تجزیہ کاروں کا کہناہے کہ آنگ ساں سوچی کو امریکہ کے دورے میں برما کی بودھ کمیونٹی اور روہنگیا نسل کے مسلمانوں کے درمیان فرقہ وارانہ مہلک فسادات پر اپنے موقف کے باعث تیکھے سوالات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
برما کی جمہوریت پسند لیڈر اور حزب مخالف راہنما آنگ ساں سوچی امریکہ کے دورے کی تیاری کررہی ہیں۔ اپنے اس دورے میں وہ سینیئر امریکی عہدے داروں اور امریکہ میں آباد برمی کمیونٹی سے ملاقاتیں کریں گی۔
یہ دورہ ایک ایسے موقع پر ہورہاہے جب برما کے صدر تھین سین بھی امریکہ جانے والے ہیں اور مبصرین یہ توقع کررہے ہیں کہ ان کی امریکی حکام سے ملاقاتوں کے ایجنڈے پر انسانی حقوق سے متعلق خدشات بھی موجود ہوں گے۔
دو عشروں کے دوران امریکہ کے اپنے پہلے دورے میں برما کی حزب اختلاف کی راہنما آنگ ساں سوچی جب امریکی صدر براک اوباما سے ملاقات کریں گی تو انہیں برما میں سیاسی اصلاحات کے لیے اپنی طویل جدوجہد پر ایوارڈ دیا جائے گا۔
آنگ ساں سوچی گذشتہ دوعشروں کا زیادہ تر وقت برما میں جسے اب میانمر بھی کہاجاتا ہے، اپنے گھر پر نظر بندی میں گذرا ہے۔
انہیں کانگریشنل گولڈ میڈل کا ایوارڈ دیا جائے گا جو امریکی کانگریس کا اعلیٰ ترین شہری ایوارڈ ہے۔
امریکہ کا دو ہفتوں سے زیادہ مدت کے اس دورے سے قبل برما کی جمہوریت پسند راہنما نے اس سال کے شروع میں یورپ بھی گئی تھیں جہاں انہیں باضابطہ طور پر نوبیل امن ایوارڈ دیا گیا تھا، جس کا اعلان 1991ء میں ہوا تھا اور وہ قید وبند کے باعث یہ ایوارڈ وصول نہیں کرسکیں تھیں۔
آنگ ساں سوچی امریکہ میں ایک ایسے وقت جارہی ہیں جب برما میں صدر تھین سین کی قیادت میں سیاسی اصلاحات کاعمل جاری ہے۔ بڑی تعداد میں سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جاچکاہے۔ میڈیا پر سے سینسر کی زیادہ تر پابندیاں اٹھالی گئی ہیں ۔ اور سیاسی اصلاحات کے تحت سوچی کی نظربندی ختم کرنے کے بعدانہیں انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دی گئی تھی۔ جس کے بعد ضمنی انتخابات میں ان کی پارٹی بھاری اکثریت سے جیت پر پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت بن چکی ہے۔
آنگ ساں سوچی کے امریکہ کے دورے کے موقع پر برما کے صدر تھین سین ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں شرکت کے لیے امریکہ آرہے ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہناہے کہ آنگ ساں سوچی کو امریکہ کے دورے میں برما کی بودھ کمیونٹی اور روہنگیا نسل کے مسلمانوں کے درمیان فرقہ وارانہ مہلک فسادات پر اپنے موقف کے باعث تیکھے سوالات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
یہ دورہ ایک ایسے موقع پر ہورہاہے جب برما کے صدر تھین سین بھی امریکہ جانے والے ہیں اور مبصرین یہ توقع کررہے ہیں کہ ان کی امریکی حکام سے ملاقاتوں کے ایجنڈے پر انسانی حقوق سے متعلق خدشات بھی موجود ہوں گے۔
دو عشروں کے دوران امریکہ کے اپنے پہلے دورے میں برما کی حزب اختلاف کی راہنما آنگ ساں سوچی جب امریکی صدر براک اوباما سے ملاقات کریں گی تو انہیں برما میں سیاسی اصلاحات کے لیے اپنی طویل جدوجہد پر ایوارڈ دیا جائے گا۔
آنگ ساں سوچی گذشتہ دوعشروں کا زیادہ تر وقت برما میں جسے اب میانمر بھی کہاجاتا ہے، اپنے گھر پر نظر بندی میں گذرا ہے۔
انہیں کانگریشنل گولڈ میڈل کا ایوارڈ دیا جائے گا جو امریکی کانگریس کا اعلیٰ ترین شہری ایوارڈ ہے۔
امریکہ کا دو ہفتوں سے زیادہ مدت کے اس دورے سے قبل برما کی جمہوریت پسند راہنما نے اس سال کے شروع میں یورپ بھی گئی تھیں جہاں انہیں باضابطہ طور پر نوبیل امن ایوارڈ دیا گیا تھا، جس کا اعلان 1991ء میں ہوا تھا اور وہ قید وبند کے باعث یہ ایوارڈ وصول نہیں کرسکیں تھیں۔
آنگ ساں سوچی امریکہ میں ایک ایسے وقت جارہی ہیں جب برما میں صدر تھین سین کی قیادت میں سیاسی اصلاحات کاعمل جاری ہے۔ بڑی تعداد میں سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جاچکاہے۔ میڈیا پر سے سینسر کی زیادہ تر پابندیاں اٹھالی گئی ہیں ۔ اور سیاسی اصلاحات کے تحت سوچی کی نظربندی ختم کرنے کے بعدانہیں انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دی گئی تھی۔ جس کے بعد ضمنی انتخابات میں ان کی پارٹی بھاری اکثریت سے جیت پر پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت بن چکی ہے۔
آنگ ساں سوچی کے امریکہ کے دورے کے موقع پر برما کے صدر تھین سین ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں شرکت کے لیے امریکہ آرہے ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہناہے کہ آنگ ساں سوچی کو امریکہ کے دورے میں برما کی بودھ کمیونٹی اور روہنگیا نسل کے مسلمانوں کے درمیان فرقہ وارانہ مہلک فسادات پر اپنے موقف کے باعث تیکھے سوالات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔