امریکی ایوان نمائندگان نے برما کے خلاف پابندیاں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
قانون سازوں نے اس اقدام کی منظوری بدھ کے روز دی۔
برماکے خلاف امریکی پابندیاں پہلی بار2003ء میں عائد کی گئی تھیں اور اس کے بعد ہر سال انہیں جاری رکھنے کی منظوری دی جارہی ہے۔ یہ پابندیاں برمامیں مبینہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جمہوری اصلاحات کے فقدان کی بنا پر عائد کی گئی تھیں۔
ان پابندیوں کے تحت برماسے ہیروں سمیت کئی اشیاء کی درآمد ممنوع ہے اور اس ملک کے سرکاری عہدے داروں کو امریکہ کا ویزہ بھی جاری نہیں کیاجاتا۔
توقع ہے کہ امریکی سینیٹ بھی پابندیاں برقرار رکھنے کے بل کے حق میں ووٹ دے گی جس کے بعد اسے قانون بننے کے لیے صدر براک اوباما کے پاس دستخطوں کے لیے بھیج دیا جائے گا۔
اس سال کے شروع میں صدر اوباما کے پابندیوں کے ایک اور سیٹ کی منظوری دی تھی جس میں برما میں امریکی سرمایہ کاری کی ممانعت کردی گئی تھی۔