|
جنوبی کیلی فورنیا میں حکام نے بتایا ہے کہ جنگلات میں بھڑک اٹھنے والی آگ سے لاس اینجلس شہر اور آس پاس کے علاقوں سے تقریباً 180000 افراد کو اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔
حکام کے مطابق تند و تیز آگ نے ہزاروں گھر تباہ اور ہزاور ایکٹر اراضی کو جلا کر خاکستر کر دیا ہے۔
جمعرات کو ایک نیوز بریفنگ میں لاس اینجلس شہر اور کاؤنٹی کے حکام نے آگ کی تازہ ترین صورت حال اور اس پر قابو پانے کی کوششوں کے بارے میں بتایا۔
لاس اینجلس فائر چیف کرسٹن کرولی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ آگ کی شدت میں اضافہ کرنے والی تیز ہوائیں اب کسی حد تک پرسکون ہو گئی ہیں جس سے فائر فاٹرز کو آگ پر قابو پانے میں مدد مل رہی ہے اور آگ کے خلاف فضائی آپریشن بھی دوبارہ شروع کر دیا گیا ہے۔
کیلی فورنیا کے محکمہ جنگلات اور فائر پروٹیکشن نے کہا ہے کہ لاس اینجلس کے علاقے میں پانچ مقامات پر آگ پر قابو پانے کی کوششیں جاری ہیں۔
محکمہ جنگلات نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ آگ نے 11750 ہیکٹر سے زیادہ اراضی میں تباہی پھیر دی ہے۔
لاس اینجلس کاؤنٹی کے شیرف رابرٹ لونا نے صحافیوں کو بتایا کہ پیلوسیڈز، ایٹن، ہرسٹ اور لنڈیا کی آبادیاں آگ کی زد میں ہیں اور وہاں سے ایک لاکھ 80 ہزار سے زیادہ لوگ جا چکے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مزید دو لاکھ رہائشیوں کو انخلا کے لیے ہدایات دے دی گئیں ہیں۔
فائر چیف کراؤلی نے پیلوسیڈز کے علاقے کی آگ کو لاس اینجلس کی تاریخ کی سب سے تباہ کن قدرتی آفت میں ایک قرار دیا۔
ایک اہم قومی کریڈٹ ریٹنگ سروس مارننگ اسٹار۔ڈی بی ایس(Morningstar-DBRS) نے کہا ہے کہ ابتدائی تخمینوں سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اب تک آگ سے املاک کو 8 ارب ڈالر سے زیادہ نقصان پہنچ چکا ہے۔
(اس رپورٹ کے لیے معلومات اے پی اور رائٹرز سے لی گئیں ہیں)