے بہت تھکی ہوئی اور غذائی قلت سے متاثر لگ رہی تھی اور وہ شدت پسندوں کی تحویل میں ایک جنگل میں گزارے گئے دنوں کے بارے میں مزید تفصیل بتانے کے قابل نہیں تھی۔
ان لڑکیوں کو کیمرون کی فوج کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
اپریل 2014ء میں بوکو حرام نے چیبوک سے 270 سے زائد طالبات کو اغوا کر لیا تھا اور بعد ازاں ان میں سے 50 لڑکیاں قید سے فرار ہونے میں کامیاب رہی تھیں۔
دیگر مغویوں لڑکیوں کو تمام کوششوں کے باوجود تاحال بازیاب نہیں کروایا جا سکا ہے جس پر نائیجیریا کی حکومت کو بین الاقوامی سطح پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔