|
جنوبی کیلی فورنیا میں حکام نے بتایا ہے کہ جنگلات میں بھڑک اٹھنے والی آگ سے لاس اینجلس شہر اور آس پاس کے علاقوں سے تقریباً 180000 افراد کو اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔
حکام کے مطابق تند و تیز آگ نے ہزاروں گھر تباہ اور ہزاور ایکٹر اراضی کو جلا کر خاکستر کر دیا ہے۔
جمعرات کو ایک نیوز بریفنگ میں لاس اینجلس شہر اور کاؤنٹی کے حکام نے آگ کی تازہ ترین صورت حال اور اس پر قابو پانے کی کوششوں کے بارے میں بتایا۔
لاس اینجلس فائر چیف کرسٹن کرولی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ آگ کی شدت میں اضافہ کرنے والی تیز ہوائیں اب کسی حد تک پرسکون ہو گئی ہیں جس سے فائر فاٹرز کو آگ پر قابو پانے میں مدد مل رہی ہے اور آگ کے خلاف فضائی آپریشن بھی دوبارہ شروع کر دیا گیا ہے۔
لاس اینجلس کے علاقے پیلاسیڈز میں جنگل کی آگ نے تباہی پھیر دی ہے۔ 9 جنوری 2025
کیلی فورنیا کے محکمہ جنگلات اور فائر پروٹیکشن نے کہا ہے کہ لاس اینجلس کے علاقے میں پانچ مقامات پر آگ پر قابو پانے کی کوششیں جاری ہیں۔
محکمہ جنگلات نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ آگ نے 11750 ہیکٹر سے زیادہ اراضی میں تباہی پھیر دی ہے۔
لاس اینجلس کاؤنٹی کے شیرف رابرٹ لونا نے صحافیوں کو بتایا کہ پیلوسیڈز، ایٹن، ہرسٹ اور لنڈیا کی آبادیاں آگ کی زد میں ہیں اور وہاں سے ایک لاکھ 80 ہزار سے زیادہ لوگ جا چکے ہیں۔
لاس اینجلس کے علاقے پیلیوسیڈز میں آگ کے بعد تباہی کا منظر۔ لوگ اپنے خاکستر گھروں کا جائزہ لے رہے ہیں۔ 9 جنوری 2025
ان کا مزید کہنا تھا کہ مزید دو لاکھ رہائشیوں کو انخلا کے لیے ہدایات دے دی گئیں ہیں۔
فائر چیف کراؤلی نے پیلوسیڈز کے علاقے کی آگ کو لاس اینجلس کی تاریخ کی سب سے تباہ کن قدرتی آفت میں ایک قرار دیا۔
ایک اہم قومی کریڈٹ ریٹنگ سروس مارننگ اسٹار۔ڈی بی ایس(Morningstar-DBRS) نے کہا ہے کہ ابتدائی تخمینوں سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اب تک آگ سے املاک کو 8 ارب ڈالر سے زیادہ نقصان پہنچ چکا ہے۔
(اس رپورٹ کے لیے معلومات اے پی اور رائٹرز سے لی گئیں ہیں)